یورپی یونین کی جانب سے روس پر پابندیوں کے نفاذ کے بعد فرانسیسی بحریہ نے کاروں سے لدے ایک کارگو جہاز کو انگلش چینل میں روک لیا روس کا یہ مال بردار جہاز بحیرہ بالٹک پر واقع شہرسینٹ پیٹرز برگ کی بندرگاہ کی طرف جارہا تھا۔

باغی ٹی وی : غیرملکی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روسی پرچم بردار’بالٹک لیڈر‘ نامی جہاز فرانس کے شہرروئن سے روانہ ہوا تھا اور اس کو فرانسیسی افواج نے کنٹرول میں لینے کے بعد بولون سورمیرکی بندرگاہ تک پہنچادیا ہےاس جہاز پرپابندیوں کی زد میں آنے والی ایک روسی کمپنی سے تعلق کا شبہ ہے۔

یوکرینی فوجی کا ملکی دفاع کی خاطرانتہائی اہم قدم،روسی افواج لمبا راستہ اختیار کرنے پر مجبور

فرانس کی علاقائی سکیورٹی کی ذمہ دار ویرونیک میگنین کے مطابق پولیس کے نگران جہاز اور بحریہ کی گشت پر مامور کششتی کی مدد سے فرانسیسی کسٹم کے گشت کرنے والے جہاز نے ’بالٹک لیڈر‘کو روک لیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 127 میٹر(417 فٹ) طویل اس بحری جہاز پرپابندیوں کی زدمیں آنے والے روسی مفادات سے وابستہ ہونے کا سخت شُبہ ہے اس طرح کا اقدام اگرچہ شاذونادر ہی کیا جاتا ہے لیکن یہ ’’مضبوطی کی علامت‘‘ہے یہ اقدام جمعرات کو یورپی یونین کی جانب سے روسی افراد، کمپنیوں اور دیگراداروں کے خلاف غیر معمولی پابندیاں عاید کرنے کے بعد کیا گیا ہے تاکہ ماسکو کو یوکرین پرحملے کی سزا دی جا سکے۔

پیرس میں روسی سفارت خانے کے ترجمان نے سرکاری خبررساں ایجنسی تاس کو بتایا کہ جہازکے کپتان نے سفارت خانے کو ٹیلی فون کیا تھا۔اس کے بعد انہوں نے فرانسیسی حکام سے رابطہ کیا تاکہ واقعہ کی وضاحت طلب کی جا سکے۔

واضح رہے کہ فرانس کے صدر عمانوئل میکروں کا کہنا ہے کہ روس اور یوکرین کی جنگ طویل ہو جائے گی اور ہمیں اس کے لیے تیار رہنا چاہیے انہوں نے یہ بات ہفتے کے روز پیرس میں زراعت سے متعلق ایک بین الاقوامی نمائش کے افتتاح کے موقع پر کہی میکروں کے مطابق ان کی حکومت بحران کے اقتصادی نتائج کا سامنا کرنے کے لیے "ٹھوس منصوبہ بندی” کر رہی ہے۔

میکروں کا کہنا تھا کہ "جنگ ایک بار پھر یورپ لوٹ آئی ہے .. یہ جنگ طویل ہو گی جس کے زراعت کی دنیا پر اثرات ناگزیر ہیں”۔

روسی حملے کے خلاف جاپان کے شہروں میں مظاہرہ

Shares: