مختلف ماڈلز، میک اپ آرٹسٹس، اسٹائلسٹس اور نئی اداکاراؤں کی جانب سے اداکارہ ثنا جاوید پر نامناسب رویے کے الزامات لگائے جانے کے بعد معروف کلاتھنگ برانڈ ’رنگ رسیا‘ نے اداکارہ کو اپنی تشہیری مہم سے الگ کردیا۔
باغی ٹی وی : ڈراما سیریل ’’خانی‘‘ سے شہرت حاصل کرنے والی اداکارہ ثنا جاوید پر گزشتہ کچھ روز سے سوشل میڈیا پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔ متعدد میک اپ آرٹسٹس، اداکاروں اور ماڈلز نے سیٹ پر ثنا جاوید کی ان کے ساتھ بدسلوکی اور برے رویے کے بارے میں حیران کن انکشافات کیے ہیں۔

ماڈل منال ندیم، عمیر وقار، اکرام گوہر، ریان تھامس، انیلا مرتضیٰ، واجد خان، ہانش قریشی سمیت متعدد شوبز شخصیات نے ثنا جاوید کو بدتمیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ اداکارہ کا رویہ سیٹ پر ان کے ساتھ بہت برا ہے۔
شوبز شخصیات کی جانب سے مسلسل الزامات لگائے جانے پر اداکارہ ثنا جاوید نے ان تمام لوگوں کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے سائبر کرائم میں شکایت بھی درج کروائی ہے-

تاہم اب پاکستان کے ایک معروف کلاتھنگ برانڈ ’رنگ رسیا‘ نے اس تمام تنازع کے پیش نظر ثنا جاوید سے علیحدگی کا اعلان کردیا ہے۔

’رنگ رسیا‘ نے 15 مارچ کو انسٹاگرام اسٹوری میں بتایا کہ ثنا جاوید پر حالیہ دنوں میں لگائے گئے نامناسب رویے کے الزامات پر برانڈ کو سخت تشویش ہے۔

برانڈ کے مطابق مختلف افراد کی جانب سے لگائے گئے سنگین الزامات کے پیش نظر کمپنی نے ثنا جاوید کو اپنی تشہیری مہم سے الگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے برانڈ نے اپنے نوٹس میں کہا ہے کہ انہوں نے خود کو ثنا جاوید سے الگ کرلیا ہے جو کہ عید کی تشہیری مہم کے لیے ان کے برانڈ کا مرکزی چہرہ تھیں۔
برانڈ نے بتایا کہ ’رنگ رسیا‘ کی عید کلیکشن کے لیے حال ہی میں منال سلیم اور ثنا جاوید کے ساتھ تشہیری مہم شروع کی گئی تھی اور متعدد فوٹوشوٹس بھی کروائے گئے تھے مگر اب وہ تشہیری مہم کا دوبارہ فوٹوشوٹ کروائیں گے۔
کلاتھنگ برانڈ نے تصدیق کی کہ وہ اب نئے چہرے کے ساتھ عید کلیکشن کی تشہیری مہم شوٹ کرے گی کیونکہ ہم عوامی جذبات کا احترام کرتے ہیں۔

’رنگ رسیا‘ نے فیشن انڈسٹری سے وابستہ دیگر برانڈز کو بھی مذکورہ مسئلے جیسے دیگر معاملات سامنے آنے پر خبردار کیا اور کہا کہ برانڈز احتیاط کے ساتھ کام لیں بیان میں فیشن برادری سے گزارش کی گئی کہ براہ کرم ان برانڈز کا بھی خیال رکھیں جو اپنے وقت اور محنت کے علاوہ ایسے شوٹ پر لاکھوں خرچ کرتے ہیں۔
https://www.instagram.com/p/CbIJj2BNr2m/
’رنگ رسیا‘ نے اپنے پیغام میں ثنا جاوید پر لگائے گئے الزامات کو درست یا غلط قرار نہیں دیا اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی بات کی، تاہم بتایا کہ اداکارہ پر لگائے گئے الزامات کے بعد انہیں تشہیری مہم سے ہٹایا جایا رہا ہے۔
’رنگ رسیا‘ کی مہم کے دوران ہی ثنا جاوید نے مبینہ طور پر منال سلیم کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کیا تھا ماڈل منال سلیم نے ابتدائی طور پر 9 مارچ کو ثنا جاوید کا نام لیے بغیر ان کے خلاف ایک اسٹوری شیئر کی تھی۔
اسرابلگیج نے پاکستانی اداکاراؤں میں صرف عائشہ عمرکو ہی انسٹاگرام پر کیوں فولو کیا؟
منال سلیم نے انسٹاگرام اسٹوری میں ثنا جاوید کا نام لیے بغیر برانڈز کو التجا کی تھی کہ انہیں اب کسی اداکارہ کے ہمراہ کام کرنے پر مجبور نہ کیا جائے، کیونکہ یہ اداکارائیں ہمیں ’’دو ٹکے کی ماڈلز‘‘ سمجھتی ہیں اداکاراؤں میں صرف خود کو ہی بہتر سمجھنے کی ضد ہوتی ہے، اس لیے وہ آئندہ کسی بھی اداکارہ کے ہمراہ کام نہیں کریں گی۔ منال سلیم کے بعد متعدد میک اپ آرٹسٹوں اور اداکاروں نے بھی ثنا جاوید کے رویے کو نامناسب قرار دیا تھا۔

ان کی جانب سے اسٹوری شیئر کیے جانے کے بعد میک اپ آرٹسٹ عمیر وقار نے بھی ان کی اسٹوری کو شیئر کیا تھا، تاہم انہوں نے بھی اداکارہ کا نام نہیں لکھا تھا منال سلیم کی اسٹوری کو میک اپ آرٹسٹ اکرام گوہر نے بھی شیئر کیا تھا، جنہوں نے لکھا تھا کہ وہ جانتے ہیں کہ وہ اداکارہ ثنا جاوید کی بات کر رہی ہیں۔
اس کے بعد دیگر میک اپ آرٹسٹس، اسٹائلسٹس، ماڈلز اور نئی اداکاراؤں نے بھی ثنا جاوید کے خلاف الزامات لگاتے ہوئے ان پر نامناسب رویہ اختیار کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
علی ظفرکی میشا شفیع کی درخواست جرمانے کیساتھ مسترد کرنے کی استدعا
جہاں شخصیات نے ثنا جاوید پر الزامات لگائے تھے، وہیں متعدد افراد نے ثنا جاوید کی حمایت بھی کی تھی اور کہا تھا کہ وہ اداکارہ کو کافی عرصے سے جانتے ہیں اور اداکارہ نے کبھی ان کے ساتھ برا رویہ اختیار نہیں کیا۔

لوگوں کی جانب سے الزامات لگائے جانے کے بعد ہی ثنا جاوید نے الزامات لگانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا اعلان کرتے ہوئے عمیر وقار، ماڈل منال سلیم اور اسٹائلسٹ علینا مرتضیٰ کو قانونی نوٹسز بھجوائے تھے۔
ثنا جاوید کے نوٹسز پر عمیر وقار اور علینا مرتضیٰ نے انہیں جوابات دیتے ہوئے ان کے الزامات کو مسترد کیا تھا کہ انہوں نے اداکارہ کا نام لے کر ان پر تنقید کی ہے۔








