کراچی :سندھ میں امتیازی بلدیاتی نظام کے خلاف جدوجہد پاکستان بھر کے لیے فائدہ مند ہوگی:اطلاعات کے مطابق پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پاک سر زمین پارٹی نے مؤثر بلدیاتی قانون کے لیے اپنے وجود کے پہلے دن سے کوشش کی ہے۔ اس سے نا صرف وفاق کو فائدہ ہوگا، معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہونگے،
ان کا کہنا تھا کہ انفراسٹرکچر بہتر ہوگا بلکہ عوام کا اعتماد ملک کے حکمرانوں اور اداروں پر بحال ہوگا۔ ہمارے مطالبات ماننے میں کسی کا نقصان نہیں بلکہ ملک و قوم کا فائدہ ہے۔ کوئی پوائنٹ اسکورنگ نہیں کر رہے بلکہ اپنی نسلوں کی خاطر ان وجوہات کو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جن کی وجہ سے ملک تیزی سے ترقی نہیں کر سکا۔ ہر سیاسی جماعت جو انتخابی عمل کا حصہ ہے اسے ان جمہوری و آئینی مطالبات کو تسلیم کرنے سے فائدہ ہے، بہتر انداز میں عوام کی خدمت کر پائیں گے۔
2017 میں پریس کلب پر 18 روز تک دھرنے میں بیٹھے رہے اور 16 نکات پیش کئے تھے، پھر 14 مئی2017 شاہراہِ فیصل پر انہی مطالبات کیلئے سڑکوں پر آئے تو پیپلز پارٹی کے جبر کا شکار بنے، بلدیاتی اختیارات کے لئے ہماری جدوجہد پر مذاق اڑایا گیا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے فوارہ چوک پر دھرنے کے چوتھے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صدر پی ایس پی انیس قائم خانی سمیت اراکین سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی و نیشنل کونسل اور کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔ سید مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ آج ہمارا مذاق اڑانے والے بلدیاتی قانون کا کریڈٹ لے رہے ہیں، ہم پانچ سال سے سندھ کے عوام کے اختیارات کی بات کر رہے ہیں۔ آج اس شہر کی جو حالت ہے اس میں ایم کیو ایم برابر کی شریک ہے، ایم کیو ایم نے پیپلزپارٹی کے ساتھ مل کر 2013 میں شب خون مارا تھا۔ اپنی وزارت کیلئے خاموشی سے دستخط کردئیے،
ان کا کہنا تھا کہ اللہ کا کرم ہوا اس نے چیف جسٹس سے وہ کام کروایا جو پٹیشنر نے نہیں کیا، سپریم کورٹ سے فیصلہ آگیا جس میں من و عن پاک سر زمین پارٹی کے نکات کو لکھا گیا ہے آپ فیصلہ پڑھ لیں درخواست گزار کے تحفظات کا کہیں ذکر نہیں ہاں پی ایف سی ایوارڈ کا تفصیلی ذکر ہے جو ہمارا نعرہ ہے، این ایف سی ایوارڈ کے تحت جو فنڈ صوبے کو ملتے ہیں وہ پی ایف سی ایوارڈ کے تحت شہری ڈسٹرک تک منتقل نہیں ہورہے، اربوں روپے کا سالانہ فنڈ جارہا ہے کوئی صوبائی حکومت سے نہیں پوچھ سکتا عوامی مسائل حل کیوں نہیں ہو رہے، وزیر اعلیٰ 1200 ارب روپے صوبے کے تمام ڈسٹرک کو منتقل کرنے کا فارمولا واضح کریں۔