چیئرمین مسنگ پرسنز کمیشن اور نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال فی الفور استعفی دیں

0
95

مسنگ پرسنز کمیشن کے سربراہ اور چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال سے سول سوسائٹی اور صحافیوں سمیت مختلف متحرک سماجی کارکنان نے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بطور چیئرمین مسنگ پرسنز کمیشن اور نیب جلد از جلد مستعفی ہوجائیں۔

صحافی مبشر زیدی نے جاوید اقبال سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ: انہیں ہراسانی کے الزامات سامنے آنے کے بعد فورا مستعفی ہوجانا چاہئے.

سینئر صحافی جاوید نصرت نے ہیش ٹیک "جسٹس اقبال شڈ ریزائن” کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ: صرف استعفیٰ کا مطالبہ کیوں کیا جا رہا ہے۔ اگر ہم اسلامی جمہوریہ میں رہتے ہیں تو الزامات کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے اور اگر یہ جاوید اقبال مجرم قرار پاتے ہیں تو انہیں سزا ملنی چاہیے۔


شفیق احمد ایڈوکیٹ مطالبہ کرتے ہیں کہ: جسٹس (ر) جاوید اقبال کے خلاف شواہد سامنے آنے کے بعد انکوائری اور مقدمات لازمی بنانے چاہئے البتہ فوری طور پر اسکو Missing Person Commission کی سربراہی سے ہٹایا جائے اور اسکے ساتھ ساتھ جی-6 اسلام آباد والے علاقہ میں اسکا خفیہ اپارٹمنٹ ہے وہ بھی بند کروایا جائے.


واضح رہے کہ چیئرمین مسنگ پرسنز کمیشن اور نیب جاوید اقبال پرسینئر صحافی حامد میر کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گزشتہ دنوں سماجی کارکن آمنہ مسعود جنجوعہ نے دعوی کیا تھا کہ جاوید اقبال نے مسنگ پرسنز کی فیملیز کو ہراساں کیا ہے.

علاوہ ازیں طیبہ گل نامی خاتون نے بھی الزام عائد کیا تھا کہ جاوید اقبال نے انہیں بھی ہراساں کیا تھا.

طیبہ گل نے بتایا کہ: جب پاکستان سیٹیزن پورٹل پر شکایت کی اور جو ویڈیوز ثبوت کے طور پر دی تھی اس وقت کی حکومت نے بجائے مجھے انصاف فراہم کرنے کے چئیرمین نیب کو بلیک میل کرکے اپنے خلاف کرپشن کیسز میں ان سے فائدہ اٹھایا.

انہوں نے الزام عائد کیا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے اںصاف کی یقین دہابی کرائی تھی مگر انصاف نہیں ملا بلکہ الٹا ہمیں ایک ماہ نظر بند رکھ کر ہم سے فون تک لے لئے گئے تھے.

سماجی کارکن نگہت داد کہتی ہے کہ: جاوید اقبال اتنے ڈھیٹ اور زورآور ہیں کہ کمیٹی کی طلبی کے باوجود بھی پیش نہی ہوئے – بے بس اور مظلوم عورتوں کو انھوں نے کیا ہی انصاف دینا ہے جوانھیں تنہا دیکھ کے خود ہراساں کرنے پہ اتر آئیں.

ان کا مزید کہنا تھا کہ: جن کو انصاف کے منصب پہ بٹھایا ہے وہ کب چاہیں گے کہ ان عورتوں کے خاوند، بھائی، والد واپس آئیں.

Leave a reply