فرشتہ مہمند قتل کیس، شیری رحمان نے میڈیا سے اہم مطالبہ کر دیا

0
103

پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے کہا ہے کہ کمسن فرشتہ زیادتی و قتل کیس میں پولیس اہلکاروں کی معطلی کافی نہیں، انہیں جیل بھیجا جائے، فرشتہ قوم کی بیٹی تھی بلاول بھٹو نے بھی اس واقعے کے خلاف آواز اٹھائی ہے.

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے شہزاد ٹاون میں کمسن فرشتہ کے گھر کا دورہ کیا اور لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی اور واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا، اس موقع پر شیری رحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معصوم بچی کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا. میرے خاندان میں کچھ ہو توہم دربدر نہیں پھرتے، سب ہمارے بھائی بہن ہیں. انہوں نے کہا کہ معصوم بچی کا پوسٹ مارٹم نہیں کیا جا رہا تھا، ہم آج اس گھر میں آئے ہیں یہاں ایک ظلم نہیں ہوا، ایک پھول جیسی بچی کے ساتھ ظلم ہوا ہے،انہوں نے میڈیا سے اپیل کی کہ اس کی باڈی کی تصاویر شائع نہ کی جائیں ان کی فیملی کی ویڈیوز بھی نہ دی جائیں ان کی فیملی کا حوصلہ ہے کہ وہ کھڑے ہیں، انہوں نے انصاف کے علاوہ کیا مانگا ہے،شیری رحمان نے مزید کہا کہ ریاست مدینہ میں ایسا نہیں ہو سکتا، اب آسمان گرے گا اور زمین پھٹے گی، واقعہ میں پولیس اہلکاروں کو معطل کرنا کافی نہیں، غفلت کے مرتکب اہلکاروں کو جیل بھیجا جائے. فرشتہ پوری قوم کی بیٹی تھی ، پولیس نے ایف آئی آر کیوں درج نہیں کی.

اسلام آباد میں دس سالہ بچی فرشتہ کو زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا ہے، بچی کی گمشدگی کی اطلاع جب پولیس کو دی گئی تو پولیس نے ٹال مٹول سے کام لیا ،بچی کی لاش ملنے کے بعد ورثاء کے احتجاج کے بعد ایس ایچ شہزاد ٹاؤن و دیگراہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے. ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ اہلخانہ نے بچی کو ڈھونڈنے اور ایف آئی آر کےاندراج کیلیے تھانے کے کئی چکر لگائے، ایس ایچ او نے بچی کو ڈھونڈنے کے بجائے کہا کسی کے ساتھ بھاگ گئی ہوگی ،ایف آئی آر کے بجائے پولیس اہلکارتھانے کی صفائیاں کرواتے رہے ،ایف آئی آر کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ ملوث اہلکاروں اور ایس ایچ او کیخلاف مجرمانہ غفلت برتنے پر کارروائی کی جائے .

ڈی آئی جی آپریشنز وقار الدین سید نے ایس ایچ او تھانہ شہزاد ٹاؤن کو معطل کر دیا ہے اور انکوائری ایس پی رورل عمر خان کے سپرد کرتے ہوئے فوری رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد کے علاقے چک شہزاد سے 15 مئی کو کمسن فرشتہ لاپتہ ہوئی تھی جسے قتل کر کے جنگل میں پھینک دیا گیا، پولیس کا کہنا ہے کہ نعش کو جنگل سے برآمد کر کے پوسٹ مارٹم کروایا گیا ہے جس میں کمسن فرشتہ کے ساتھ زیادتی کی بھی تصدیق ہوئی ہے. پولیس نے ملزمان کو گرفتار کر نے کے لئے ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں.فرشتہ کا تعلق خیبر پختونخواہ کے قبائلی علاقے ضلع مہمند سے تعلق تھا.مقتولہ بچی مقامی سکول میں دوسری جماعت کی طالبہ تھی۔ علی پورفراش کے علاقے میں رہائش پذیر مقتولہ (ف) کے والد نے مقامی پولیس تھانے شہزاد ٹاون میں پانچ روز قبل بچی کی گمشدگی کی شکایت درج کروائی تھی۔ فرشتہ کے والد نے کمسن بیٹی کی لاش کو دھوپ میں رکھ کر احتجاج کیا ، وفاقی دارالحکومت ہونے کے باوجود کیس بھی حکومتی نمائندے نے ان سے رابطہ نہیں کیا.

واضح رہے کہ گذشتہ دو ماہ کے دوران وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں یہ دوسرا واقعہ ہے جس میں ایک کمسن بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس سے پہلے بارہ کہو کے علاقے میں ایک دو سالہ بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

کمسن فرشتہ کی زیادتی کے بعد سماجی رابطےکی ویب سائٹ ٹویٹر پر #JusticeForFarishta ٹاپ ٹرینڈ رہا. شہریوں نے فرشتہ کے قاتلوں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے.

Leave a reply