اسلام آباد:سیاست کےایوانوں میں تبدیلی کی ہواچل پڑی،آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا؟اطلاعات کے مطابق سینیئر صحافی مبشرلقمان نے کہاہے کہ سپیکر اسد قیصر نے وزیراعظم کو بریفنگ دی کہ قواعد کے مطابق کسی رکن کو ووٹ ڈالنے سے نہیں روکا جا سکتا اور ان ووٹوں کو بھی قانونی طور پر گننا ہوگا۔
Speaker Asad Qaiser has briefed the PM that as per rules no member can be stopped from voting and that those votes have to be counted legally as well
— Mubasher Lucman (@mubasherlucman) March 30, 2022
مبشرلقمان نے اس حوالے سے کچھ ٹویٹس کیئے ہیں جن میں کہا گیا ہے ، اس ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی PTI سے الگ ہونے کی کوشش کر رہے ہیں اور آج انہوں نے وزیراعظم کو نوٹس دیا ہے کہ اگر صبح تک بزدار کا استعفیٰ منظور نہ ہوا تو وہ متبادل فیصلے کرنے پر مجبور ہوں گے۔
Ch Pervaiz Elahi is trying to break away from #PTI and today they have given a notice to PM that if Buzdaar’s resignation is not accepted by the morning they will be forced to take alternate decisions
— Mubasher Lucman (@mubasherlucman) March 30, 2022
سینیئرصحافی مبشرلقمان کہتے ہیں کہ وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کے بعد اپوزیشن کی طرف سے کے فوراً بعد درج ذیل کے خلاف عدم اعتماد کا ووٹ پیش کیا جائے گا اور اس ترتیب میں: اسپیکر قومی اسمبلی اور ڈپٹی اسپیکر۔ چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی صدر پاکستان عارف علوی۔ یہ مشترکہ اپوزیشن کے لیے پائپ لائن میں ہے۔
Immediately after the #PM a Vote of no confidence will be moved against the following and in this sequence: Speaker NA and Deputy Speaker. Chairman Senate and Deputy. President of Pakistan Arif Alvi. This is in pipeline for the combined opposition
— Mubasher Lucman (@mubasherlucman) March 30, 2022
وفاقی حکومت نے وزیراعظم عمران خان کی طرف سے دکھائے گئے دھمکی آمیز خط کے بعد پارلیمنٹ کا ان کیمرہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
خیال رہے کہ 27 مارچ کو اسلام آباد میں پریڈ گراؤنڈ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے حکومت کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد پر اپوزیشن پر الزام عائد کیا تھا کہ باہر سے پیسے لے کر حکومت گرانے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی اور حکومت بدلنے کی کوشش باہر سے کی جارہی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں اتحادی جماعت مسلم لیگ ق کے وفاقی وزیر مونس الٰہی، بی اے پی کی وفاقی وزیر زبیدہ جلال نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کے دوران خفیہ خط کے معاملے پر ارکان کو اعتماد میں لیا گیا۔








