اسلام آباد: قومی کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر اور بلے باز محمد رضوان نے کہا ہے کہ غیر ملکی کھلاڑی اسلام میں دلچسپی لیتے ہیں اور ہم سے اسلام کے بارے میں سوالات کرتے ہیں-

باغی ٹی وی : قومی کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان نے انکشاف کیا ہے کہ اکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) سیزن 7 میں ان کی ٹیم میں شامل انگلش کھلاڑی ڈیوڈ ولی اور سنگاپورین کھلاڑی ٹم ڈیوڈ نے بارہا دینِ اسلام سے متعلق سوالات کیے۔

پی ایس ایل کھیلنے والے دنیائے کرکٹ کے معروف کھلاڑی کا IPL کھیلنے سے انکار

ایک پروگرام میں ملتان سلطانز کے بولنگ کوچ مشتاق احمد سے بات چیت کرتے ہوئے رضوان نے کہا کہ ہمیں اپنے دین کی وجہ سے شرمانا نہیں چاہیے بلکہ نبی کریمﷺ کی سنتوں پر فخر کرنا چاہیے۔

وکٹ کیپر محمد رضوان نے کہا کہ جب غیر ملکی کھلاڑی ہم سے ہمارے دین اور نماز کے بارے میں پوچھتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ انہیں ان سب میں سکون مل رہا ہے لیکن ہم مسلمانوں کو عجیب لگ رہا ہوتا ہے کہ ہم ان کے سامنے نماز پڑھ رہے ہیں یا داڑھی رکھی ہوئی ہے لیکن انہیں اچھا لگ رہا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹم ڈیوڈ اور ڈیوڈ ولی نے مجھ سے پی ایس ایل کے دوران اسلام کے بارے میں ڈھیروں سوالات پوچھے، جب نماز میں سجدے کے لیے بیٹھتے ہیں اور پاؤں کے ٹخنے پر نشان بنتا ہے، اس حوالے سے ڈیوڈ ولی نے مجھ سے پوچھا کہ نماز کی وجہ سے یہ نشان کیسے آتا ہے۔

محمد ضوان نے کہا کہ انہیں ہمارے دین سے لگاؤ ہے اور سمجھ بوجھ ہے رضوان نے اپنے چاہنے والوں کو پیغام دیا کہ بحیثیت پاکستانی ایک دوسرے کے بارے میں مثبت سوچ رکھیں، ہمیشہ پاکستانی کرکٹ ٹیم سے اچھی امید رکھیں۔

پاکستان کے کھلاڑی بہترین،ٹیم کو ہرانے کیلئے بہترین کرکٹ کھیلنی پڑے گی،اسٹیو سمتھ

انہوں نے کہا کہ ہم دنیا کے کسی بھی اسٹیج پر کھیل رہے ہوں، برائے مہربانی بیٹنگ کے وقت دل میں یہ مت لائیں کہ اب بیٹر آؤٹ ہوجائے گا، یہی امید رکھیں کہ اب چوکا لگے گا یا اب چھکا لگایا جائے گا۔

قومی کرکٹر کا کہنا تھا کہ ہمارے بولرز دنیا کے بہادر بولرز ہیں، بہت محنت کرتے ہیں، ہر کھلاڑی کے لیے ہمیشہ مثبت سوچ ہی رکھیں اور دعا کریں کہ ہم پاکستان کا نام روشن کریں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2021 کے دوران پاکستان کے بیٹنگ کنسلٹنٹ میتھیو ہیڈن نے بھی رضوان سے اسلام کے بارے میں کئی سوالات کیے تھے، رضوان نے انہیں تحفے میں قرآن شریف بھی دیا تھا۔

پاک آسٹریلیا ٹیسٹ میچ ،سیکیورٹی کے پیش نظر ٹریفک ایڈوائزری جاری

Shares: