اسلام آباد: سینیٹ اجلاس میں اسٹیٹ بینک ترمیمی بل منظور ہوگیا۔ ترمیمی بل کیلئے گنتی میں حکومت نے 44 اور اپوزیشن کے 43 ووٹ حاصل کئے، اپوزیشن نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں لہرا دیں، چیئرمین کے ڈائس کا گھیراؤ کیا۔

ذرائع کے مطابق سینیٹ میں اسٹیٹ بینک ترمیمی بل سینیٹ میں منظور کرلیا گیا ہے، اسٹیٹ بینک ترمیمی بل وزیرخزانہ شوکت ترین نےایوان میں پیش کیا ۔ترمیمی بل کے حق میں 44 اور مخالفت میں 43ووٹ آئے، چیئرمین سینیٹ کے ووٹ نے انتہائی اہم کردار ادا کیا۔

اس سے قبل چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت ایوان بالا کا اجلاس شروع ہوا تو اپوزیشن ارکان نے کہا کہ بل پیش کیا جائے، جس پر چیئرمین سینیٹ نے رولنگ دی کہ حکومت نے بل موخر کرنےکی درخواست کی ہے، اگر کسی نے صدارتی خطاب پربات کرنی ہےتو کریں۔

چیئرمین سینیٹ کی رولنگ پر اپوزیشن ارکان نے اپنے بینچز پر کھڑے ہو کر بل لانے کا مطالبہ کیا، اس موقع پر چند اراکین چئیرمین ڈائس کے سامنے آئے اور احتجاج ریکارڈ کرایا

اس سے قبل چیئرمین صادق سنجرانی کی صدارت میں سینیٹ اجلاس ہوا۔ صادق سنجرانی نے کہا کہ بل ایجنڈے میں شامل ہے، حکومت پیش نہیں کر رہی، بل پیش کرنے کی جلدی تھی، اب کوئی بات نہیں کر رہا۔ اپوزیشن ارکان نے بل پیش کرنے کے حق میں شور شرابہ کیا اور نشستوں پر کھڑے ہو کر احتجاج کیا۔

ادھر شیری رحمان نے کہا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف کو بتانا چاہتی ہے پارلیمنٹ نے بل پاس کیا، آدھی رات کو جاری ایجنڈا حکومتی مقاصد کو بیان کرتا ہے، حکومت خود مختار فیصلوں کی صلاحیت بھی چھیننا چاہتی ہے۔

نائب صدر پیپلز پارٹی و سینیٹر شیری رحمان نے اسٹیٹ بینک بل کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ سینیٹ اجلاس کے لئے آدھی رات کو جاری شدہ ایجنڈا حکومت کے چھپے مقاصد کو بیان کرتا ہے، حکومت آئی ایم ایف کو بتانا چاہتی ہے پارلیمنٹ نے اسٹیٹ بینک سے متعلق بل پاس کیا ہے،

شیری رحمان کا کہنا تھا کہ حکومت قومی بحران کے وقت پاکستان کے خود مختار فیصلے کرنے کی صلاحیت کو بھی چھیننا چاہتی ہے، حکومت اسٹیٹ بینک کی خودمختاری متعلق بل کو بلڈوز کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

شیری رحمان کا کہنا تھا کہ بڑے منصوبوں میں خود مختار ضمانتیں دینے کی حکومتی صلاحیت کا کیا ہوگا ؟ یہ ہنگامی واجبات کے طور پر درج ہیں، لہذا آئی ایم ایف اب ان پر بھی کنٹرول کر سکتا ہے، اپوزیشن حکومت کے اس فیصلے کے خلاف ہے، آئی ایم ایف نے یہ شرط رکھی ہے مرکزی بینک پاکستان کو کسی بھی بحران میں پیسے نہیں دے گا،

سینیٹر شیری رحمان نے مزید کہا کہ یہ قانون مکمل طور پر ناقابل قبول ہے، بل منظور ہونے کی صورت میں اسٹیٹ بینک پاکستان نہیں بلکہ آئی ایم ایف کی زیر نگرانی کام کرے گا، وفاقی حکومت کو اسٹیٹ بینک سے قرضہ لینے کی لئے آئی ایم ایف کی منظوری چاہیے ہوگی، شیری رحمان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایسا کبھی نہیں دیکھا کہ وزیر خزانہ خود ایسی تنبیہ کر رہے ہو، یہ کیا ہو رہا ہے؟ قرضے آسمان کو چھو رہے ہیں جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔

Shares: