کراچی: سابق قومی کرکٹر وسیم اکرم چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ رمیز راجہ اور قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم پر برہم ہو گئے-
باغی ٹی وی: تفصیلات کے مطابق ایک تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے کہا کہ وکٹ بنانے کے لیے ہدایت دینا کپتان کا کام ہوتا ہے، ہمارے دور میں چیئرمین وکٹ کے معاملے میں نہیں بولتے تھے، سلو وکٹ ہمارے دور میں بھی بنتی تھیں لیکن ان پر گیند ٹرن بھی کرتی تھی سلو وکٹ بنانے کے لیے بھی کوئی فارمولا ہوتا ہے، وکٹ سے کم از کم اسپنرز کو تو مدد ملنی چاہیے، یہ کونسا ٹیسٹ میچ ہورہا ہے، کراچی ٹیسٹ قومی ٹیم کے لیے ایک چیلنج بن گیا ہے۔
وسیم اکرم نے کہا آسٹریلیا نے 500 رنز بنانے کے بعد بھی اپنی پہلی اننگ ڈیکلیئر نہیں کی، کراچی ٹیسٹ میں پاکستان پر دباؤ ہے، پنڈی ٹیسٹ کے چند اوورز ہی دیکھ کر اندازہ ہوگیا تھا کہ میچ ڈرا ہو جائے گا، آسٹریلیا کا پاکستان آنا نیک شگون ہے، ملک میں کھیلوں کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، حکومت اپنا کردار ادا کرے، ملک سے اسپورٹس ختم ہوتی جارہی ہے۔
دوسری جانب پی سی بی کے چئیرمین رمیز راجہ نے پنڈی ٹیسٹ کی پچ پر تبصرے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے گفتگو میرا حق ہے، میں پچ پر بات کیوں نہ کروں نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں کرکٹرز کے ساتھ ہوں، ہر چیز کو کرکٹر کی نظر سے دیکھتا ہوں، شائقین کرکٹ کی طرح میرے بھی تحفظات ہیں کہ کس حساب سے پنڈی ٹیسٹ کی وکٹ تیار کی یہ بتانا ضروری تھا کوشش کر رہے ہیں کہ وکٹ میں جان ڈالی جائے، ہماری یہ بھی کوشش ہے کہ آسٹریلیا کے خلاف ہوم سیریز اپنے نام کریں۔
خواتین کا عالمی دن،شاہد آفریدی نے اہلیہ اور بیٹیوں کے ہمراہ فوٹو شئیرکر دی
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا نے اپنی بہترین ٹیم پاکستان بھیجی ہے، 24 برس کے بعد آسٹریلوی ٹیم کی پاکستان آمد پر شائقین کا جذبہ قابل دید ہے، ان میں جوش و خروش بھی نظر آرہا ہے جب بڑے کھلاڑی ایکشن میں ہوتے ہیں تو شائقین بھی اسٹیڈیم کا رخ کرتے ہیں، یہ امر خوش کن ہے کہ ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہو رہی ہے، اس ضمن میں پاکستان نے بہت کوششیں بھی کی ہیں۔
ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے رمیز راجہ نے کہا کہ پاکستان ٹیسٹ کرکٹ میں ابھی بہت پیچھے ہے، ہمیں انفرا اسٹرکچر کے حوالے سے بہت سارے اقدامات کرنے ہیں، سندھ سے زاہد محمود اور شاہ نواز دھانی کی شکل میں بہترین ٹیلینٹ سامنے آیا ہے صوبے سے مزید باصلاحیت کھلاڑیوں کو سامنے لانے کی کوشش کریں گے، اس کے لیے سندھ حکومت سے بھی مدد اور تعاون کی درخواست کی ہے۔