راحت فتح علی خان ایک ایسا بڑا نام جن کی تعریف میں کوئی کتنا بھی بول دے کم ہے، راحت فتح علی خان وہ نام ہے جس پر قوم اور ملک دونوں کو ناز ہے، کچھ لوگ اپنی قوم اور ملک کی پہچان بن جاتے ہیں، راحت فتح علی خان کا نام ان لوگوں میں صف اول پر آتا ہے، پاکستان میں اور پاکستان سے باہر جہاں جہاں اردو زبان سمجھی اور بولی جاتی ہے وہاں راحت فتح علی خان کے نام کو نہ صرف جانا جاتا ہے بلکہ وہاں کے لوگ ان کی آواز کے دل سے مداح ہیں اور جہاں لوگ اردو زبان کو نہیں بھی جانتے وہ بھی ان کی قوالی پر جھوم اٹھتے ہیں.
بات قوالی کی ہو، صوفی میوزک کی ہو، غزل کی ہو، یا فلم کے گانے کی ہو، آج ہر کوئی راحت فتح علی خان کو ہی سب سے بڑا گلوکار مانتا ہے، بلکہ راحت فتح علی خان ایک گائک ہیں جو موسیقی کی ساری صنفیں بڑی مہارت سے گالیتے ہیں، عاطف اسلم ہوں یا ہمسایہ ملک کے سونو نغم کوئی بھی ان کی گائکی کو چھو نہیں سکا اور ہاں وہ ان کی گائکی کو چھو بھی نہیں سکتے کیونکہ راحت فتح علی خان نے موسیقی کی باقاعدہ تعلیم حاصل کررکھی ہے اور بہت چھوٹی عمر سے ہی بڑی بڑی محفلوں میں بڑے بڑے موسیقی جاننے والوں اور کرنے والوں کے سامنے گاکر اپنے آپ کو منوا چکے ہیں، لالی ووڈ ہو یا بالی ووڈ بلکہ ہالی ووڈ تک ان کی آواز کے چرچے ہیں، نابل پیس کانسرٹ سے لیکر ملکی سطح پر ہونے والی بڑی بڑی تقاریب راحت فتح علی خان کے گانے کے بغیر ناممکن سمجھی جاتی ہیں، اور راحت فتح علی خان نے نا صرف اپنے ملک میں بلکہ اور بہت سارے ملکوں میں جاکر اپنے ملک کا نام روشن کیا ہے، مزے کی بات یہ ہے کہ ہم سنتے آئے ہیں کہ فلاں موسیقار نے فلاں گلوکار سے گانا گوا کر اس کی زندگی بنادی اور ملک کو ایک نیا گلوکار دیدیا لیکن راحت فتح علی خان کے ساتھ کبھی ایسا نہیں ہوا بلکہ راحت فتح علی خان نے جس موسیقار کا گانا گایا وہ سپر ہٹ ہوگیا چاہے اس موسیقار کو پہلے کوئی جانتا تھا یانہیں جانتا تھا تو اس طرح راحت فتح علی خان نے اس ملک کو بہت سارے موسیقار بھی دیے.
ہم یہاں نصرت فتح علی خان کی بات ضرور کریں گے جو کہ راحت فتح علی خان کے استاد تھے، ان کی موسیقی اور ان کی گائکی پر بھی پوری دنیا یقین رکھتی ہے، ان کے کام کو آگے لے جانا کوئی آسان کام نہیں تھا جو کہ راحت فتح علی خان نے کر دکھایا، ہم یہاں راحت فتح علی خان اور نصرت فتح علی خان کا موازنہ نہیں کر رہے اور نہ ہی کرسکتے ہیں کیونکہ یہ ایک ہی خاندان ہے. ہم لوگ اسی آرٹسٹ کو جو سچ میں بہت بڑا ہوتا ہے اور جس کو پوری دنیا مان بھی رہی ہوتی ہے، اس کی زندگی میں اس کو اتنی عزت کیوں نہیں دیتے؟ اور اس کو لیجنڈ کہنے میں اسکے مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں ہمیں چاہیئے کہ ہم اس آرٹسٹ کو اس کی زندگی میں ہی اتنا مان سمان دیں جس کا وہ حق دار ہے، ساری دنیا مغرب کو کاپی کرتی ہے لیکن مشرق سے لیکر مغرب تک جو آواز آج گونج رہی ہے اس آواز کا نام راحت فتح علی خان ہے پچھلے دنوں آکسفورڈ یونیورسٹی نے بھی ڈاکٹر کی ڈگری سے نوازابلکہ ان کا کہنا تھا ہمیں یہ ایوارڈ راحت فتح علی خان کو دیتے ہوئے بہت خوشی محسوس ہورہی ہے، ہم باغی چینل والے راحت فتح علی خان کو سلیوٹ پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے ہمارے ملک کا نام پوری دنیا میں روشن کیا اور ہمیں آپ پر فخر ہے، ہم خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ ہمیں خدا نے ایسے فنکار سے نوازا جس کا دنیا میں کوئی ثانی نہیں.







