مزید دیکھیں

مقبول

ہبل خلائی دوربین نے انسانی تاریخ کا سب سے بڑا دُمدار ستارہ دریافت کر لیا

کیلیفورنیا: ماہرین نے انسانی تاریخ میں اب تک سب سے بڑا ’دُمدار ستارہ‘ دریافت کر لیا-

باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق دریافت کیا گیا کومٹ لگ بھگ دس لاکھ برس سے ہمارے سورج کے گرد چکر کاٹ رہا ہےاس پراسرار شے کو ہمارے نظامِ شمسی کا سب سے بڑا جرمِ فلکی قراردیا گیا ہے اس کی دریافت کی تفصیلات ” دی آسٹرو فزیکل جرنل لیٹرز” میں شائع کی گئیں-

چاند کی مٹی کا سب سے پہلا نمونہ نیلامی کےلیے پیش

ہبل خلائی دوربین سے دیکھے جانے والےاس دمدار ستارے کو C/2014 UN271 کا نام دیا ہے اور اس کا نیوکلیئس اب تک ہماری معمولات کے تحت سب سے وسیع ہے 140 کلومیٹر طویل مرکزہ عام کومٹ سے 50 گنا بڑا ہے 22,000 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے یہ گردش کر رہا ہے خود اس کے مطالعے سے دمدار ستارے کی ہیئت اور ارتقا کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا لاس اینجلس کے ماہرِ فلکیات ڈیوڈ جیووٹ نے کہا کہ دمدار ستارہ محض ایک نمونہ ہے اور شاید ایسے سینکڑوں ہزاروں دمدار ستارے موجود ہیں لیکن اتنے مدھم ہیں کہ ہم انہیں اچھی طرح دیکھ نہیں سکتے۔ پہلے پہل اس کی روشنی سے قیاس کیا گیا کہ یہ غیرمعمولی طور پر بہت بڑا دمدار ستارہ اور اب اس کی تصدیق ہوچکی ہے۔

سائنسدانوں نے واضح تصاویر اور کمپیوٹر ماڈلنگ سے دمدار ستارے کے مرکزے کا اندازہ لگایا ہے اس کا مدار بھی سب سے طویل اور لمبا ہے جبکہ طویل دم برف اور گیسوں سے بنی ہے اگرچہ C/2014 UN271 کا باضابطہ اعلان گزشتہ برس کیا گیا لیکن یہ ڈارک انرجی سروے کے ڈیٹا میں سال 2014 اور 2018 میں دو مرتبہ سامنے آیا لیکن ایک اور مطالعے میں اس کا شائبہ 2010 میں بھی ملا تھا جب یہ سورج سے تین ارب میل دور تھا اور اس کے بعد سے زمینی اور خلائی دوربینوں کے ذریعے اس کا مطالعہ کیا جاتا رہا ہے۔

"ناسا” کی مہنگی ترین جیمز ویب دوربین نے کھربوں میل دور ستارے کی تصویر لے لی

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کا مدار بہت ہی بیضوی اور طویل ہے اوریہ 30 لاکھ سال میں ایک چکر مکمل کرتا ہے جبکہ دس لاکھ برس سے یہ سورج کی جانب آرہا ہے 2031 میں یہ سورج سے قریب ترین مقام پر ہوگا لیکن وہ بھی ایک ارب کلومیٹر ہی ہوگا-

اس کا مدار سورج سے دو ارب میل دور ہے اور اس کا درجہ حرارت منفی 348 ڈگری فارن ہائیٹ ہے سردی کے درجہ حرارت کےباوجود، یہ اپنی سطح سے کاربن مونو آکسائیڈ کو بہانے کے لیے کافی گرم ہے، جس سے اس کے مرکز کے گرد دھول اور گیس کا بادل پیدا ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق C/2014 UN271 کا ظہور بھی مشور اوورٹ بادل سے ہوا ہے یہ سرد اور برفیلے اجسام کا ایک بہت وسیع علاقہ ہے جہاں سے دمدار ستارے آتے ہیں اور ہمارے نظامِ شمسی کی اطراف سےگزرتے رہتے ہیں۔ اوورٹ کلاؤڈ بہت دور واقع ہے اور نظامِ شمسی سے ماورا ہے بعض ماہرینِ فلکیات اوورٹ کلاؤڈ کو مفروضہ بھی قرار دیتے ہیں۔

"ناسا” کی مہنگی ترین جیمز ویب دوربین نے کھربوں میل دور ستارے کی تصویر لے لی

ماہرین کے مطابق جب جب اس جگہ سے کوئی برفیلا اجسام باہر نکلتا ہے تو ہمارے سورج کی بے پناہ ثقلی قوت کی بنا پر یہ کھنچا چلا آتا ہے اور جیسے جیسے سورج کے گرد پہنچتا ہے اس کی پگھلی ہوئی برف لمبی دم کی طرح ہوتی جاتی ہے جب اس پر روشنی پڑتی ہے تو ہمیں لمبی برفیلی دم محسوس ہوتی ہے اور یوں ہم اسے کومٹ یا دمدار ستارہ کہتے ہیں۔

خیال ہے کہ اس کو دیکھ کر خود اوورٹ کلاؤڈ کی تشکیل کو سمجھا جاسکتا ہے۔ اب تک ہم جانتےہیں کہ اوورٹ کلاؤڈ اندرونی نظامِ شمسی میں بہت عرصے پہلے بنے تھے۔ پھر بڑے گیسی سیارے مثلاً زحل اور مشتری وجود میں آئے اور اورٹ بادل وہاں سے ہٹ کر دور ہوتے گئے-

ڈھائی ہزار سال قبل ستاروں کی سیدھ میں بنایا گیا مقدس تالاب