نئی دہلی: اطلاعات و نشریات کی مرکزی وزارت نے منگل کو 20 یوٹیوب چینلز اور دو نیوز ویب سائٹس کو’’بھارت مخالف پروپیگنڈہ اور جعلی خبریں‘‘ پھیلا نے کے الزام میں بلاک کرنے کا حکم دیا ہے-
باغی ٹی وی : بھارت ہر وقت پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے کرنے میں مصروف رہتا ہے اور پاکستان کے خلاف بیان بازی جھوٹ پر مبنی خبریں پھیلانے جھوٹی الزام تراشیاں کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا اور دنیا کے سامنے اپنے جھوٹ بے نقاب ہو جا نے کے باوجود وہ اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہیں آتا اور پاکستان مخلاف پرپیگنڈوں اور پاکستان کو دنیا کے نظر میں نیچا دکھانے کے لئے ہر وقت اوچھے طریقے استعمال کرتا ہے-
تاہم اب پھر بھارت نے پاکستان پر بھارت مخالف پروپیگنڈہ اور جعلی خبریں‘‘ پھیلا نے کی الزام تراشی کرتے ہوئے مختلف ویب سائٹس اور یو ٹیوب چینلز کو بلاک کر دیا ہے یہ کہنا کہ بھارت اپنی اس حرکت پر مشہور محاورے ” الٹا چو کوتوال کو ڈانٹے” پر پورا اترتا ہے تو بےجا نہ ہو گا-
بھارتی میڈیا کے مطابق پیر کو، وزارت نے دو احکامات جاری کئے، ایک ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم یوٹیوب کو 20 چینلز کو بلاک کرنے اور دوسرا نیوز ویب سائٹس کو بلاک کرنے کی ہدایت۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارت نے ٹیلی کام محکمے سے کہا ہے کہ وہ انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والوں کو ان چینلز اور ویب سائٹس کو بلاک کرنے کی ہدایت کرے۔ یہ کارروائی نئے انفارمیشن ٹیکنالوجی رولز کے رول 16 کی دفعات کے تحت کی گئی ہے جو حکام کو ’’ہنگامی صورت حال میں‘‘ مواد کو بلاک کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
وزارت نے منگل کو ایک ریلیز میں کہا ’’چینل اور ویب سائٹس کا تعلق ایک مربوط ڈس انفارمیشن نیٹ ورک سے ہے جو پاکستان سے چل رہا ہے اور ہندوستان سے متعلق مختلف حساس موضوعات کے بارے میں جعلی خبریں پھیلا رہا ہے۔
اس میں کہا گیا کہ ان چینلز کو کشمیر، ہندوستانی فوج، ہندوستان میں اقلیتی برادریوں، رام مندر، جنرل بپن راوت وغیرہ جیسے موضوعات پر مربوط انداز میں تفرقہ انگیز مواد پوسٹ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔‘‘
کہا گیا کہ "انٹیلی جنس ایجنسیوں اور اطلاعات و نشریات کی وزارت کے درمیان قریبی مربوط کوششوں میں، وزارت نے پیر کو یوٹیوب پر 20 چینلز اور انٹرنیٹ پر بھارت مخالف پروپیگنڈہ اور جعلی خبریں پھیلانے والی دو ویب سائٹس کو بلاک کرنے کا حکم دیا-
وزارت نے دعویٰ کیا کہ جن 20 یوٹیوب چینلز کو بلاک کرنے کے لیے کہا گیا ہے ان میں سے 15 ’’نیا پاکستان گروپ‘‘ نامی ادارے کے نیٹ ورک کا حصہ ہیں۔ وزارت نے دعویٰ کیا کہ یہ گروپ پاکستان سے چلایا جاتا ہے اور اس کے کچھ چینلز پاکستانی نیوز چینلز کے اینکرز چلا رہے تھے۔
وزارت نے کہا کہ ان چینلز کے سبسکرائبرز کی تعداد 35 لاکھ سے زیادہ تھی اور ان کے ویڈیوز کو 55 کروڑ سے زیادہ بار دیکھا گیا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے ’’ان یوٹیوب چینلز نے کسانوں کے احتجاج، شہریت (ترمیمی) قانون سے متعلق مظاہروں اور اقلیتوں کو حکومت ہند کے خلاف اکسانے کی کوشش جیسے مسائل پر مواد بھی پوسٹ کیا تھا۔ یہ خدشہ بھی تھا کہ ان یوٹیوب چینلز کو پانچ ریاستوں میں ہونے والے آئندہ انتخابات کے جمہوری عمل کو نقصان پہنچانے کے لیے مواد پوسٹ کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
دوسری جانب پاکستان نے بھی میڈیا اتھارٹی بنا کرفیک نیوز،جھوٹے تبصروں اورپیڈ تجزیوں کے خاتمے کا فیصلہ کیا لیکن پاکستان میں حکومت ریاست کو فیک نیوز ،جھوٹوں تبصروں اور پیڈ تجزیوں سے محفوظ رکھنا چاہتی ہے لیکن پاکستان میں اظہاررائے کی آزادی کے نام پر حکومت کو بلیک میل کرنا شروع کردیا ۔جبکہ ایسے ہی حالات کے پیش نظر بھارت نے کسی کی پرواہ کیئے بغیرملک کے مفاد میں پابندی لگا کردکھا دی-