کل رات گئے جو عمران خان نے پشاور میں پاور شو کیا ہے کتنی تھی کتنی نہیں تھی اس بحث سے ہٹ کر ایک اچھی تعداد تھی اور بڑا جلسہ تھا اس چیز کو ماننا چاہیے مگر اس میں صوبائی حکومت کے وسائل کا بھی بے دریغ استعمال ہوا ۔ محمود خان خود سارے انتظام وانصرام دیکھتے رہے ۔ ۔ مگر عمران خان نے کچھ باتیں کیں جن کے بارے حقائق جاننا بہت ضروری ہے ۔ انھوں نے کہا کہ وہ کسی بے غیرت حکومت کو نہیں مانتے، وہ اپنے غیرت مند عوام کو بے غیرتوں کے خلاف کھڑا کریں گے، ہم ان سے زبردستی الیکشن کرائیں گے۔ ۔ اس سلسلے میں کپتان کو اپنے گریبان میں بھی جھانکنا چاہیے کیونکہ فی الحال تو کپتان کے اپنے حواری ملک سے بھاگے ہوئے ہیں بھاگنے کی تیاری میں ہیں ۔ فرخ گجر سے لے کر زلفی بخاری کے کارنامے قوم کو زبانی یاد ہوگئے ہیں ۔ اس سلسلے میں لطفیے تک چلانا شروع گئے ہیں کہ کپتان آخری "گھڑی” تک "ہار” نہیں مانوں گا ۔ اس میں گھڑی محمد بن سلمان والی ہے اور ہار توشہ خانے والا ہے ۔
پھر کپتان نے کہا کہا کہ جو بھی یہ سوچتا تھا کہ باہر سے امریکہ کی امپورٹڈ حکومت یہ قوم تسلیم کرلے گی تو کو ساری قوم نے سڑکوں پر نکل کر بتایا ہے کہ انہیں امپورٹڈ حکومت منظور نہیں ہے۔۔ مگر اس سلسلے میں حقائق یہ ہیں کہ دنیا تواس حکومت تسلیم کر رہی ہے چین روس ، یورپ اور مشرق وسطی کے بردار اسلامی ممالک سمیت ترکی ہر طرف سے مبارکبادیں آرہی ہیں ۔ سب شہباز شریف کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں اور جو گرم جوشی چین دیکھارہا ہے اس سے تو تاثر ملتا ہے کہ عمران خان کی حکومت نے سی پیک کو چلانے میں سریس نہیں تھی ۔ ۔ پھر عمران خان نے شہباز شریف کے خلاف40 ارب روپے کے کرپشن کے کیسز ہیں، ہم اس کو اپنا وزیر اعظم نہیں مانیں گے۔ ۔ اب یہ بات ہی بچوں والی ہے ۔ اور لوگوں کی آنکھوں میں دھول ڈالنے کے مترادف ہے ۔ آپ دیکھیں کہ چیئرمین نیب تو انھوں نے ایک ویڈیو جاری کرکے قابو کیا ہوا تھا ۔ نیب میں یہ کچھ ابھی تک ثابت نہیں کرسکے ہیں صرف شہباز شریف نے باقیوں جیسے پیپلز پارٹی والوں کے خلاف بھی ۔ پھر شہباز شریف کے حوالے سے کپتان کو چاہیے کہ وہ شہزاد اکبر کو کٹہرے میں لائیں کیونکہ براڈشیٹ والی مثال ہمارے سامنے ہے کہ قوم کے ٹیکس کا پیسہ بھی ضائع ہوا ۔ الٹا برطانیہ کی عدالتوں سے شہباز شریف کو کلین چیٹ ملی ۔
۔ پھر عمران خان نے تحریک انصاف کے سوشل میڈیا کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے حوالے سے کہا کہ پاکستان میں چھ کروڑ سمارٹ فون ہیں، ہمارے نوجوانوں کے منہ کوئی بند نہیں کرسکتا، شہباز شریف ہمارے نوجوانوں کے خلاف جو کارروائی کر رہے ہیں، کان کھول کر سن لیں ، جس دن ہم نے کال دے دی تو تمہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔۔ سب جانتے ہیں کہ شہباز شریف کی کال پریہ سب کچھ نہیں ہورہا ہے یہ اداروں کے خلاف جو بھونڈی کمپین چلائی جا رہی تھی اس کا قلع قمع ہورہا ہے ۔ جس میں کبھی جنرل مرزا اسلم بیگ کی فیک آڈیو وائرل کرکے اداروں کو بدنام کیا جاتا ہے تو کبھی یہ افواہیں وائرل کی جاتی ہیں کہ جرنیلوں کے درمیان عمران خان کو لے کر اختلافات ہوگئے ہیں ۔ فوج ایک ڈسپلن ادارہ سب ڈسپلن کے پابند ہیں ۔ ایسے پراپیگنڈے کرواکر یہ اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش ہے ۔ ابھی بھی پی ٹی آئی والے سوشل میڈیا کے زریعے خوب جھوٹ اور پراپیگنڈہ پھیلا رہے ہیں ۔ جب یہ لوگ پکڑے گئے تو یہ بھی پراپیگنڈہ کیا گیا کہ یہ ان کی جماعت کے نہیں یہ ٹی ایل پی کے لوگ اداروں نے پکڑے ہیں ۔ جس کی ٹی ایل پی نے سختی سے تردید کی ۔ اس سلسلے میں ایف آئی اے نے بارہ ملزمان کو گرفتار کیا ہے جب کہ نو ملزمان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے ہیں۔ اگر عمران خان کو لگتا ہے کہ یہ غلط ہوا ہے تو قانون جنگ لڑیں عدالتیں کھولی ہوئی ہیں ۔
پھر عمران خان نے نیوکلیئر پروگرام کے تحفظ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سلامتی کے اداروں سے سوال پوچھا۔ کہ تمہارا نیوکلیئر پروگرام ان کے ہاتھ میں محفوظ ہے، تم ان چوروں کے ہاتھوں میں ہماری سالمیت دے رہے ہو، کیا تمہیں خوفِ خدا نہیں ہے۔۔ تو اس حوالے سے بتاتا چلوں کہ نیوکلیئر پروگرام کسی ادارے کا نہیں اس ملک وقوم کا ہے ۔ پھر اس نیوکلیئر پروگرام کی بنیاد بھٹو نے رکھی تھی ۔ جب اس نے کہا تھا کہ گھاس کھا لیں گے مگر ایٹم بم بنائیں گے ۔ جس کی پاداش میں اس کو سولی پر چڑھنا پڑھا تھا ۔ اسکے بعد ضیاالحق اس کو لے کر آگے بڑھے ان کا طیارہ کریش ہوگیا مگر وہ اس مقصد سے پیچھے نہیں ہٹے ۔ اس کے بعد نواز شریف نے ایٹمی دھماکے کیے تھے جس کی پاداش میں ان کو اپنے خاندان سمیت جلاوطنی کاٹنی پڑی ۔ پھر میزائل پروگرام کی بنیاد بے نظیر بھٹو نے رکھی ۔ ساتھ ہی گزشتہ پینتالیس سالوں سے یہ ہی دو جماعتیں اور ادارے نیو کلیئر پروگرام کی حفاظت بھی کررہے ہیں اور اس کو آگے بھی بڑھا رہے ہیں ۔ تو عمران خان کو بتاتا چلوں کہ یہ جھوٹ کسی کو بتائیں یا سمجھائیں ۔ یہ بات کرکے دراصل عمران خان نے اداروں کو ٹینشن دینے کی کوشش کی ہے کہ دنیا میں پیغام جائے کہ پاکستان کا نیو کلیئر پروگرام محفوظ ہاتھوں میں نہیں ۔ یہ اپنی سیاست کی خاطر ملک کے ساتھ دشمنی پر اتر آئے ہیں ۔
پھر کپتان نے کہا کہ جب تک الیکشن کا اعلان نہیں ہوجاتا ہم نے سڑکوں پر رہنا ہے، ہم ان سے زبردستی الیکشن کرائیں گے۔ ۔ سوال یہ ہے کہ اتنی ہی زور کا الیکشن آیا ہوا تھا تو تحریک عدم اعتماد سے پہلے ہی اسمبلیاں توڑ کر الیکشن کروادیتے۔ تب تو اپوزیشن کا مطالبہ بھی تھا کہ الیکشن کراو۔ اس وقت آپشن تھی ۔ اب وقت گزر چکا ہے ۔ ۔ پھر عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ججز سے پوچھتے ہیں کہ انہوں نے کیا جرم کیا تھا کہ رات کو عدالتیں لگائی گئیں۔۔ یہ بہت ہی گندی عادت ہے عمران خان کی یہ ہر کسی کو متنازعہ کرنے پر تلے بیٹھے ہیں ۔ اس حوالے سے بڑا واضح ہے کہ جب عدالتی احکامات کو نہیں مانیں گے ۔ جب آپ آئین کو توڑیں گے ۔ جب آپ ایک فاشسٹ جماعت کی طرح کہیں گے کہ میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ نہیں کرواں گا تو پھر عدالت نے تو اپنے حکم پر عمل درآمد کے لیے کھولنا ہی تھا ۔ عمران خان کو یاد رکھنا چاہیے کہ یہ ملک آئین وقانون کے تحت چلتا ہے ۔ ان کی مرضی منشا اور خواہشات کے تحت نہیں ۔
پھر کپتان نے سفید جھوٹ بولا کہ مجھے یہ قوم 45 سال سے جانتی ہے، میں نے کبھی قانون نہیں توڑا، حالانکہ پی ٹی وی حملہ کیس سب کو یاد ہے ۔ بجلی کے بل جو جلائے گئے وہ بھی ہم کو یاد ہے ۔ ۔ عمران خان نے اس بار بڑی غلطی کر دی ہے اور اداروں سمیت ہر کسی سے پنگا لے لیا ہے جس کا خمیازہ ان کو لازمی بھگتنا پڑے گا ۔ اس حوالے سے آنے والے دنوں میں آپ کو بہت کچھ صاف دیکھائی دے گا۔ ۔ کیونکہ عمران خان اپنی سیاست کی خاطر لوگوں کی عزتیں اچھالنے اور ہر طرح کے گھناونا کھیل کھیلنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ یہ جو سیاست میں تشدد اور نفرت کابیچ عمران خان بو رہے ہیں اس کا رزلٹ ملے گا ۔ ابھی تو کپتان حملے کر رہے ہیں جب مخالفین کریں گے تو تب پتہ چلے گا کہ کپتان کا عزم کتنا کو پختہ ہے ۔