اسلام آباد :ہائی کورٹ نے گھرسے بھاگ کرشادی کرنے والی لڑکی ورثا کوواپس کرنے کا حکم دےدیا ،طلاعات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے 18سال سےکم عمرکی شادی غیر قانونی قرار دیدی

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے تحریری فیصلہ جاری کیاہے جس کے مطابق 18 سال سےکم عمر لڑکی خود شادی نہیں کرسکتی اور نہ ہی اس کے ورثا اس کی شادی کراسکتے ہیں۔

فیصلے میں کہا گیا ہےکہ حیاتیاتی طورپربلوغت کی عمر 18سال ہے، محض جسمانی تبدیلیوں پر 18سال سے پہلے قانونی طور پربلوغت نہیں ہوتی۔ عدالت نے مسلم فیملی لاز آرڈیننس میں وضاحت نہ ہونےکا معاملہ کابینہ ڈویژن اور پارلیمنٹ کے سامنے رکھنےکی ہدایت کی ہے۔

عدالت نے فیصلے میں 16 سالہ سویرا فلک شیرکو واپس والدہ کے سپرد کرنےکا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ایس ایچ او گولڑہ دارالامان سے لڑکی واپس والدہ کے سپرد کریں۔

خیال رہےکہ لڑکی کی والدہ ممتاز بی بی نے مئی 2021 میں بیٹی کے اغوا کا مقدمہ درج کرایا تھا، لڑکی نے ہائی کورٹ میں مرضی سے شادی کرنے کا بیان دیا تھا۔لڑکی کی والدہ ممتاز بی بی نےبیٹی کی بازیابی کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی تھی جس پرفیصلہ سنایا گیا۔

مسلم فیملی لاز آرڈیننس میں وضاحت نہ ہونے کے معاملے پر کابینہ ڈویژن، پارلیمنٹ کے سامنے رکھنے کی ہدایت کی

بیٹی کی بازیابی کیلئے دائر ممتاز بی بی کی درخواست پر فیصلہ سنایا گیا کہ ایس ایچ او گولڑہ دارالامان سے لڑکی واپس والدہ کے سپرد کریں۔ لڑکی نے ہائیکورٹ میں مرضی سے شادی کرنے کا بیان بھی دے رکھا تھا۔

Shares: