لاہور:ایک دفعہ کا ذکرہےکہ”ڈاکٹرفردوس عاشق”کسی کی خاص ہوتی تھیں:میڈیا کےپاس ہوتی تھیں:اطلاعات کےمطابق آج پھرڈاکٹرفردوس عاشق اعوان کی یادیں آنے لگیں‌ ہیں ، لوگ پوچھتے ہیں کہ ماضی قریب میں ایک وزیراعظم اوروزیراعلیٰ کی خاص الخاص یعنی معاون خصوصی ہوا کرتی تھیں جن کا نام اخبارات اور سیاست کی تاریخ میں شاید ڈاکٹرفردوس عاشق اعوان تھا

اس حوالے سے بہت سے لوگوں کے ڈاکٹرفردوس عاشق اعوان سے متعلق پچھلے چند دنوں سے کچھ احساسات آرہے تھے ، انہیں احساسات کو محسوس کرتے ہوئے معروف صحافی ، تجزیہ نگار مبشرلقمان نے بھی عوام الناس کے احساسات کو اپنے اندازسے پیش کردیا اورپھرتاریخ کا ایسا سبق پڑھایا کہ واقعی یاد آنے لگا کہ ایک دفعہ کا ذکر کہ کہ پاکستان کی سیاست میں ڈاکٹرفردوس عاشق اعوان کا ڈنکا بجتا تھا مگراب توان کے غائب ہونے کے نقارے بج گئے ہیں‌

 

سنیئر صحافی مبشرلقمان کہتے ہیں کہ میری انتہائی محترم ڈاکٹرفردوس عاشق اعوان مجھے نظرنہیں آتیں، ان کے بغیرتومیڈیا بھی کچھ اداس اداس لگتا ہے ، وہ کہتے ہیں کہ وہ وقت بہتر تھا جب وہ ایک عہدے پرتھیں اور کسی نہ کسی بہانے اپنے ہونے کا احساس دلاتی تھیں مگراب کافی دن ہوگئے ہیں نہ تو ان کو کسی نے دیکھا ہے اور نہ ہی ان کی کسی نے آواز تک سنی

مبشرلقمان کہتےہیں کہ اس قدر روٹھ جانا بھی بہتر نہیں، کسی کوسیاسی یا ذاتی اختلاف ہوسکتا ہے لیکن ان کی دبنگ شخصیت اور پھر ان کی مخالفین سے کامیاب سیاسی جنگ کو تو ہرکوئی تسلیم کرتا ہے ، وہ کہتے ہیں وہ بھی ان کی خوبیوں کے معترف ہیں‌ ، بس ان کا پس منظر سے غائب ہوجانا اچھا نہیں لگتا

وہ کہتے ہیں کہ اگرکسی کو ملیں تو ان کو میرا سلام ضرور کہنا اورپھرمجھے بھی ان کے ظہور سے متعلق وفتا فوقتا آگاہ کرتے رہنا ،

شاید شاعر نے ان کے بارے میں ہی کچھ ہدیہ الفت بیان کیا ہے "شاعر کہتا ہے کہ

یہ یاد ہی تو یاد ہے کہ ہر یاد میں تو یاد ہے
جس یاد میں تو یاد نہیں وہ بھی کوئی یاد ہے
یہ جو یاد یاد کا ہے سلسلہ، اس سلسلہ یاد میں
اے میری زندگی! فقط تو ہی تو یاد ہے

آگے چل کر شاعر نے ان کی غیرموجودگی کا کچھ اس طرح احساس کیا ہے

میں نے یہ محسوس کر کے دیکھا ہے
تمہارے دکھ کو اپنا کر کے دیکھا ہے
ِبن تمہارے جینا ہے کتنا کٹھن
میں نے خود کو تنہا کر کے دیکھا ہے۔

آگے چل کر شاعر نے ان کے لیے دعا کی ہے کہ خواہش ہے کہ آپ ہردورحکومت میں ہر حکومت کی ضرورت رہیں اورآپ کی اس خوبی پر کسی کو حسد نہیں کرنا چاہیے ،

عروج تجھے اللہ کچھ ایسا عطا کرے
کہ رشک تیری قسمت پہ آفتاب کرے

آگے چل کر مزید اپنے جزبات کا شاعر نے کچھ اس طرح اظہار کیا ہے

وہ دل ہی کیا جو تیرے ملنے کی دعا نہ کرے
میں تجھ سے دور ہو کر زندہ رہوں خدا نہ کرے
یہ ٹھیک ہے کہ کوئی کسی کے لیئے مرتا نہیں
لیکن خدا کسی کو کسی سے جدا نہ کرے
رہے گا میرا پیار تیرے ساتھ زندگی بن کر
یہ اور بات ہے کہ میری زندگی وفا نہ کرے
سنا ہے اُس کو محبت دعائیں دیتی ہے
جو دل پہ تو چوٹ کھائے مگر گلہ نہ کرے۔

شاعر کا ڈاکٹرفردوس عاشق اعوان کی عقیدت میں جزبات کا یہ منظر دیکھ کرشاید مبشرلقمان بھی یہی کہنا چاہتےہیں‌

قاصرہے تیری دید سے میری شہر کی دنیا

وابستہ تیری حیات سے سیاست کی حیات ہے

Shares: