قمار بازی،بربادی معاشرہ

ازقلم غنی محمود قصوری

جوے کو عربی زبان میں قمار اور انگلش میں Gambling کہتے ہیں جوا ایک انتہائی غلط فعل ہے جس سے انسان کے اندر حرص و لالچ کو بڑھاوا ملتا ہے

جوے کا عادی شحض لالچ میں اپنا سب کچھ داؤ پر لگا دیتا ہے اور اس کی غیرت مانند پڑ جاتی ہے کئی مرتبہ ایسی باتیں سامنے آئیں جس میں جوا باز نے اپنی عزت (بیوی) تک کو جوے میں ہارا جوا باز شحض کبھی بھی حالت سکون میں نہیں رہتا اور اسی بے چینی کے باعث و دیگر جرائم کا سہارا لیتا ہے تاکہ اپنے ہوئے خسارے کو پورا کرے مگر خسارا کم ہونے کی بجائے بڑھتا ہی جاتا ہے-

حرص کے مارے جواری اپنے بیوی بچوں کے لئے وبال جان ہوتے ہیں اور معاشرے کیلئے ناسور جس سے معاشرے کا امن و سکون برباد ہوتا ہےاسلام کے ابتدائی ایام میں شراب کی طرح جوا بھی جائز تھا لیکن جوے کو شراب کی طرح حرام قرار دیے دیا گیا-
اللہ تعالی جوے بارے مخاطب فرماتے ہیں

یسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَیسِرِ قُلْ فِیهِمَا إِثْمٌ كَبِیرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَإِثْمُهُمَا أَكْبَرُ مِنْ نَفْعِهِمَا [البقرة: 219]

لوگ آپ سے شراب اور جوئے کے متعلق سوال کرتے ہیں
آپ کہہ دیجئے کہ ان دونوں میں بڑا گناہ ہے اور لوگوں کے لیے کچھ منافع بھی ہیں (مگر) ان کا گناہ ان کے منافع سے بڑھا ہوا ہے

جوے کی ممانعت بارے اسلام میں بڑے سخت احکامات ہیں
اللہ تعالی فرماتے ہیں

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّمَا الۡخَمۡرُ وَ الۡمَیۡسِرُ وَ الۡاَنۡصَابُ وَ الۡاَزۡلَامُ رِجۡسٌ مِّنۡ عَمَلِ الشَّیۡطٰنِ فَاجۡتَنِبُوۡہُ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ
(90) سورۃ المائدۃ:

‏ اے ایمان والو! شراب اور جُوا اور بت اور پاسے (یہ سب) ناپاک کام اعمال شیطان سے ہیں
سو ان سے بچتے رہنا تاکہ نجات پاؤ

اِنَّمَا یُرِیۡدُ الشَّیۡطٰنُ اَنۡ یُّوۡقِعَ بَیۡنَکُمُ الۡعَدَاوَۃَ وَ الۡبَغۡضَآءَ فِی الۡخَمۡرِ وَ الۡمَیۡسِرِ وَ یَصُدَّکُمۡ عَنۡ ذِکۡرِ اللّٰہِ وَ عَنِ الصَّلٰوۃِ ۚ فَہَلۡ اَنۡتُمۡ مُّنۡتَہُوۡنَ
(91)

‏ شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جُوئے کے سبب تمہارے آپس میں دشمنی اور رنجش ڈلوا دے اور تمہیں خدا کی یاد سے اور نماز سے روک دے تو تم کو (ان کاموں سے) باز رہنا چاہئے

جدید طریقے میں جوے کی طریقے بھی جدید ہو گئے ہیں جیسے مرغ بازی میں جوا،تاش کے پتوں پر جوا،گھڑ سواری پر جوا اور دیگر کئی قسمیں موجود ہیں جوے کیں مگر اس وقت زیادہ تر لوگ پرچی جوا کھیلتے ہیں جس میں کرکٹ میچ میں کسی ایک ہندسے پر رقم لگائی جاتی ہے
جیسا کہ دو ملکوں کے مابین میچ ہو رہا ہو تو جواری کہتا ہے أخری ہندسہ صفر ہو گا اب چاہے وہ کل رنز 420 ہو یا 310,90 جو بھی ان کو غرض آخری ہندسہ سے ہی ہے-

اگر مطلوبہ ہندسہ آگیا تھا جواری کو ایک ہزار کا دس ہزار ملے گا اور اگر نا آیا تو اس کا لگایا ہوا ایک ہزار گیا یہ رقم کم یا زیادہ بھی ہوتی ہے یہ بہت تیزی سے پھیلنے والی جوے کی قسم ہے جس کیلئے محض ایک کاپی پنسل اور موبائل فون ہی کافی ہےاس کاروبار کرنے والے کو بکئیا کہتے ہیں جوے کا یہ طریقہ پورے پاکستان میں پھیل چکا ہے اور بہت زیادہ تعداد میں چھوٹے کم عمر بچے بھی اس کے عادی ہو رہے ہیں –

اس کاروبار میں ملوث لوگوں کا کوئی ٹھکانہ بھی زیادہ تر نہیں ہوتا اکثر بیشتر ہوٹلوں میں بکئیے موجود ہوتے ہیں یا پھر زیادہ تر گھر بیٹھے فون پر ہی جواری کی لگائی گئی رقم اور ہندسہ لکھ لیتے ہیں اور اختتام میچ پر جواری کے حق میں آنے والے ہندسہ پر منافع دیا جاتا ہے بصورت دیگر جواری کی رقم ضائع اس لئے جواری حضرات لالچ میں بیک وقت کئے ہندسوں پر رقم لگاتے ہیں تاہم ہر صورت زیادہ سے زیادہ نفع میں بکئیہ ہی رہتا ہے-

پاکستان میں جوے کے خلاف کوئی خاص قانون موجود نہیں جس کے باعث یہ جرم باقاعدہ کاروبار کی شکل اختیار کرتا جا رہا ہےجوے کی سزا پاکستانی قانون نا ہونے کے برابر ہے مثال کے طور پر عوامی مقامات پر جوا کھیلنے والوں کو 500 روپیہ تک جرمانہ یا پھر زیادہ سے زیادہ ایک سال قید، یا دونوں سزائیں بیک وقت جبکہ نجی اداروں جوے پر 1000 روپیہ جرمانہ اور دو سال تک قید کی سزا یا دونوں سزائیں بیک وقت ہو سکتی ہیں-

اسی کمزور سزاؤں کی بدولت جوا باز دھرلے سے جوا کھیلتے ہیں اور بااثر افراد اس کو کاروبار بنا رہے ہیں جوے کو روکنے کیلئے سخت قانون سازی کی جانی چائیے تاکہ اس ناسور سے نجات حاصل کی جا سکے

Shares: