سفرکرنے سے عاجزنوازشریف لندن سے 425 کلومیٹر دور فیکٹریوں کے معاملات دیکھنے کے لیے پہنچ گئے

0
130

اسلام آباد:سفرکرنے سے عاجز نوازشریف لندن سے 425 کلومیٹر دور فیکٹریوں کے معاملات دیکھنے کے لیے جانے لگے ،اطلاعات کے مطابق برطانیہ میں علاج کے لئے موجود پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نوازشریف ہسپتالوں کے بجائے فیکٹریوں کے دوروں میں مصروف ہیں۔اطلاعات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف نے بیٹوں کے ہمراہ مانچسٹر کے قریب نیلسن میں فیکٹری کا دورہ کیا ۔

نواز شریف نوازشریف کے ہمراہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی فیکٹری کے معائنہ کے لیے لندن سے نیلسن گئے جہاں پر انہیں بریفنگ بھی دی گئی۔واضح رہے کہ جس فیکٹری کا نواز شریف نے دورہ کیا وہ لندن سے 425 کلو میٹر دور نیلسن کے علاقے میں قائم ہے۔

دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز کا کہنا ہے کہ والد کی جو ویڈیو سامنے آئی ہے وہ 4، 5 ماہ پرانی ہے- نجی خبررساں ادارے کے پروگرام میں گفتگو کے دوران حسین نواز نے کہا کہ نواز شریف کی جو ویڈیو سامنے آئی ہے وہ 4، 5 ماہ پرانی ہے، حکومت اس سے پہلے یہ ویڈیو سامنے کیوں نہیں لے کر آئی؟ میں نواز شریف کو 2 گھنٹے کے لیے اُن کے جاننے والے شخص کے گھر ماحول کی تبدیلی کے لیے لےکر گیا تھا، وہ شخص انہیں فیکٹری میں لے گیا۔انہوں نے سوال کیا کہ نواز شریف کا کسی دوسرے کی فیکٹری میں جانا کوئی گناہ ہے؟ اس معاملے کا پاکستان آنے سے کیا تعلق ہے؟ لندن میں کورونا ایس او پیز کی وجہ سے فیکٹریوں میں ملازمین کم ہوتے ہیں، ایسا ہی وہاں بھی تھا جہاں نواز شریف گئے تھے۔

حسین نواز نے استفسار کیا کہ کیا کسی نے جاننے کی کوشش کی کہ نواز شریف کی پاکستان میں طبیعت کیوں بگڑی تھی؟ حکومت نے نواز شریف کی طبیعت کا جائزہ لینے کے لیے لندن میں کسی سے رابطہ نہیں کیا، اب رابطہ کرے گی تو میری طرف سے بھاڑ میں جائیں۔حسین نواز نے کہا کہ میرے والد کا علاج معالجہ چل رہا ہے، ابھی بھی برطانیہ میں کورونا بہت زیادہ ہے، ابھی نواز شریف کا علاج ہونا باقی ہے، ابھی ان کا علاج مکمل نہیں ہوا۔نواز شریف کا علاج اس وقت ختم ہوگا جب ڈاکٹرز سمجھیں گے، جس ڈاکٹر نے رائے بھیجی ہے اس کی بہت اچھی ساکھ ہے، ڈاکٹر کی رائے کے بعد رپورٹ بھیجنے کی ضرورت نہیں ہے۔

گزشتہ روز سابق وزیراعظم نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرائی تھی۔ جس میں کہا گیا کہ ڈاکٹرز نے نواز شریف کو سفر کرنے سے روک دیا۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل امجد پرویز نے لاہور ہائیکورٹ میں رپورٹ جمع کروائی۔ نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ 3 صفحات پر مشتمل ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ نواز شریف انجیو گرافی کے بغیر لندن سے نہ جائیں، ذہنی دباؤ میں نواز شریف کی طبیعت مزید بگڑ سکتی ہے، کلثوم نواز کی وفات کے بعد نواز شریف شدید دباؤ میں ہیں۔

