واشنگٹن: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی نیوکلیئر فورسز کو تیار رہنے کی ہدایت پر نیٹو اور امریکا کا شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
باغی ٹی وی : عالمی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق وائٹ ہاؤس کے جاری کردہ بیان میں روسی نیوکلیئر فورسز کو ہائی الرٹ کرنے کی شدید مذمت کی گئی ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا روس کے انرجی سیکٹر پر پابندی عائد کرنے پر غور کررہا ہے۔
افغانستان: طالبات کی الگ شفٹ کے ساتھ کابل یونیورسٹی سمیت ملک بھر کی تمام جامعات کھل گئیں
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھومیس گرین فیلڈ نے امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس کے ایک پروگرام میں کہا کہ پیوٹن کے اقدامات نے تنازع کو مزید بڑھا دیا ہے یوکرین اور روس کے مابین مذاکرات کا امریکا خیر مقدم کرتا ہے تاہم روس کا اپنی نیک نیتی کو ثابت کرنا ابھی باقی ہے۔
دوسری جانب نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینس اسٹولٹنبرگ نے سی این این سے گفتگو میں کہا کہ روس کی جانب سے یہ اقدام خطرے کا حامل ہے اور پیوٹن کا یہ رویہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے۔
یوکرین کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ پیوٹن کا نیوکلیئر فورسز کو ہائی الرٹ کرنا دراصل مذاکرات سے قبل کیف کو پریشر میں لانا ہے لیکن کیف دباؤ میں آنے والا نہیں۔
واضح رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ملک کی جوہری فورسز کو مغربی جارحانہ بیانات کے پیشِ نظر تیار رہنے کے حکم دے دیا ہےنیویارک پوسٹ کے مطابق پیوٹن کی جانب سے روسی نیوکلیئر فورسز کو دی گئی یہ ہدایت روس کے جوہری ہتھیاروں کی لانچنگ کے حوالے سے خطرے کی گھنٹی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی صدر کی مذکورہ بالا ہدایت سے خدشہ ہے کہ روس اور یوکرین کا تنازع ایٹمی جنگ میں تبدیل ہوسکتا ہے۔
اعلیٰ روسی حکام کے ساتھ ملاقات کے دوران پوٹن نے وزیر دفاع اور فوج کے سربراہ جنرل اسٹاف کو ہدایت کی کہ وہ جوہری فورسز کا جنگی ذمہ داریوں کے مخصوص نظام میں اندراج کریں۔
پیوٹن نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ریمارکس میں کہا کہ مغربی ممالک نہ صرف اقتصادی میدان میں ہمارے ملک کے خلاف غیر دوستانہ اقدامات کر رہے ہیں بلکہ نیٹو کے سرکردہ اراکین کے اعلیٰ حکام نے ہمارے ملک کے بارے میں جارحانہ بیانات دیے ہیں۔