وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان سعودی بھائیوں کا دوسرا گھر ہے، سعودی سرمایہ کار پاکستان کی افرادت قوت سے فائدہ اٹھائیں، تمام سہولیات دی جائیں گی۔
وزیراعظم شہباز شریف سے سعودی عرب سے تعلق رکھنے والےکاروباری شخصیات اور سرمایہ کاروں کے ایک وفد نے اسلام آباد میں ملاقات کی . ملاقات میں وفاقی براے اقتصادی امور سردار ایاز صادق، وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر تجارت نوید قمر، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار مخدوم سید مرتضیٰ محمود، وفاقی وزیر سرمایاکاری بورڈ چودھری سالک حسین وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود , وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی ، پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر، کمرشل اتاشی ، پاکستانی کاروباری برادری سے تعلق رکھنے والے تاجران اور اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی .
ملاقات میں سعودی عرب کی کاروباری برادری، تاجران اور صنعت کاروں کے لیے پاکستان میں موجود سرمایاکاری کے مواقع پر بات چیت کی گئی . ملاقات میں بریفنگ دی گئی کہ پاکستان سرمایہ کاری استعداد کے حوالے سے ایک ابھرتا ہوا ملک ہے جہاں کاروبار کرنے حوالے سے بہت سی آسانیاں موجود ہیں اور جہاں پر محفوظ سرمایہ کاری کے لیے ماحول موجود ہے. پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی ، زراعت، لائیو اسٹاک ، آلات جراحی، فوڈ پروسیسسنگ ، توانائی. سیاحت، معدنیات ،ٹیکسٹائل، لیدر اور دیگر شعبہ جات میں تجارت اور سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں.
علاوہ ازیں بریفنگ میں بتایا گیا کہ گوادر میں آئل ریفائنری انڈسٹری کے حوالے سے سرمایہ کاری کی جا سکتی ہے جس میں سعودی سرمایہ کاروں نے دلچسپی بھی ظاہر کی ہے . ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ پاکستان اور سعودی عرب تجارت اور سرمایہ کاری کے حوالے سے پیش رفت تیز کریںگے اور اس سلسلے میں پاکستان -سعودی عرب جائنٹ ورکنگ گروپ کو بھی فعال کیا جائےگا.
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات پچھلے 75سالوں میں مثالی رہے ہیں اور سعودی عرب نے سیاسی، سفارتی اور معاشی محازوں پر ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے پاکستان اور سعودی عرب یک جان ،دو قالب ہیں. وزیراعظم نے کہا کہ مجھے سعودی وفد سے ملاقات کرتے ہوئے بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے . وزیراعظم نے اپنے حالیہ دورہ سعودی عرب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ دورہ انتہائی مفید رہا جس کے دوران سعودی لیڈرشپ نے اس عزم کو دہرایا کہ سعودی عرب ہر سطح پر پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا. ہمیں مختلف امور پر گفتگو کا بھرپور موقع ملا .
وزیراعظم نے مزید کہا کہ سعودی عرب کے دورے کے دوران ہمیں پاکستان میں سعودی عرب کی سرمایہ کاری کے حوالے سے بات چیت کا موقع ملااور سعودی عرب نے پاکستان میں ایک ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری پر رضامندی ظاہر کی ہے اس اعتماد پرہم سعودی لیڈرشپ کے شکر گزار ہیں . وزیراعظم نے کہا کہ یہی وقت ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تجارت بڑھانے اور معاشی تعلقات مزید بہتر بنانے کے لیے روڈ میپ بنایا جائے. وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں ہر شعبے میں سرمایہ کاری کے بھرپور مواقع موجود ہیں .وزیراعظم نے مزید کہا سعودی عرب نے حالیہ سالوں میں بہت ترقی کی ہے اور سعودی عرب نے اپنے اسلامی تشخص اور کلچر کو برقرار رکھتے ہوئےماڈرنائزیشن کو اپنایا ہے.
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ہدایت کی کہ پاکستان میں سعودی کمپنیوں اور تاجران کو درپیش تمام مسائل حل کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کے جایئں .وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کی کاروباری برادری تعاون کو فروغ دے کر ایک دوسرے کے تجربات سے مستفید ہو سکتی ہیں .سعودی وفد نے پاکستان میں صنعت و تجارت کے مختلف شعبوں میں جیسا کہ کان کنی، سیاحت سمیت دیگر شعبہ جات میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا .
