جنگ زدہ فلسطین میں محبت کا مجسمہ دریافت ، غزہ کی پٹی میں خوبصورتی، محبت اور جنگ کی دیوی عنات کا مجسمہ دریافت ہوا ہے۔

باغی ٹی وی : بی بی سی کے مطابق فلسطینی ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق کنعانی دیوی عنات کا ملنے والا سر تقریباً 4500 سال پرانا ہے عنات دیوی کا سر غزہ پٹی کے جنوبی علاقے میں ایک کسان کو اپنے کھیت میں ملا 22 سینٹی میٹر کے اس مجسمے پر موجود نقش و نگار کسی دیوی کے چہرے کی عکاس کر رہے ہیں جس نے سانپ کا تاج پہنا ہوا ہے۔

اسرائیل کا دمشق کے قریب فضائی حملہ، 9 افراد ہلاک

حالیہ برسوں کے دوران غزہ میں اسرائیل اور عسکریت پسند گروپوں کے درمیان تنازع میں بہت زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔ واضح رہے کہ غزہ پر حماس کی حکومت ہے تاہم چونے پتھر سے بنے اس مجسمے کی دریافت اس بات کی یاد دہانی کراتی ہے کہ کس طرح یہ پٹی مسلسل قدیم تہذیبوں کے لیے ایک اہم تجارتی راستے کا حصہ تھی اور دراصل یہ ایک کنعانی بستی تھی۔

مقامی کاشتکار اپنے کھیت میں کام کر رہے تھے جب انہیں یہ سر ملا تھا انہوں نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ کیچڑ سے بھرا ہوا تھا ہم نے اسے پانی سے دھویا تب جا کر اس کی اصل شکل سامنے آئی انہیں لگا کہ یہ قیمتی چیز ہے پر آثار قدیمہ کا اندازہ نہیں ہوا ہم خدا کا شکر ادا کرتے ہیں، اور ہمیں فخر ہے کہ یہ ہماری زمین، ہمارے فلسطین میں کنعانی دور سے ہے۔

مقبوضہ بیت المقدس:مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے نوجوان شہید


عنات کا شمار مشہور کنعانی دیوی دیوتاؤں میں ہوتا ہے مجسمہ کو اب قصر البشا یعنی فلسطین کے مشہورعجائب گھر میں نمائش کے لیے رکھا گیا ہے۔

منگل کو ایک پریس کانفرنس میں نوادرات کی نقاب کشائی کرتے ہوئے حماس کے زیر انتظام وزارت سیاحت اور نوادرات کے وزیر جمال ابو ردا نے کہا کہ یہ مجسمہ ’وقت کے خلاف مزاحمت‘ ہے اور ماہرین نے اس کا بغور جائزہ لیا ہے اس مجسمے نے ایک سیاسی نکتہ کی جانب توجہ دلائی ہے اس طرح کی دریافتیں ثابت کرتی ہیں کہ فلسطین کی اپنی تہذیب اور تاریخ ہے اور کوئی بھی اس تاریخ سے انکار یا اسے جھٹلا نہیں سکتا۔ یہ فلسطینی عوام اور ان کی قدیم کنعانی تہذیب ہے غزہ میں موجود تمام آثار قدیمہ کی اتنی زیادہ تعریف نہیں کی گئی ہے یا کسی نے اس سے قبل ایسی کارکردگی پیش نہیں کی ہے۔

بھارت: یوپی میں تہواروں سے قبل مذہبی مقامات سے 11000 لاؤڈاسپیکر اتار دیئے گئے

اس سے قبل یونانی دیوتا اپولو کا ایک قدیم انسانی سائز کا کانسی کا ایک مجسمہ سنہ 2013 میں ایک ماہی گیر نے دریافت کیا تھا لیکن بعد میں وہ پراسرار طور پر غائب ہو گیا تھا۔

دوسری جانب رواں سال حماس نے 5 ویں صدی کے بازنطینی چرچ کی باقیات کو بحالی کے بعد دوبارہ کھول دیا ہے اسے غیر ملکی عطیہ دہندگان کی جانب سے سالوں سے جاری بحالی کے منصوبے کے لیے مالی امداد دی گئی تھی۔

Shares: