مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے ایک گروپ نے انکشاف کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے 15 اگست کی رات کشمیریوں کے گھروں پر چھاپے مارے اور سینکڑوں خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ دست درازی کی
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے گروپ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سیکیورٹی فورسز نے متعدد خواتین اور کم عمر لڑکیوں پر دست درازی کی اور سیکڑوں نوجوانوں کو گرفتار کیا۔
مذکورہ گروپ نے مقبوضہ وادی میں متاثرین سے گفتگو کے بعد اپنی رپورٹ تیار کی جس میں بتایا گیا ہے کہ تمام متاثرہ خواتین کیمرہ کے سامنے بات چیت سے ڈری ہوئی تھیں۔
مقبوضہ کشمیر میں قابض انتظامیہ نے آج مسلسل 15ویں روز بھی وادی کشمیر اورجموں خطے کے کم از کم پانچ اضلاع میں کرفیو اور دیگر سخت پابندیوں کا نفاذ جاری رکھا۔ دو ہفتوں میں بھارتی فوج نے 4 ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کر لیا
واضح رہے کہ نریندر مودی حکومت کی طرف سے 5 اگست کو جموں وکشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی آئین کی دفعہ 370 کے خاتمے سے پہلے مقبوضہ علاقے میں کرفیو نافذ کردیا گیاتھا۔ مسلسل کرفیو اور مواصلاتی نظام کی بندش کے باعث علاقے میں انسانی بحران جنم لے رہا ہے کیوںکہ علاقے کے لوگوں کو بچوں کے لیے دودھ اور مریضوں کے لیے زندگی بچانے والی اوویات سمیت بنیادی اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
قابض انتظامیہ نے ٹی وی چینلز کی نشریات اور انٹرنیٹ سروسز کی معطلی سے معلومات تک رسائی بھی مسدود کردی ہے جبکہ 5 اگست سے مقامی اخبارات کے آن لائن ایڈشن بھی اپ ڈیٹ نہیں ہو پا رہے ہیں۔ جموں خطے کے سانبہ،کٹھوعہ، ادھمپور، ریاسی اور جموں اضلاع میں مختصر سے وقفے کے بعد دوبارہ موبائل اور انٹرنیٹ سروسز معطل کردی گئی ہیں.
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج پیلٹ گن کا کھلے عام استعمال کر رہی ہے جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد پاکستان میں پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا، قومی سلامتی کمیٹی کا بھی اجلاس ہوا جس میں بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا، بھارتی ہائی کمشنر بھارت واپس روانہ ہو چکے ہیں، پاکستان نے کشمیر کے مسئلہ کو عالمی دنیا کے سامنے اٹھانے کے لئے مختلف ممالک سے رابطے کئے ہیں، چین نے پاکستان کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے،کشمیر کے حوالہ سے وزیراعظم عمران خان کی امریکی صدر ٹرمپ سے بھی گفتگو ہوئی ہے،