اسلام آباد جرائم کا گڑھ :بحریہ ٹاؤن راولپنڈی میں دسویں کلاس کی ایک طالبہ کی خودکشی :سوالات اٹھنے لگے

0
51

اسلام اباد:اسلام آباد جرائم کا گڑھ :بحریہ ٹاؤن راولپنڈی میں دسویں کلاس کی ایک طالبہ کی خودکشی :سوالات اٹھنے لگے،اطلاعات کے مطابق پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں گذشتہ تین ماہ کے دوران 14 پولیس مقابلے ہوئے ہیں جن میں چھ ڈاکو ہلاک جب کہ متعدد زخمی اور گرفتار ہوئے۔ اس دوران ڈاکووں کی فائرنگ سے چار پولیس اہلکار بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

 

 

تین ماہ میں ہونے والے ان پولیس مقابلوں کی تعداد گذشتہ تین برس میں ہونے والے پولیس مقابلوں سے بھی زیادہ ہے۔

اسلام آباد کے شہریوں کے لیے گذشتہ سال کے آخری تین مہینے بالخصوص اکتوبر اور نومبر بڑے بھاری ثابت ہوئے جب ہر پوش سیکٹر میں بڑے بڑے گھروں کی ریکی کر کے ڈکیتوں نے شہریوں کو کروڑوں روپے سے محروم کر دیا۔

جب یہ سلسلہ حد سے بڑھا تو حکومت نے وفاقی پولیس کی کمان تبدیل کرتے ہوئے سات دسمبر کو آئی جی قاضی جمیل الرحمان کی جگہ محمد احسن یونس کو نیا آئی جی تعینات کر دیا۔ حکام کے مطابق اس تقرری کا بنیادی مقصد اسلام آباد میں بڑھتے ہوئے جرائم کو روکنا اور ڈکیت گینگز کی سرکوبی تھا۔ آئی جی نے اپنا چارج سنبھالنے کے بعد مسلسل روزانہ کی بنیاد پر کھلی کچہریوں کا انعقاد کیا اور پولیس اہلکاروں سے مسلسل ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کیا۔

پولیس حکام کے مطابق پولیس جوانوں سے ملاقاتوں کے دوران آئی جی نے جرائم پیشہ عناصر بالخصوص ڈکیتوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا واضح پیغام دیا۔ آئی جی کی جانب سے ان واضح ہدایات کے بعد اسلام آباد میں پولیس مقابلوں کا سلسلہ شروع ہوا۔

پولیس کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق پولیس مقابلوں کا یہ سلسلہ اس تواتر سے جاری رہا کہ تین ماہ میں اتنے پولیس مقابلے ہوئے کہ یہ تعداد گذشتہ تین سال سے بھی بڑھ گئی۔ اب تک ہونے والے پولیس مقابلوں میں چھ ڈاکو اور دو پولیس والے ہلاک جبکہ چار پولیس اہلکار اور متعدد ڈاکو زخمی ہوئے ہیں۔

پولیس کی جانب اس دوران غلط فہمی کے باعث بھی ہونے والی فائرنگ سے 10 ویں جماعت کا طالب علم اور اس کا ساتھی زخمی بھی ہو گیا تھا۔

 

 

ادھر بحریہ ٹاؤن راولپنڈی میں دسویں کلاس کی ایک طالبہ لائبہ کا سکول میں خودکشی کے واقعہ پر طلبہ و طالبات سراپا احتجاج ہیں. الزام ہے کہ سکول انتظامیہ کے کچھ لوگ خواتین ٹیچر اور بچوں کو ہراساں کرتے ہیں.

اس سلسلے میں عوام الناس کا کہنا ہےکہ پنجاب انتظامیہ کو چاہئے کہ تحقیقات کر کے اصل ذمہ داران کو نشان عبرت بنائیں

Leave a reply