پیٹرول کا بحران کیسے ہوا؟ تحریر:علی مجاہد

0
46

پیٹرول کی قیمتیں بڑھ رہی تھی لیکن اب پیٹرول نایاب ہو گیا ہے پیٹرول کیوں نہیں مل رہا اس کے پیچھے ایک وجہ ہے، اس سے پہلے میں یہ کہنا ضروری سمجھتا ہوں کہ کچھ لوگ کہے رہے ہیں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ صرف پاکستان میں نہیں بلکہ ہر جگہ ہوا ہے تو میں ان سے یہ بھی کہوں گا آپ کی بات درست ہے پر ان غریبوں کا کیا ہوگا جو کوئی بھی اشیاء لینے جاتا ہے تو اسے وہ چیز مہنگی ملتی ہے اسکو پہلے بھی 1000 روپے مزدوری ملتی تھی اور اب بھی اسکی آمدن تو وہی ہے پر اخراجات زیادہ ہو گئے جو کہتے ہیں پیٹرول عالمی منڈی میں مہنگا ہے ہر جگہ مہنگا ہے تو انکی آمدن بھی بڑھی ہے صرف اخراجات نہیں بڑھے۔ اب بات کرتے ہیں پاکستان میں نومبر میں ہرتال کی گئی پیٹرول ڈیلرز ایسوسیشن کی جانب سے انکے کیا مقاصد تھے اور کیا ہوا، آل پاکستان پیٹرول ڈیلرز ایسوسیشن کی جانب سے سوائے کچھ پیٹرول پمپ کے سارے پیٹرول پمپ بند رکھے گئے اور انکا مطالبہ یہ تھا کہ ہمیں منافع میں 6 فیصد کا اضافہ کر دیں جس کے باعث عوام سخت زلت کی شکار ہوئی ہڑتال 25/نومبر/2021 کو تھی پر میں 24 تاریخ کو تقریباً رات 10 بجے نکلا تو پیٹرول پمپ پہلے ہی بند ہو چکے تھے جو کھلے تھے وہاں عوام کی ہجوم،

اب بات یہ ہے کہ حکومت نے انکا مطالبہ نہیں ماننا کیوں کہ حکومت یہ کہے رہی اگر ہم ایسا کریں گے تو پیٹرول کی قیمتوں میں مزید 9 روپے کا اضافہ ہو جائے گا عوام کو اس وقت پیٹرول ویسے ہی 146 کا مل رہا ہے اور اس میں اور مزید 9 روپے کا اضافہ ہوا تو پھر عام آدمی کےلئے پیٹرول خریدنا مشکل ہو جائے گا، اب میں آپ کو بتاتا پیٹرول ڈیلرز یہ کہے رہے ہیں کہ ہمارا منافع بڑھایا جائے پیٹرول پمپ چلانے والا کوئی انفرادی شخص ہو یا کوئی کمپنی کا پٹرول پمپ ہو اسکا فی لیٹر پر ایک منافع ہوتا ہے اس وقت پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات پر حکومتی ٹیکسوں کے علاوہ مختلف دوسرے ٹیکس عائد ہیں جن میں ڈیلرز کا مارجن حصہ بھی ہے آئل کمپنیوں کا مارجن بھی اس وقت پیٹرول جو پمپ کو ملتا ہے وہ (125.27) روپے میں پڑتا ہے اگر حکومت اسی قیمت میں دے نا کسی کو بھی منافع نا ملے تو پھر بھی (125.27) پیٹرول ابھی بھی ہے یہ اتنے روپے کا لیٹر ہے جس کے بعد اس میں (9.62) روپے پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی کی مد میں (4.5) روپے انگلینڈ فریٹ مارجن کی مد میں اور ایم سیس کا (2.97) مارجن اور ڈیلرز کا (3.91) جو ہے اس کے اندر مارجن شامل ہوتا ہے ان سب کو ملا کر جو عام عوام کو پیٹرول ملتا ہے وہ (146) روپے کا ملتا ہے تیل کے شعبے کے تجزیہ کاروں کے مطابق اس وقت پیٹرول پر فی لیٹر (3.91) روپے یعنی تقریباً 4 روپے ڈیلر مارجن ہے تو فی لیٹر پر جو پمپس جا منافع ہے وہ (2.75) روپے کا ہے اور اگر انکے مطالبات کے مطابق 6 فیصد بڑھا دیا جاتا ہے تو 9 روپے لیٹر پر قیمت مزید بڑھ جائیگی اور 6 فیصد سے ڈیلرز کا جو منافع ہے وہ سارے آٹھ روپے تک پہنچ جائے گا تو یہ عام آدمی کے اوپر بڑا بوجھ بنے گا حکومت نہیں مان رہی اسکو، اس وقت بھی عام پیٹرول پمپ بھی روز کے لاکھوں روپے کما رہا ہے پھر اگر پاکستان میں پیٹرول پمپس چیک کریں تو ان میں زیادہ تر ایسے ہیں جو پیٹرول بھی پورا نہیں ڈالتے ان پمپس پر بوتل لیکر جائیں تو وہ کہیں گے ہم بوتل میں نہیں ڈالتے، حکومت کو چاھیے کہ اس مافیا کو قابو میں کیا جائے کیوں کہ میرا خیال ہے یہ بھی ایک بہت بڑا مافیا ہے اور وہ حکومت سے قابو بھی نہیں ہو رہا۔

Leave a reply