بھارت پاکستان کا پانی بند کرنے سے باز نہ آیا تو 22 کروڑ لوگ خودکش بمبار بن جائیں گے، مبشر لقمان و دیگر کا سیمینار سے خطاب

0
49

پاکستان کے نامور صحافی اور اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ انڈیا اگر پاکستان کا پانی بند کرنے سے باز نہ آیا تو یہاں کے 22 کروڑ لوگ خودکش بمبار بن جائیں‌ گے، کشمیر پر انڈیا کے ساتھ معاہدے ختم ہو گئے ہیں، کیا ہم صرف یہی تبصرے کرتے رہیں‌ گے کہ فلاں‌ دریا میں نچلے درجے کا سیلاب ہے اور فلاں‌ دریا میں سیلاب کی یہ صورتحال ہے؟ ہمیں ان باتوں سے آگے نکل کر سوچنا ہے،

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے کشمیر یوتھ الائنس اور ایپکس کالج کے زیر اہتمام ” کشمیر‌توجہ‌ چاہتا‌ ہے ” کے موضوع پر ہونے والے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا، سیمینار سے اپیکس گروپ کے چیئرمین رانا عدیل ممتاز، پی ایچ ڈی ماس کمیونیکیش ڈاکٹر مجاہد منصوری، ادارہ دارارقم کے ہیڈ اشتیاق احمد گوندل، اسامہ غازی، طہ منیب، رضی طاہر، بلال شوکت آزاد ودیگر نے خطاب کیا، سینئر صحافی اور اینکر مبشر لقمان نے کہا کہ ڈیڑھ سے دو سال میں انڈیا ٹوٹنا شروع ہو جائے گا، وہاں 17 علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں، ناگالینڈ میں اگے سال کچھ بھی ہو سکتا ہے، اس وقت انڈین آرمی کا مورال بہت ڈاؤن ہے، وہ صرف ظلم ہی نہیں‌ کر رہے ہیں ان پر بھی ظلم ہو رہا ہے، ان کی لائف بھی متاثر ہو رہی ہے، بھارتی فوجیوں‌ کی بڑی تعداد نفسیاتی امراض میں مبتلا ہو رہی ہے، بھارت کشمیر پر سے توجہ ہٹانے کیلئے ایل او سی پر فائرنگ کر رہا ہے، انہیں‌ پاکستانی فوج، فضائیہ اور نیوی کی طرف سے دو تین تھپڑ پڑ چکے ہیں، بھارت کو بھی معلوم ہے کہ وہ کچھ نہیں‌ کر سکتے، آنے والے دن اتنے گئے گزرے نہیں ہیں ہمیں‌ ایکٹو ہونا ہے. طلباء کشمیریوں‌ کیلئے بھرپور کردارا دا کریں، آپ یو این سے کہیں کہ ہم نے کشمیریوں‌ تک میڈیکل امداد پہنچانی ہے،

انہوں نے کہاکہ ہم نے کشمیریوں‌ کو ظلم و ستم سے نجات دلانی ہے، کشمیر میں ظلم ہو رہا ہے، ہمیں یہ بات دنیا تک پہنچانی ہے. اگر ہم سی این این کو لکھیں‌ تو ہو سکتا ہے وہ نہ سنے لیکن میرا سوال ہے کہ کتنے لوگوں نے اس سلسلہ میں کوئی قدم اٹھایا اور کوشش کی ہے؟ آپ ریڈکراس والوں سے بات کریں کہ ہم خون کی بوتلوں‌ کا بندوبست کر رہے ہیں‌ تو یہ آپ کشمیر میں‌ پہنچائیں وہاں لوگ زخموں سے تڑپ رہے ہیں، ان کی اس بات پر طلباء نے زبردست تالیاں‌ بجائیں، انہوں نے کہاکہ ہم یو این کو اپروچ کر سکتے ہیں، ہر کوئی یو این کے دفتر کے باہر ایک ڈبل روٹیاں جا کر رکھ دے کہ‌ آپ اسے کشمیر‌میں پہنچا دیں‌ وہاں‌ لوگ بھوک سے مر رہے ہیں، دیکھیں یو این پر اس کا کیسے اثر پڑتا ہے،

مبشر لقمان نے کہاکہ ہمیں حکومتی ذمہ داران سے بھی پوچھنا ہے کہ آپ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں کب جارہے ہیں؟ پانچ سال سے شور کیا جارہا ہے کہ جہادیوں نے یہ کر دیا، وہ کر دیا، ہمیں‌ ایف اے ٹی ایف میں‌ شامل کر کے بیک فٹ کر دیا گیا ہے، تنظیموں پر پابندیاں‌ لگا دی گئیں، کیا لوگوں‌ کو خوراک او رادویات پہنچانا جرم ہے؟ کب تک انڈیا کے کہنے پر جھوٹے اجمل قصاب کے گھر دکھاتے رہے گے؟ اور پھر جنہوں نے یہ کام کیا ان کا ہم نے کیا کیا ہے؟ اس کا ذمہ دار کون ہے، ہم خود اپنے آپ کو دہشت گرد ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں، اس وقت صورتحال یہ ہے کہ ستمبر، اکتوبر تک ایف اے ٹی ایف کی تلوار لٹکی ہوئی ہے،

انہوں نے کہاکہ یو ای اے اس وقت انڈیا کا ہمدرد بنا ہوا ہے. ہمیں اس پر اعتراض نہیں لیکن کل کو اگر جنگ ہوتی ہے اور مواصلاتی نظام جام ہو جاتا ہے جو دبئی میں بیٹھ کر کنٹرول ہو رہا ہے تو کیا ہو گا؟ انہوں نے کہاکہ 17 صحافی کشمیر میں شہید ہوئے ہیں 104 سے زیادہ لاپتہ ہیں، ان کا یہ نہیں‌ پتہ کہ وہ کہاں ہیں اور ان کے ساتھ کیا سلوک ہوا ہے، ہم کہہ سکتے ہیں کہ زیر حراست لیکن اس کی کوئی مصدقہ اطلاع نہیں ہے، مبشر لقمان نے کہاکہ کشمیر کے بہت سے صحافیوں نے انڈیا کا پاسپورٹ لینے سے انکار کر دیا، لیکن اس سے یہ ہوا کہ بہت سی جگہوں پر جہاں‌ مظلوم کشمیریوں کے حق میں آواز اٹھ سکتی تھی وہاں وہ آواز بلند نہیں ہو سکی، انہوں نے کہاکہ ہم ایک دوسرے کی کردار کشی چھوڑ دیں ، ا س کو یہ اعزاز کیوں‌ ملا اسے کیوں نہیں‌ ملا؟ بہت بڑی وجہ جو ہماری آواز باہر نہیں جاتی اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ انڈیا کا سارا میڈیا انگلش بول رہا ہے، ہمارا میسج جا ہی نہیں رہا، اگر ہم انڈس ٹی وی کو نہیں‌ جلدی چلا سکتے تو ہم بلاگنگ تو کر سکتے ہیں، انسٹا گرام پر تو اپنا پیغام دے سکتے ہیں. رپورٹنگ کا طریقہ سیکھیں، ہم اپنی ٹیکنیکس ضرور بہتر کر سکتے ہیں، یہ کتنے لوگوں‌ کو بلاک کر لیں گے، کشمیر سے متعلق مواد کو سوشل میڈیا پر اچھے انداز میں‌ ضرور آگے فارورڈ کریں،

Leave a reply