کابل :افغانستان میں طالبان حکومت نے پشاور کی جامع مسجد میں ہونے والے خودکش بم دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔اور کہا ہے کہ مسجد ہو یا عام جگہ کسی بھی جگہ خودکش حملے حرام ہیں اور ان حملوں کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے
اس واقعے پر افغان طالبان کے ترجمان و افغانستان کے نائب وزیر اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹ کرتے ہوئے پشاور بم دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھاکہ شہریوں اور نمازیوں پر حملے کا کوئی جواز نہیں، پشاور دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے واقعے میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا۔
خواخوږي:
موږ د پاکستان پیښور کې په یوه مسجد کې چاودنه غندو، په ملکي خلکو او عبادت کونکو برید هیڅ توجیه نه لري.
په پیښه کې له ټولو متضررینو سره خپله ژوره خواخوږي ښیو.— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) March 4, 2022
پشاور کے قصہ خوانی بازار کے علاقے کوچہ رسالدار کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے دوران خودکش دھماکے کے نتیجے میں امام ارشاد خلیلی سمیت 56 شہید ہو گئے۔
پشاور کے قصہ خوانی بازار میں نمازِ جمعہ کے دوران دو حملہ آور جامع مسجد کے گیٹ پر آئے اور پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار موقع پر شہید ہو گئے۔ حملہ آور فائرنگ کے بعد جامع مسجد میں داخل ہوئے، جس کے بعد مسجد میں دھماکا ہوا۔
ترجمان ایل آر ایچ پشاور کے مطابق کوچہ رسالدار دھماکے میں56 افراد شہید ہوئے جبکہ 194 زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں میں کچھ کی حالت تشویشناک ہے، شدید زخمیوں کو بروقت طبی سہولیات فراہم کی گئی، بڑی تعداد میں ڈاکٹروں اورنرسوں نےعلاج فراہم کیا۔
پولیس حکام کے مطابق جائے وقوعہ سے اہم شواہد اکٹھے کرلئے گئے۔ دھماکے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ پشاور کے تین بڑے سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ جبکہ سیکورٹی بھی ہائی الرٹ کر دی گئی۔
حکومت خیبر پختونخوا کے ترجمان بیرسٹر محمد سیف نے تصدیق کی کہ مسجد کے اندر ہونے والا دھماکا خودکش تھا جس میں دو حملہ آور ملوث تھے۔