میڈیکل رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ نواز شریف دل کے مریض ہیں، کورونا کے سبب نواز شریف کو سانس کا مسئلہ ہو سکتا ہے، نواز شریف انجیو گرافی تک اپنی ادویات جاری رکھیں، سابق وزیراعظم ذہنی دباؤ کے بغیر سرگرمیاں جاری رکھیں، نواز شریف دل کے مریض ہیں، کورونا کے باعث جان بھی جا سکتی ہے۔ ڈاکٹر فیاض نے کہا کہ کوئی سوال ہو تو مجھ سے رابطہ کیا جائے۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ نواز شریف کی جھوٹی رپورٹ جمع کروانے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا ۔ امید کرتا ہوں عدالت ان جعلی رپورٹوں کا سختی سے نوٹس لے گی۔

سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ کے حوالے سے رد عمل دیتے ہوئے ویر اطلاعات کا کہنا تھا کہ قائد ن لیگ کے پاس سب سے آسان راستہ قوم کے پیسے واپس کریں اور لندن ہی رہیں، ان کا مسئلہ جھوٹی رپورٹ سے حل نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ایسی رپورٹ کا مقصد پاکستان کے قانونی نظام کا مذاق اڑانا ہے،

دوسری طرف وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ یہ رپورٹ نہیں ہے ایک فلمی خط ہے، ایازصادق اپنے دل کوخوش کرنے کے لیے ایسی باتیں کررہے تھے، نوازشریف نے پاکستان نہیں آنا، جھوٹی رپورٹیں دکھا کربھاگے،

رات کے اندھیرے میں بھاگنے والا دن کے اُجالے میں واپس نہیں آتا، ان کی گزربسرہی جھوٹ بولنے میں ہے، ہم نے تو سابق وزیراعظم سے7ارب کی گارنٹی مانگی تھی، اگران سے7ارب لیے جاتے تو نوازشریف فوری ٹھیک ہو جاتے لندن نہ جاتے۔

یاد رہے کہ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نوازشریف کی میڈیکل رپورٹ بھارتی نژاد امریکی ڈاکٹرفیاض شال نے تیار کی ، ان کے حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ 2011میں ڈاکٹر فیاض شال پر بھارتی اداکارہ پریانکاچوپڑا نے الزامات لگائے تھے۔

پریانکاچوپڑا نے ڈاکٹرفیاض شال پر دوران پرواز جہازمیں بدتمیزی کاالزام لگایا تھا جبکہ یہ بھی الزام لگایا تھا ڈاکٹر فیاض شال نشے میں تھے۔

پریانکا نے ڈاکٹرفیاض شال پر بڑے نام لیکر دھمکیاں دینے کا بھی الزام لگایا تھا جبکہ ڈاکٹر فیاض شال کا کہنا تھا کہ پریانکا کو جہاز میں فون کے استعمال سے روکا تھا۔

یاد رہے ڈاکٹر فیاض شال کی تیار کردہ نواز شریف کی تازہ میڈیکل رپورٹ لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرائی گئی، جس میں ڈاکٹر نے نواز شریف کو پاکستان سفر کرنے سے روک دیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ کورونا دنیا بھر میں پھیلا ہوا ہے ایسے میں سفر کے لیے ائیر پورٹس اور پبلک مقامات پر جانے سے گریز کرنا چاہیے جہاں کرونا کے خدشات زیادہ ہیں۔

رپورٹ کہ نواز شریف شدید ذہنی دباو میں ہیں۔ نواز شریف لندن سے مکمل علاج کے بغیر گئے تو قید تنہائی اور شریک حیات کے دنیا سے جانے کے دباؤ کی وجہ سے انکا یہ عمل دل کے عارضے کو بڑھا بھی سکتا ہے۔

ڈاکٹر فیاض شال کوں ہیں‌؟
ڈاکٹر شال اس وقت تکوما پارک، میری لینڈ کے واشنگٹن ایڈونٹسٹ ہسپتال میں انٹروینشنل کارڈیالوجی کے ڈائریکٹر ہیں، ساتھ ہی واشنگٹن، ڈی سی، امریکہ میں جارج واشنگٹن یونیورسٹی سکول آف میڈیسن میں انٹروینشنل کارڈیو ویسکولر میڈیسن کے پروفیسر اور ڈائریکٹر ہیں۔

1977 میں، ڈاکٹر شال امریکہ چلے گئے اور والٹر ریڈ آرمی میڈیکل سینٹر میں کارڈیالوجی فیلوشپ مکمل کی۔بھارتی نژاد امریکی ڈاکٹرمیجر فیاض نے 1980 میں والٹر ریڈ آرمی میڈیکل سینٹر میں ریاستہائے متحدہ کی ملٹری (آرمی، نیوی، ایئر فورس) میں پہلا پی ٹی سی اے کیا۔

کہا جاتا ہے کہ نوازشریف کو پاکستان مخالف عالمی قوتوں کی مدد حاصل ہے اورانہیں قوتوں نے یہ میڈیکل رپورٹ تیار کرنے میں بھارتی نژاز امریکی میجر ڈاکٹرفیاض شال کو ذمہ داری سونپی تھی

حقائق کے مطابق 1979 اور 2003 کے درمیان، ڈاکٹرفیاض شال جارج ٹاؤن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن، جارج واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن اور یونیفارمڈ سروسز یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن میں طبی تقرریوں کو برقرار رکھا، جب کہ واشنگٹن ایڈونٹسٹ اسپتال اور جارج واشنگٹن یونیورسٹی اسپتال دونوں میں انٹروینشنل کارڈیالوجی میں کام کررہے ہیں‌

بھارتی نژاد امریکی فوج کے میجر ڈاکٹرفیاض شال امریکن کالج آف فزیشنز، برطانیہ کے رائل کالج آف فزیشنز، یونائیٹڈ کنگڈم کی جنرل میڈیکل کونسل، امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن اور امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے رکن ہیں۔ وہ امریکن کالج آف کارڈیالوجی، امریکن کالج آف چیسٹ فزیشنز، امریکن کالج آف فزیشنز، امریکن کالج آف انجیوولوجی اور دی سوسائٹی فار کارڈیک انجیوگرافی اینڈ انٹروینشنز کے فیلو ہیں۔اور امریکی فوج اور خفیہ اداروں میں بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں‌

ڈاکٹرفیاض شال واشنگٹن ایڈونٹسٹ ہسپتال میں 1987 سے 1998 اور پوری دنیا میں انٹروینشنل کارڈیالوجی کی دیگر تکنیکوں (بشمول کورونری، کیروٹڈ اور دیگر پیری فیرل اور نان کارڈیک مداخلت جیسے والوولوپلاسٹی، IHSS کے لیے ابلیٹیو ٹیکنیک وغیرہ) کے لائیو سیشنز کے ذریعے تعلیم دے رہے ہیں۔ . اس قسم کے تدریسی سیمینار سیٹلائٹ کے ذریعے یا CATH لیب سے براہ راست مقامی نشریات کے ذریعے کیے جاتے ہیں۔

ہائی رسک والے مریض کے ساتھ کام کرنے میں ایک انقلاب برپا کرنے والے ڈاکٹر شال پہلے انٹروینشنل کارڈیالوجسٹ تھے جنہوں نے ایکلیپس ہولمیم لیزر کے ساتھ ساتھ اینجیو ٹریکس میکانیکل ڈیوائس (1999) کو پرکیوٹینیئس ٹرانسلومینل مایوکارڈیل ریواسکولرائزیشن کے لیے استعمال کیا جو آخری مرحلے کے ایتھروسکلروٹک کے تحقیقاتی علاج میں تھا۔

دل کی بیماری (مریض جن کے پاس کوئی آپشن نہیں ہے)۔ اس نے دونوں طریقہ کار کو تحقیق کے ایک حصے کے طور پر دنیا میں سب سے پہلے نئی دہلی، ہندوستان میں کیا۔ وہ 1985 میں واشنگٹن ڈی سی میٹروپولیٹن ایریا میں مائٹرل والوولوپلاسٹی کرنے والے پہلے بھی تھے۔

بھارتی نژاد امریکی میجر ڈاکٹر فیاض شال معروف بین الاقوامی گروئنٹزگ سوسائٹی کے رکن ہیں

Leave a reply