یروشلم: امریکا نے جمعہ کے روز مسجد اقصیٰ کے صحن میں فلسطینی مظاہرین اور اسرائیلی پولیس کے درمیان جھڑپوں میں 150 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کے بعد "گہری تشویش” کا اظہار کیا-
باغی ٹی وی : امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک بیان میں کہا کہ ہم تمام فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے اور اشتعال انگیز کارروائیوں اور بیان بازی سے گریز کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا فلسطینیوں پرتشدد انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، وزیراعظم
انہوں نے مزید کہا کہ ہم فلسطینیوں اور اسرائیلی حکام سے تناؤ کو کم کرنے اور سب کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے تعاون سے کام کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
دوسری جانب سعودی عرب نے جمعے کے روز بیت المقدس میں مسجد الاقصی پر دھاوا بولنے، اس کے دروازے بند کرنے اور مسجد کے اندر اور اس کے بیرونی صحن میں نہتے نمازیوں پر حملہ کرنے پر اسرائیلی قابض افواج کی مذمت کی ہے۔
سعودی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ وہ اس منظم دھاوے کو مسجد اقصیٰ کے تقدس اور اسلامی ملت کے لیے اس کی اہمیت پر ایک صریح حملہ اور متعلقہ بین الاقوامی قراردادوں اور معاہدوں کی خلاف ورزی سمجھتی ہے۔
سعودی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ ’مملکت نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی قابض افواج کو نہتے فلسطینی عوام، ان کی سرزمین اور ان کے مقدس مقامات پر ہونے والے ان جاری جرائم اور خلاف ورزیوں کے لیے پوری طرح ذمہ دار ٹھہرائے۔
صیہونی فوج کا مسجد اقصیٰ پر دھاوا: افغان طالبان کا شدید ردعمل
یاد رہے جمعے کو طلوع فجر سے قبل اسرائیلی سکیورٹی فورسز مقبوضہ بیت المقدس میں واقع مسجد اقصیٰ کے احاطے میں داخل ہو گئیں تھیں جہاں ہزاروں فلسطینی رمضان کے مقدس مہینے میں جمعہ کی نماز کے لیے جمع تھے اسرائیلی پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں 150 سے زائد فلسطینی زخمی ہو گئے یہ ماہ رمضان کے آغاز کے بعد اپنی نوعیت کی پہلی جھڑپیں ہیں یہ جھڑپیں اسرائیل اور مقبوضہ مغربی کنارے میں جان لیوا تشدد کی لہر کے تیسرے ہفتے رونما ہوئیں جب یہودیوں کا تہوار پاس اوور، عیسائیوں کا تہوار ایسٹر اور مسلمانوں کا مقدس مہینہ رمضان تینوں اکٹھے وقوع پذیر ہو رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ یہ کشیدگی اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے میں اضافی فوجی نفری تعینات کرنے اور دیوار فاصل کو مضبوط کرنے کے اقدامات کے بعد سامنے آئی ہے حال ہی میں فلسطینیوں کے حملوں میں 14 اسرائیلی ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد اسرائیل غرب اردن میں اضافی فوج تعینات کی ہے-