قبل ازیں پاک سعودی بزنس کونسل کے چیئرمین فہد بن محمد الباش نے کہا کہ سعودی عرب کے سرمایہ کار پاکستان میں کاروبار اور سرمایہ کاری کرنے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں ، پاکستان میں کاروبار کے بے شمار مواقع موجود ہیں ، انہوں نے ان خیالات کا اظہار اعلیٰ سطحی تجارتی وفد کی قیادت کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ممبران کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا ۔ وفد میں خوردنی تیل، فوڈ پروسیسنگ، تجارت، تعمیراتی مواد، سیاحت ، مینوفیکچرنگ، طبی سامان و آلات، فنٹیک، فارماسیوٹیکل اور انفراسٹرکچر سروسز سمیت دیگر شعبوں کے نمائندگان شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطحی حکومتی تعلقات کی طرز پر مضبوط تجارتی تعلقات قائم کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے نجی شعبے آپس میں مضبوط روابط قائم کر کےکاروباری مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں۔ پاک سعودی بزنس کونسل کے چیئرمین نے کہا کہ سعودی عرب میں 20 فیصد افرادی قوت پاکستان سے ہے اور ان کا ملک پاکستان سے مزید تربیت یافتہ ورکرز درآمد کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی معیشت کے کئی شعبوں بشمول کیمیکل انڈسٹری، رئیل اسٹیٹ اور سیاحت میں پاکستانی سرمایہ کاروں کیلئے بھی پرکشش مواقع موجود ہیں جن سے وہ فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کاروبار کیلئے ایک پرکشش مارکیٹ ہے اور وہ دونوں ممالک کے سفارتخانوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ دونوں ممالک میں پائے جانے والے کاروباری مواقع سے فائدہ اٹھایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سعودی مصنوعات اور سعودی عرب میں پاکستانی مصنوعات کی نمائشیں منعقد کی جائیں گی تاکہ دونوں ممالک کی مصنوعات کو ایک دوسرے کی مارکیٹ میں متعارف کرایا جا سکے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ سعودی عرب کے تجارتی وفد کے دورہ پاکستان سے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت کو مزید فروغ دینے میں مدد ملے گی۔
وفد سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد شکیل منیر نے کہا کہ کان کنی و معدنیات، تیل و گیس، ہاؤسنگ و تعمیرات، انفراسٹرکچر کی ترقی، توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، فوڈ پروسیسنگ، خوردنی تیل، لاجسٹکس، کھیل، رینیوایبل انرجی، سیاحت سمیت پاکستان کی معیشت کے متعدد شعبوں میں سعودی عرب کے سرمایہ کاروں کیلئے پرکشش مواقع موجودہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کا وفد پاکستان میں ٹیکسٹائل، زراعت، تعمیراتی سامان، طبی آلات، فارماسوٹیکلز، پھل و سبزیاں، خشک میوہ جات، اشیائے صرف، زرعی پروسیسنگ ٹیکنالوجی، مشینری اور آلات سمیت دیگر شعبوں کی بھی کاروبار کے مواقع تلاش کرے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سعودی عرب کے سرمایہ کاروں کے لیے یہی مناسب وقت ہے کہ وہ پاکستان میں جوائنٹ وینچرز و سرمایہ کاری پر توجہ دے کر منافع بخش نتائج حاصل کریں۔فاؤنڈر گروپ کے چیئرمین خالد اقبال ملک نے سعودی وفد کو سی پیک میں پائے جانے والے سرمایہ کاری کے مواقع کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی اور اس بات پر زور دیا کہ وہ کاروبارکی ترقی کے لیے ان سے استفادہ حاصل کریں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے گوادر میں اربوں ڈالر کی لاگت سے ریفائنری کمپلیکس کے قیام پر اصولی طور پر اتفاق کیا تھا لہذا اس کو عملی شکل دینے کی کوشش کی جائے۔
آئی سی سی آئی کے نائب صدر محمد فہیم خان نے سعودی تجارتی وفد کے دورہ پاکستان پر اظہار تشکر کیا اور امید ظاہر کی کہ ان کے دورے سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید تقویت ملے گی