وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے دوران بھارت سے سفارتی و تجارتی تعلقات منقطع کرنے اور بھارتی ہائی کمشنر کو پاکستان چھوڑنے جیسے فیصلوں پر بھارتی حکومت اور اپوزیشن جماعتوں میں کھلبلی مچ گئی ہے،
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ہندوستانی میڈیا نے پاکستانی حکومت کے ان فیصلوں کو بڑی بریکنگ نیوز کے طور پر نشر کیا ہے وہیں دوسری جانب بھارتی سیاستدان نت نئی بولیاں بولتے نظر آ رہے ہیں، ہندو انتہاپسند تنظیم بی جے پی کے لیڈر رام مادھونے کہا ہے کہ ہندوستانی پارلیمنٹ جموں وکشمیرمیں آرٹیکل 370 پرفیصلہ لیا ہے اوریہ ہمارا داخلی معاملہ ہے۔ اس معاملے پرکسی بھی دوسرے ملک سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ کا کہنا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے۔ اس معاملے میں فیصلہ لینے کا اختیارہندوستان کے پاس ہے۔ اسلام آباد کو اسے دونوں ممالک کے درمیان بات چیت بند کرنے کی بنیاد نہیں بنانی چاہئے۔
کانگریس کے سینئر لیڈر اورسابق وزیرخارجہ ایس خورشید کا کہنا ہے کہ آخرانہیں اس سے کیا فائدہ ہوگا؟ لیکن اگروہ علامتی فیصلہ لینا چاہتے ہیں تو لیں، ان کی مرضی ہے،