لاہور:اگرعدم اعتماد کامیاب ہوگئی تونوازشریف،زرداری اورفضل الرحمن سب سے پہلے کیا کریں گے؟اندرکی باتیں باہرآنے لگیں،اطلاعات کے مطابق اس وقت پاکستان میں حکومت اور حکومت کے مخالفین کے درمیان سخت مقابلہ ہے اوروزیراعظم عمران خان کو ہٹانے کے لیے 11 جماعتی پی ڈی ایم اتحاد نے عدم اعتماد کی تحریک پیش کرکے حکومت کے لیے خطرے کی گھنٹیاں بجا دی ہیں
دوسری طرف اہم ذرائع کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ اپوزیشن اتحاد نے اپنا ہوم ورک مکمل کرلیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں اپوزیشن اتحاد حکومت میںآکرسب سے پہلے کیا فیصلے اور اقدامات کریں گے اس حوالے سے نوازشریف ، آصف علی زراری اور فضل الرحمن کے درمیان معاملات طئے ہوگئے ہیں
اس حوالے سے یہ مصدقہ خبریں اپوزیشن اتحاد کے ذرائع سے ہی آنا شروع ہوگئی ہیں کہ نوازشریف ،آصف علی زرداری اور فضل الرحمن کے درمیان یہ طئے ہوا ہے کہ سب سے پہلے وزارت داخلہ میں آپریشن کیا جائے گا اور اہم پوسٹوں پر موجود ایسے افراد کو ہٹایا جائے گا جوسیکورٹی ادارے کے بڑے قریب جانے جاتے ہیں ، اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی معلوم ہوا ہےکہ یہ ٹرائیکا اس حوالے سے بھی ہوم ورک مکمل کرچکا ہے اور وزیراعظم عمران خان کی حکومت کے دوران جو افسران نوازشریف،آصف علی زرداری اور دیگراتحادیوں کے بہت قریب جانے جاتے تھے اور یہ افراد اس دوران اہم راز کی باتیں بھی ان رہنماوں تک پہنچانے کا فریضہ سرانجام دیتے رہے ہیں ان کو اہم ذمہ داریاں دی جائیں گی
اس کے ساتھ ساتھ ، ایف آئی اے ، آئی بی ، آئی جیز،ریونیوبورڈ ، ایف بی آر، ایل ڈی اے ،سی ڈی اے ،سٹیٹ بینک ، پی ٹی وی ، سیکورٹی ایکسچینج سمیت اہم سویلین اداروں کے سربراہان سمیت دیگرافسران کو ہٹا کران کی جگہ اپنے بندے لائیں جائیں گے اور یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس اہم موقع پر سدا بہارافسران نے رابطے بھی شروع کردہئے ہیں
ادھر ذرائع کے مطابق یہ بھی معلوم ہوا ہے وزارت داخلہ کے بعد وزارت خارجہ میں افسران کو دربدرکرکے ان کی جگہ اپنے بندے لائے جائیں گے جو نوازشریف کے بہت قریب جانے جاتے ہیں اور اس حوالے سے خطے کے ہمسائیہ ممالک خصوصا بھارت اور ایران کے ساتھ بہترین تعلقات کے ماہر مانے جاتے ہیں،
یہ بھی معلوم ہوا ہے اس کے بعد جب بڑے بڑے اداروں کے سربراہان تبدیل کئے جائیں گےتوپھرقومی سلامتی کے مقتدر اداروں کے اندر موبلائزیشن شروع کی جائے گی اور ایسے افسران کی کی تلاش کی جائے گی جو اپنا مستقبل بہتر کرنے کی خواہش رکھتے ہوں اور پھران کوکسی مناسب حکمت عملی سے دیگر اعلیٰ افسران کی جگہ ری پلیس کیا جائے گا ، اس حوالے سے ن لیگی حلقوں کے اندر کچھ ایسی باتیں ہورہی ہیں کہ انہیں اندر سے کچھ مہربانوں کی شفقت حاصل ہے ، اس گفتگو کے تناظرمیں یہ چیز سامنے آرہی ہے کہ اگلی آنے والی حکومت سب سے پہلے اپنے راستے میں حائل قانونی اور آئینی رکاوٹیں دور کرنے کے لیے بہت کچھ سوچ چکی ہے
ادھر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اگرعدم اعتماد کامیاب ہوتی ہے تو پھرالیکشن کمیشن کے چیف کی مدد سے آنے والے انتحابات میں بہت زیادہ اپنے مفادات کے تحت اقدامات کیے جائیں گے اور یہ بھی ممکن ہے کہ آنے والی حکومت پچھلی حکومت کی الیکشن کے حوالے سے کی گئی قانونی ترجٰیحات کو تبدیل کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کے بڑوں کی مدد سے ترمیم کریں
ادھر اس حوالے سے اہم خبریہ بھی ہے کہ شہبازشریف ، نوازشریف ، حمزہ شہباز سمیت دیگرن لیگی رہنماوں کومعصوم عن الخطا قرار دیئے کے لیے احتساب عدالتوں پراثراندازہونے کی کامیاب کارروائی کی جائے گی جس کے لیے اہم ہوم ورک مکمل کرلیا ہے
اس کےساتھ ساتھ آنے والی حکومت میڈیا کے ذریعے عوام الناس کے ردعمل کو کنٹرول کرنے کے لیے مریم نواز کی مشاورت سے ایک فریم ورک تیار کررہی ہے جس میں عمران خان کے خلاف عوامی ردعمل کوبرقرار رکھنے اور آنے والی حکومت سے توجہ ہٹانے کے لیے سوشل میڈیا ٹیموں کی سرپرستی بھی کی جائے گی
گورنرز بھی تبدیل کیے جانے کا امکان ہے اور سب سے خطرناک تبدیلی یہ ہےکہ یہ ترائیکا پاکستان کی سلامتی کے اداروں میں ہونے والے تقرروتبادلے میں بھی خطرات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اثرانداز ہونے کی کوشش کرے گا اور یہ بات خفیہ نہیں رہی بلکہ اس حوالے سے ان رہنماوں کے اجلاسوں میں کھلے عام بات ہونا شروع ہوگئی ہے








