اسلام آباد :ایک طرف اسلام آباد میں ہنگامہ آرائی ہورہی ہے تو دوسری طرف اس ہنگامہ کے پیچھے محرکات بھی سامنے آنے لگے ہیں ، اس حوالے سے ایک اہم رپورٹ اس وقت گردش کررہی ہے کہ پارلیمنٹ لاجزمیں ہنگامہ آرائی کا منصوبہ کیوں،کس نےاورکب بنایا؟تہلکہ خیزانکشافات آگئے
لاہورسے ذرائع کےمطابق اسلام آباد پارلیمنٹ لاجز میں ہنگامہ آرائی کا فیصلہ آج اچانک اس وقت جب ن لیگ کے 6 ممران نے وزیراعظم عمران خان سے مل کرساتھ دینے کا عہد کیا ، یہ بات ن لیگ کی قیادت پربجلی بن کرگزری ، اس کی وجہ یہ بتائی جارہی ہےکہ ن لیگ نے جن پی ٹی آئی اراکین سے رابطے کیئے تھے ان کو یہ باوربھی کرایا گیا تھا کہ ن لیگ میں مکمل اتفاق ہے اور کوئی فارورڈ بلاک نہیں سب ساتھ ہیں
پارلیمنٹ لاجز میں ہنگامہ آرائی کی دوسری بڑی وجہ ہے کہ ن لیگ قیادت کو پی ٹی آئی کے 7 ممبران نے صاف جواب دیتے ہوئے اعتماد کا ووٹ دینے سے انکار کردیا ، یہ انکار تو فردا فردا کیا گیا لیکن یہ ایک بہت بڑا سانحہ بن کر اپوزیشن کےلیے آیا ،جس کےبعد اپوزیشن نے اس کھیل کو اپنے ہاتھوں سے جاتے ہوئے دیکھ کرفورا معاملہ فضل الرحمن تک پہنچایا ، جس پرفضل الرحمن اشتعال میں آگئے اور ن لیگی کارکنان کی وزیراعظم سے ملاقات اور پی ٹی آئی کے 7 ممبران کا وزیراعظم عمران خان سے ہم آہنگی کو حکومتی جبرسمجھتے ہوئےاس پر سخت ردعمل دینے کا فیصلہ کیا گیا
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ یہ فیصلہ نوازشریف کی ہدایت پرکیا گیا اور مریم نواز اور فضل الرحمن نے اس حوالے سے حکمت عملی طئے کی اور شام تک پارلیمنٹ لاجز پرقبضہ کرکے حکومت کوامتحان میں ڈالنے کا فیصلہ ہوا، اس فیصلے سے نہ تو ن لیگ کی دوسرے درجے کی قیادت کو اعتماد میں لیا گیا اور نہ ہی پی پی کی قیادت کو ن لیگ اور فضل الرحمن کے درمیان ہونے والے اس منصوبے سے آگاہ کیا گیا
ذرائع کےمطابق تیسری بڑی وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ جے یو ائی ف کے دو ارکان اسمبلی مولانا فضل الرحمن کے عمران خان خلاف اسلام اور پاکستان کی خارجہ پالیسی سے اتفاق نہیں کرتے ان کا یہ کہنا تھا کہ یہ سراسرالزام تراشی ہے اورہمیں اس سے دور رہنا چاہیے ، بہرکیف موجودہ حکومت پچھلی حکومتوں سے ان پہلووں پر بہتر کام کررہی ہے اور ہمیں غیرمشروط حمایت کرنی چاہیے نہ نوازشریف یا کسی دوسرے کی رضا کی خاطرملکی معاملات کو خراب کرنا چاہیے
یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کو اس بات پراعتراض بھی تھا اور اپنے ارکان اسمبلی پر شک بھی، جس کی وجہ سے وہ عدم اعتماد کے حوالے سے ہچکچا رہے تھے ، شاید یہی وجہ ہے کہ وہ ناکامی کو مد نظر رکھتے ہوئے اس انداز سے حکومت کو مشکلات میں ڈالنا چاہتے ہیں
ادھر اسلام آباد سے ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ آصف علی زرداری نے جو ووٹ دینے کا وعدہ کیا تھا وہ اپنے وعدے پر پورے نظرآتے ہیں لیکن ن لیگ اور جے یو آئی ف کے دعوے صرف دعوے ہی تھے اوران میں حقیقت نہیں تھی ، جبکہ دوسری طرف آج جب وزیراعظم عمران خان کو بتادیا گیا کہ وہ بے فکر رہیں ان کے پارٹی کے تمام اراکین اسمبلی ان کو ووٹ دیں گے اور عدم اعتماد بری طرح ناکام ہوگی
ان خبروں نے اپوزیشن کے لیے بہت ہی پریشانیاں پیدا کررکھی تھیں اور اب چونکہ یہ ساری گیم ہاتھ سے نکلتی ہوئی نظر آرہی تھی تو نوازشریف کی ہدایت پرزرداری کے علم میں لائے بغیر پارلیمنٹ لاجز پرقبضہ کرکے حالات کو بے قابو کرنے کا منصوبہ بنایا گیا
اسلام آباد سے مقتدر حلقوں کا کہنا ہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پی پی متحدہ اپوزیشن کے ساتھ ہے لیکن پی پی کی یہ تاریخ رہی ہےکہ وہ ایسے غیر جمہوری ہتھکنڈوں سے دور رہے ہیں بلکہ پی پی نےہمیشہ ایسے رویوں کی مذمت کی ہے اور یہی پی پی کی نظریاتی فتح ہے جسے مخالفین بھی مانتے ہیں ، اور اگر ماضی کو دیکھا جائے تو پی پی قیادت پارلیمنٹ لاجز کے اس کھیل سے بہت جلد بیزاری کا اعلان کرسکتی ہے، پی پی قیادت عمران خان کو پانچ سال پورے کرنے پر توقربانی دے سکتی ہے لیکن گیر جمہوری اور ایسے سازشی ہتھکنڈوں کا ساتھ نہیں دے سکتی کیونکہ آصف علی زرداری نے پارٹی کویہی تو سبق پڑھایا ہے کہ غیرجمہوری رویوں کی پی پی میں نہ تو گنجائش ہے اور نہ ہے یہ کسی کی فرمائش ہے








