22 جولائی کا الیکشن انشاء اللہ ہم ہی جیتیں گے،پرویزالہی

سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی کی زیرصدارت ضمنی الیکشن کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا.اجلاس میں جنرل سیکرٹری پنجاب سینیٹر کامل علی آغا، سابق صوبائی وزراء چودھری ظہیرالدین، میاں عمران مسعود، سابق ایم این اے چودھری طاہر بشیر چیمہ اور شاداب جعفری ایڈووکیٹ نے شرکت کی.

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سپیکر پنجاب چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ چیف جسٹس نے ضمنی انتخابات کے بعد وزیراعلیٰ کا الیکشن کروانے کا ہمارا آپشن مان کر جمہوریت کو پروان چڑھانے میں پل (Bridge) کا کردار ادا کیا،ان کے اس فیصلے سے صاف و شفاف الیکشن کروانے اور دھاندلی کو روکنے میں بڑی مدد ملے گی

ضمنی الیکشن میں دھاندلی کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے،یاسمین راشد

چودھری پرویزالٰہی کا کہنا تھا کہ 22 جولائی کا الیکشن انشاء اللہ ہم ہی جیتیں گے،مہنگائی نے عوام کا جینا محال کر دیا، غریب کا کوئی خیال نہیں کرتا، آئے روز پٹرول اور روزمرہ اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کی روک تھام پر حکومت کی کوئی پالیسی نہیں ہے،مسلم لیگ ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کے امیدواروں کی بھرپور سپورٹ کر رہی ہے،انشاء اللہ ہماری سپورٹ سے واضح فرق نظر آئے گا،انہوں نے کہا کہ عوام امپورٹڈ حکومت کو رد کرنے کیلئے ووٹ کے ذریعے اپنا حق استعمال کرے.

قبل ازیں سپیکر پیجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا بڑا اچھا فیصلہ ہے
جو چیز یں ہم چاہتے تھے وہ مانی گئی ہیں، میدیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری پرویز الہی کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس رولز کے مطابق ہو گا کوئی پسند ،ناپسند نہیں ہوگی ۔

چوہدری پرویز الہی کا کہنا تھا کہ وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز نے بھی کہا ہے کہ کوئی سیاسی مداخلت اور پولیس استعمال نہیں کی جائے گی ، انہوں نے کہا کہ 22جولائی تک ہاوس مکمل ہو جائے گا جس کے بعد وزیراعلی کا الیکشن ہو گا.

سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ22جولائی کو اجلاس پنجاب اسمبلی کی بلڈنگ میں ہوگا اور کہیں نہیں ہوگا ، جو ماحول عدالت کے اندر بنا وہ عدالت کے باہر بھی رہنا چاہئیے، یہی جمہوریت ہے.

پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈرمیاں محمود الرشید نے کہا کہ عدلیہ نے صاف اور شفاف الیکشن کی راہ ہموار کر دی ہے ،امید کرتے ہیں کہ الیکشن شفاف ہونگے ۔

قبل ازیں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کا دوبارہ انتخاب 22 جولائی کو ہوگا، تین ماہ کا بحران ہم نے 3 سیشنز میں حل کردیا ہے،حکومتی بنچز کو اپوزیشن کا احترام کرنا ہوگا۔ تحریکِ انصاف کی اپیل پر سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں سماعت کی، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس جمال خان مندوخیل بھی اس بینچ میں شامل تھے۔

لاہور سے پی ٹی آئی کے وکیل امتیاز صدیقی ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے جبکہ پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ سیاستدان یا اپنے مسائل خود حل کریں یا ہمارے پاس آکر ہماری بات مانیں۔

لاہور ہائی کورٹ کے گزشتہ روز کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا کہ حمزہ کےلیے قائم مقام وزیر اعلیٰ کا لفظ استعمال نہیں کریں گے، ایسے الفاظ استعمال کریں گے جو دونوں فریقین کو قابل قبول ہوں گے، ، کیس کا تحریری حکمنامہ بعد میں جاری کریں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت پر باتیں کرنا بہت آسان ہے، ججز جواب نہیں دے سکتے، حکومتی بنچز کو اپوزیشن کا احترام کرنا ہوگا، قومی اسمبلی میں اپوزیشن نہ ہونے سے بہت نقصان ہوا ہے۔ اس سے قبل عدالت نے کیس کی سماعت آدھے گھنٹے کے لیے ملتوی کی تھی اور پرویز الہٰی کو حکم دیا تھا کہ وہ عمران خان سے رابطہ کرکے آدھے گھنٹے میں عدالت کو آگاہ کریں، جس کے بعد کیس کی دوبارہ سماعت ہوئی تو پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے عدالت کو عمران خان کی ہدایت سے متعلق آگاہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے حمزہ کو قائم مقام وزیراعلیٰ کے طور پر 17 جولائی تک قبول کیا ہے، عمران خان کا کہنا ہے کہ آئی جی پولیس، پنجاب الیکشن کمشنر اور چیف سیکریٹری قانون پر عمل کریں۔ بابر اعوان نے بتایا کہ عمران خان کا کہنا ہے جن حلقوں سے الیکشن لڑ رہے ہیں وہاں پبلک فنڈز استعمال نہیں ہوں گے۔

Comments are closed.