مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے صحافی مزمل جلیل نے کشمیر کی موجودہ صورتحال کو 1846کے مقابلے میں بدترین قرار دے دیا ۔
وادی کشمیر: مسلسل تیسرے دن کرفیو، موبائل،انٹرنیٹ سروس تاحال بند
مزمل جلیل سری نگر سے دہلی پہنچے ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مزمل جلیل نے کہا ،”میں ابھی سری نگر سے دہلی آیا ہوں۔ یہ 1846 کے مقابلے میں بدترین ہے۔ سری نگر فوجیوں کا شہر ہے“۔

مزمل جمیل کے مطابق ،”کل ، مجھے پیرائے پورہ سے آفس (رہائشی روڈ) پہنچنے میں تین گھنٹے لگے۔ فون ، موبائل اور لینڈ لائنز منقطع ہیں۔ انٹرنیٹ بند ہے۔ اے ٹی ایم مشینوں میں پیسہ نہیں ہے۔

مزمل نے مزید کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ایک انتہائی سخت کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔ میں صرف اپر ٹاون سرینگر میں بہت مشکل سے گھوم سکتا تھا۔ مجھے شہر کے اس چھوٹے سے حصے سے باہر کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ تاہم ، میں نے سنا ہے کہ پرانے شہر بارہمولہ میں مظاہرے ہورہے ہیں۔

کشمیری صحافی نے مزید کہا ، ”چوکیوں پر موجود فورسز کے پاس مخصوص ہدایات ہیں کہ وہ صحافیوں کو رکاوٹ عبور کرنے سے منع کریں۔ میں نے دہلی سے ایک ٹی وی عملہ سری نگر کے راجباغ پولیس اسٹیشن کے باہر ایک ہوٹل کے اندر دیکھا۔ وہ (ٹی وی عملہ)یہ کہہ رہے تھے کہ کشمیر پرسکون ہے۔“

Shares: