ماسکو:یوکرین کا مذاکرات سے انکار:روس کے لیے مشکلات بڑھ گئیں،اطلاعات کے مطابق روس کا کہنا ہے کہ یوکرین نے مذاکرات کی پیشکش مسترد کردی ہے جس کے بعد فوجی کارروائی پوری قوت کے ساتھ دوبارہ شروع کردی گئی ہے۔

روسی صدارتی محل (کریملن) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یوکرین نے مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کرکے تنازع کو طول دیا ہے جس کے بعد روسی فوج نے اپنی پیش قدمی دوبارہ شروع کردی ہے۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے آج میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ ’متوقع مذاکرات کے پیش نظر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جمعے کو روس کے مرکزی فوجی دستوں کو پیش قدمی روکنے کے احکامات دیے تھے تاہم اب چونکہ یوکرین نے مذاکرات سے انکار کردیا ہے لہٰذا آج دوپہر سے فوجیوں کی پیش قدمی دوبارہ شروع کردی گئی ہے۔‘

خیال رہے کہ گزشتہ روز روسی فوجی یوکرین کے دارالحکومت کیف میں داخل ہوچکے تھے اور پارلیمنٹ کی عمارت سے محض 9 کلو میٹر کے فاصلے پر موجود تھے تاہم پیوٹن نے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی اور اپنے اتحادی ملک بیلاروس میں مذاکراتی وفد بھیجنے کا اعلان کیا۔

گزشتہ روز ہی اپنے بیان میں پیوٹن نے کہا تھا کہ یوکرینی فوج حکومت کا تختہ الٹ دے اور یوکرینی حکومت کے نمائندوں کو دہشتگرد، نشے کے عادی اور ہٹلر کے پیروکار قرار دیا تھا۔

یوکرین کے صدر ولودومیر زیلینسکی بھی بار ہا مذاکرات کی اپیل کرتے رہے ہیں اور جب روسی فوجی کیف کے قریب پہنچے تو زیلینسکی نے پیوٹن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں ایک بار پھر روسی صدر سے کہنا چاہتا ہوں کہ یوکرین بھر میں لڑائی جاری ہے، آئیے مل کر بیٹھتے ہیں اور جانوں کے ضیاع کو روکتے ہیں۔‘

خیال رہے کہ روس نے 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کیا تھا اور دونوں ملکوں کا دعویٰ ہے کہ وہ ایک دوسرے کو بھاری نقصان پہنچا چکے ہیں البتہ اس جنگ میں روس کا پلڑہ بھاری نظر آتا ہے۔لیکن پھر بھی مذاکرات سے انکار کے بعد روس کے لیے مشکلات بڑھتی ہوئی نظرآرہی ہیں ،

یوکرائن کے دارالحکومت کیف میں یوکرائنی اور روسی افواج کے درمیان دو بدو جھڑپ جاری ہے۔ یوکرائنی فوج نے روسی فوج کو بڑے نقصانات پہنچانے کے دعوے کیے ہیں۔

یوکرائنی مسلح افواج کے فیس بک پیج پر جاری کی گئی ایک پوسٹ کے مطابق دعویٰ کیا گیا ہے کہ اب تک ساڑھے 3 ہزار سے زائد روسی فوجی ہلاک اور 200 کے قریب قیدی بنائے جا چکے ہیں۔

یوکرائنی فوج کے بیان کے مطابق اب تک روس کے 14 لڑاکا طیارے، 8 جنگی ہیلی کاپٹر اور 102 ٹینک بھی تباہ کر دیے گئے ہیں تاہم اِن میں سے کسی بھی دعوے کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ دوسری جانب روس نے بھی ابھی تک کسی جانی نقصان کا اعتراف نہیں کیا ہے۔

بحیرہ اسود سے بھی یوکرائن پر روسی میزائل حملوں کی اطلاعات ہیں جبکہ دارالحکومت کیف کے کئی علاقوں میں فضائی حملے بھی کیے جا رہے ہیں۔ کیف شہر کے مرکز سے زوردار دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں آ رہی ہیں۔

Shares: