کابل: خواتین اینکرز سے اظہار یکجہتی ، مرد اینکرز نے بھی چہرے ڈھانپ لیے
افغانستان میں تحریک طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ خواتین ٹی وی پریزینٹرز پربرقع مسلط نہیں کرتےمگرچہرہ ڈھانپنے کو کہا ہے-
باغی ٹی وی : طالبان حکومت کی وزارت امر بالمعروف و نہی عن المنکر نے ایک حکم نامے کے ذریعے اتوار تک خواتین اینکرز کو چہرہ ڈھانپ کر ٹی وی اسکرین پر آنے کی ڈیڈ لائن دی تھی جس کے بعد معروف ترین افغان ٹی وی "طلوع نیوز”، "شمشاد ٹی وی”، "وان ٹی وی” اور "اریانا” چینلز پر تمام خواتین پریزنٹرز اتوار کے روز نقاب پہنے نمودار ہوئیں اُنہوں نے صرف اپنی آنکھیں اور ماتھے کو ظاہر کیا۔
افغان خواتین اینکرزنے چہرہ ڈھانپنے کا حکم مسترد کردیا
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق طالبان حکومت کی جانب سے خواتین اینکرز کو چہرہ ڈھانپ کر ٹی وی اسکرین پر آنے کے حکم پر مرد اینکرز بھی اظہار یکجہتی کے لیے اپنے چہرے ماسک سے چھپا کر ٹی وی اسکرین پر آئے اور لائیو پروگرام کیے۔
بعد فرض #طالبان ارتداء النقاب على مذيعات التلفزيون… صور لمذيعة قناة "طلوع نيوز" الأفغانية تظهر مرتدية النقاب خلال تقديمها لنشرة الأخبار#أفغانستان #العربية pic.twitter.com/fkmoP2pGS0
— العربية (@AlArabiya) May 22, 2022
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں نجی ٹی وی چینل طلوع نیوز کے نیوز بلیٹن اور ٹاک شو کے مرد اینکرز اپنا چہرہ ڈھانپ کر اسکرین پر نمودار ہوئےمر اینکرز کا کہنا ہےکہ یہ اقدام اپنی کولیگز خواتین پریزینٹرز کو چہرہ ڈھانپ پر کر ٹی وی اسکرین پر آنے کے طالبان حکومت کے حکم کے ردعمل میں اُٹھایا ہے جس سے ہمیں اندازہ ہوا کہ ناک اور ہونٹ کپڑے سے ڈھکے ہوں تو بولنے اور سانس میں لینے میں کتنی تکلیف ہوتی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے طلوع نیوز کے ڈائریکٹر خپلواک ساپئی کا کہنا تھا کہ حکم نامے پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے تاہم طالبان کے سپریم لیڈر کے فرمان میں خواتین پریزنٹرز کے پردے کے حوالے سے کوئی واضح اشارہ نہیں تھا میرے خیال میں ٹی وی پر خواتین کی تصویر یا ویڈیو ورچوئل ہوتی ہے اور وہ اصل میں موجود نہیں ہوتیں اس لیے یہ حکم ان پر لاگو نہیں ہوتا۔
سابق نائب افغان صدر رشید دوستم سمیت40جلا وطن افغان رہنماؤں کا قومی مزاحمت کونسل…
جبکہ وزارت امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے ترجمان عاکف مہاجر کا کہنا ہے کہ چہرہ ڈھانپنے کا حکم یہ ہمارا نہیں بلکہ اللہ کا حکم ہے۔ چہرہ ڈھانپنا بھی پردے کا حصہ ہے۔
دوسری جانب غیرملکی خبررساں ادارے” العربیہ ” کو دیئے گئے انٹرویو میں ذبیح اللہ مجاہد نےکہا کہ حجاب اور برقع ان کےملک کی ثقافت کا حصہ ہیں افغان حکومت نے براڈکاسٹروں پر برقع نافذ کیا لیکن ہم خواتین ٹی وی پریزینٹرز سےکہتے ہیں کہ وہ اپنا منہ اور ناک ڈھانپیں اس کے لیے محض ماسک کافی ہے مگر پردہ اسلامی شریعت میں لازمی ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے انٹرویو میں میں خواتین کے حقوق کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہاکہ یونیورسٹیاں ان کے لیے کھلی ہیں اور حکومت سیکیورٹی نافذ کرنے کے لیے کام کر رہی ہے تاکہ طالبات کو اسکولوں میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے قابل بنایا جا سکے۔
پاسداران انقلاب کے ایک سینئر کرنل کے قتل کا بدلہ لیں گے،ایرانی صدر کا اعلان
انہوں نے پوست اور افیون کی کاشت کے مسئلے پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکیوں نے افیون کی کاشت کو فروغ دیا ہے جس کی وجہ سے لاکھوں نوجوانوں کو اس کا عادی بنا دیا گیا ہے۔ موجودہ حکومت نے اس سے نمٹنے کے لیے کام کیا ہے۔ اس کے لیے دنیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نشےکی لعنت سے نجات دلانے میں ہماری مدد کرے۔
ذبیح اللہ نے کہا کہ ان کا ملک افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا اور جنگ کے خاتمے کے بعد اس میں سلامتی اور استحکام کے لیے کام کر رہا ہے افغانستان بدعنوانی اور رشوت ستانی کے خاتمے کے بعد اپنے اندرونی وسائل پر انحصار کرتا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے موجودہ حکومت کو تسلیم کرنے اور اس کی مدد کا مطالبہ کیا اور افغانستان سے بالخصوص امریکا کے خلاف کسی بھی خطرے کو روکنے کے لیے اپنے ملک کے عزم کا اعادہ کیا۔
موجودہ افغان حکومت کی جانب سےسابق حکومت کی شخصیات کو شامل نہ کرنےکی وجہ کےبارےمیں انہوں نےکہاکہ حکومت میں مختلف طبقات کی شخصیات شامل ہیں طالبان نے”دوحہ معاہدے” میں ملک چھوڑنے والی شخصیات کو شامل کرنے کا عہد نہیں کیا تھا۔ سابق صدر اشرف غنی، ان کے حامی اور دیگر پہلے طالبان کے خلاف لڑتے رہے اور پھر ملک چھوڑ گئے۔