ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کی کامیابی اور پی ڈی ایم جماعتوں اور بالخصوص مسلم لیگ (ن) کی پنجاب میں شکست نواز شریف کے بیانیے ووٹ کو عزت دو سے انحراف نے عوامی پذیرائی سے محروم کردیا ۔ ٕ
جب تک ووٹ کو عزت دو کا پرچار کیا جارہا تھا عوام کی اکثریت نواز شریف اور بعد میں مریم نواز کے جلسوں میں دیوانہ وار شرکت کررہے تھے۔ جس تحریک کا آغاز نواز شریف نے ووٹ کو عزت دو شروع کیا تھا اس طرح کی تحریکیں ٹھنڈی نہیں ہوا کرتیں لیکن ڈیل اور ڈھیل کی سیاست نے نواز شریف کی سیاست کو اور جماعت کو شدید نقصان پہنچایا پھر پاکستان مسلم لیگ(ن) کی پاکستان میں موجودہ قیادت نے (ن) لیگی کارکنوں اور عہدیداروں کو نظر انداز کیا وہ ایک الگ کہانی ہے ۔
نواز شریف کی ہمدردی میں جو لہر اُبھری تھی اس لہر کوبھی دوبارہ اُبھارنے کے لئے نواز شریف کی ضرورت ہے ۔ ملک میں موجود مسلم لیگ (ن) کی قیادت اپنی غلطیوں کا اعتراف کریں(ن) لیگ کی پنجاب میں شکست کے برابر شریک ہیں۔ میاں محمد شہباز شریف اور ان کی ٹیم کو یہ بات سمجھنی ہو گی کہ پارلیمانی سیاست ، پارلیمنٹ اور سیاست میں جن راستوں پر وہ چل پڑے ہیں کبھی بھی سیاسی جماعتوں کو مضبوط نہیں کرسکتی مسئلہ یہ ہے کہ ہماری سیاسی جماعتیں اور قائدین اپنا تجزیہ کرنے کو تیار نہیں ان کے طرز عمل سے کیسے جمہوری نظام اور ووٹ کی سیاست کمزور ہو رہی ہے ۔
یہ ہماری سیاست کا المیہ ہے کہ طاقت کی سیاست کے پیچھے بھاگاجا رہا ہے ۔ عوام کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا جمہوری ممالک میں عوام ہی انتخابات میں فیصلہ کرتے ہیں۔ آج کل ملک میں آئین کے آرٹیکل 6 پر باتیں کی جا رہی ہے آئینی ماہرین کے مطابق آئین کے آرٹیکل 6 سے پہلے آرٹیکل 3 بھی آتا ہے جس کی رو سے ملک میں ہر قسم کے استحصال کا خاتمہ ،ہر شہری کو باعزت روزگار کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے ۔ آئینی ماہرین کے مطابق آرٹیکل 38 بھی اسی آئین کا حصہ ہے ۔
ان آئین کی شقوں کی خلاف ورزی حکومتیں کرتی چلی آرہی ہیں ۔ اس پامالی پر شور کیوں نہیں مچایا جاتا ؟ ان شقوں پر پارلیمنٹ میں بحث کیوں نہیں ہوتی ؟اگر آمریت نے آئین کو پامال کیا ہے تو کیا جمہوری حکومتوں نے اس کی پاسداری کی ہے ؟ سچ تو یہ ہے کہ ملک میںاہل ہوس مدعی بھی ہیں اور منصف بھی ۔ عوام مسلسل دھوکہ اور فریب کھا رہی ہے۔ عوام کا رُخ موڑنے کے لیے کھیل تماشے کئے جاتے ہیں ۔ عوام کے بنیادی مسائل کو حل کرنا تو دور کی بات یہ سوچنے سے بھی عاری ہیں ۔75 سالوں میں جس ملک میں بجلی کا بحران ختم نہیں ہوا ور کی تمنا عوام عوام کیسے کرے گی ۔








