سعد رضوی پاکستانی سیاست کا ایک روشن ستارہ، تحریر:نوید شیخ

0
136

سب سے بڑی خبر جو ہے وہ یہ کہ تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ حافظ سعد رضوی کو آج رہا کر دیا گیا ۔ کوٹ لکھپت جیل سے وہ سیدھا مسجد رحمت العالمین پہنچے ۔ جہاں ان کے پہنچنے سے پہلے ہی ٹی ایل پی کی لیڈرشپ اور کارکنان بڑی تعداد میں وہاں پہنچ چکے تھے ۔ بڑے ہی رقت آمیز مناظر تھے ۔ کارکنان بڑے ہی پرجوش تھے ۔ فضا لبیک یا رسول اللہ کے نعروں سے گونجتی رہی ۔ اس موقع پر اتنی گل پاشی کی گئی کہ علامہ سعد رضوی کی گاڑی ہی کیا سٹرکیں تک پھولوں کی پتیوں سے بھر گئیں ۔۔ پھر سعد رضوی سب سے پہلے اپنے والد تحریک لبیک کے بانی علامہ خادم حسین رضوی کے مزار پر گئے ۔ وہاں پر خصوصی دعا مانگی گئی۔ اس وقت بھی بڑی تعداد میں لوگ چوک یتیم خانہ پر موجود ہیں اور اپنے قائد کی ایک جھلک دیکھنے کے منتظر ہیں ۔

حافظ سعد رضوی ، ٹی ایل پی کی تمام لیڈرشپ سمیت جتنے بھی کارکنان جنہوں نے لاٹھیاں ، گولیاں ، تشدد اور گرفتاریاں برداشت کیں۔ ان کی فتح کا دن ہے ۔ ان کے عظم اور ثابت قدمی کی وجہ سے ہی حکومت گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوئی اور ٹی ایل پی شاید ہی کوئی مطالبہ ہوجو منظور نہ کرواپائی ہو ۔ کارکنان بھی رہا ہوگئے ، گرفتار لیڈر شپ بھی رہا ہوگئی اور پاپندی بھی ختم ہوگئی ۔ دیکھیں جب آپ حق پر ہوں تو پھر آپ نہ ڈرتے ہیں نہ پیچھے مڑتے ہیں ۔ میں نام نہیں لینا چاہتا ۔ پر آج ان تمام وزراء کو اپنی شکل آئینے میں دیکھنی چاہیئے ۔ اور اگر کہیں چلو بھر پانی ملے تو ڈوب مرنا چاہیئے کیونکہ ان کی تمام سازشیں کہ ملک میں خون خرابہ ہو ناکام ہوگئی ہیں ۔ ساتھ ہی ان وزراء جیسے شاہ محمود قریشی ، علی محمد خان عقیل کریم ڈھیڈی ، مفتی منیب الرحمان سمیت اداروں کو خصوصی مبارک باد کہ معاملہ خوش اسلوبی سے حل کرلیا ۔

۔ اس وقت جو ٹیمپو بنا ہوا ہے ۔ اگر ٹی ایل پی صحیح طریقے سے capitalize کرجاتی ہے ۔ تو یقین مانیے تحریک لبیک عنقریب پاکستان کی ایک بڑی سیاسی جماعت ہوگی ۔ یہ ہی وجہ ہے کہ چاہے حکومت اور اتحادی جماعتیں ہوں یا پھر اپوزیشن جماعتیں کبھی ان کے لیے ہمدردی کا بول نہیں بولا ۔ حالانکہ سب کو معلوم تھا کہ یہ حق پر ہیں ۔ کیونکہ میں ان کو شروع سے فالو کر رہا ہوں ۔ جو لوگوں کی پہلے تو ان سے عقیدت ہے۔ وہ اپنی جگہ ۔ پر لوگ مانتے ہیں کہ یہ سچے لوگ ہیں جو کہتے ہیں وہ کرتے ہیں اور جو تحریک لیبک والے ڈٹ کر کھڑے ہوتے ہیں ۔ اس کی وجہ سے ان کے قد میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔ پھر جو بھی لوگ پولیس کے یا پھر ٹی ایل پی کے جن کی جانیں گئیں ۔ اس کی ذمہ دار حکومت ہے ۔ پہلے تو معاہدہ پر انھوں نے خود عمل نہیں کیا پھر جان بوجھتے ہوئے ہیں علامہ سعد رضوی کو گرفتار کیا ۔ حالانکہ حکومت جانتی تھی کہ اس کے بعد ملکی سطح پر احتجاج کیا جائے گا ۔

۔ ساتھ ہی جو حالیہ لانگ مارچ کے دوران بھی حکومت کا رویہ کوئی ٹھیک نہیں تھا ۔ ایک جانب آپ مذاکرات نہیں کر رہے تھے تو دوسری جانب شہر شہر بند کیا ہوا تھا ۔ خندقین کھود کر ۔ کنٹینر لگا کر ، انٹرنیٹ اور فون حکومت نے بند کیے ۔ اس سے جو اربوں اور کھربوں روپے کا کاروبار متاثر ہوا ۔ جو لوگوں کو کوفت اور اذیت کا سامنا کرنا پڑا اس سب کی قصور وار حکومت ہے ۔ ۔ کسی کو اچھا لگے یا برا ۔۔ میں بس اتنا جانتا ہوں کہ علامہ سعد رضوی عنقریب پاکستانی سیاست کا ایک روشن ستارہ بن کر چمکے گا ۔ اور ان کے کارکنان اور جماعت بڑے بڑوں کی ضمانتیں ضبط کروا دے گی ۔

Leave a reply