لاہور:عثمان بزدارمیڈیا کو دورجدید کےتقاضوں سے ہم آہنگ کرنےکےلیےکوشاں:اہم فیصلے اطلاعات کے مطابق میڈیا کو دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے بزدار حکومت کی جانب سے اہم اقدام کیا گیا ہے۔
معاون خصوصی وزیرِ اعلیٰ پنجاب حسان خاور کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر پنجاب ڈیجیٹل میڈیا ایڈورٹائزمنٹ پالیسی کا ڈرافٹ تیار کرلیا گیا ہے، پالیسی کا مقصد نوجوان میڈیا ایکسپرٹس اور صحافیوں کو مین سٹریم میں لانا ہے۔
حسان خاور نے کہا ہےکہ بزدار حکومت میڈیا کو حقیقی معنوں میں ریاست کا چوتھا ستون مانتی ہے، مثبت معاشرتی رویوں کی ترویج میں شعبہ صحافت کا کردار نہایت اہم ہے۔
معاون خصوصی وزیرِ اعلیٰ پنجاب نے کہا ہےکہ یہ پالیسی ڈیجیٹل میڈیا کی ترقی کے حکومتی ویژن کی عملی تصویر ہے، پہلی دفعہ سوشل میڈیا انفلوئنسرز، ولاگرز کو نمائندگی دی جا رہی ہے۔
حسان خاور نے کہا کہ اس پالیسی کا ڈرافٹ تمام اسٹیک ہولڈرز اور میڈیا ماہرین کو بھیجا گیا ہے، فیصلہ سازی میں عوامی تجاویز جاننے کے لیے یہ ڈرافٹ ویب سائٹ پر بھی موجود ہے۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ ماہرین کی مشاورت اور آراء کے بعد ہی اسے حتمی شکل دی جائے گی۔
ادھر کل اسی حوالے سے قانون سازی کےلیے آغاز کردیا گیا ہے،وفاقی حکومت نے الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام کے قانون میں ترامیم کا فیصلہ کیا ہے، وفاقی کابینہ نے آرڈیننس کے ذریعے ترامیم لانے کی منظوری دے دی۔ کابینہ سے سرکولیشن کے ذریعے سے سمری کی منظوری لے لی گئی۔
ذرائع کے مطابق شہریوں اور اداروں پر تنقید کرنے والوں کو 5 سال تک قید تک کی سزا کی تجویز دی گئی ہے، فوج، عدلیہ، شخصیات سمیت دیگر اداروں اور کسی کے خلاف نفرت انگیز مہم چلانے پر ایکشن ہو گا۔
ذرائع کے مطابق صدر مملکت کی منظوری کے بعد آرڈیننس کا اطلاق ہوگا، پیکا ایکٹ 2016 میں بھی ترمیم ہو گی۔
دوسری طرف انتخابات کے لیے طے شدہ ضابطہ اخلاق میں تبدیلی اور سوشل میڈیا پر لوگوں کی عزت اچھالنے کو قابل سزا جرم قرار دینے کے مجوزہ قوانین وفاقی کابینہ کو منظوری کے لیے بھیجیے گئے ہیں۔
وفاقی وزیراطلاعات فواد چودھری نے وفاقی کابینہ کو مجوزہ قوانین کے ڈرافٹ بھیجے جانے کی تصدیق کی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پیغام میں انہوں نے لکھا کہ وفاقی کابینہ کو دو اہم قانون منظوری کے لیے بھیجے گئے ہیں۔ پہلے قانون کےتحت پارلیمنٹیرینز کو الیکشن کمپین میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی ہے جبکہ دوسرے قانون کے تحت سوشل میڈیا پرلوگوں کی عزت اچھالنے کو قابل تعزیر جرم قرار دیا گیا ہے۔ نئے قوانین میں عدالتوں کو پابند کیا گیا ہے کہ فیصلہ چھ ماہ میں کیا جائے۔








