ہمیں دھکیل کر نکالا گیا تو الیکشن نہیں آئے گا ،مسلم لیگ ن

پاکستان مسلم لیگ ن نے وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز سے اظہار یکجہتی کیلئے لاہور کے لبرٹی چوک میں تقریب منعقد کی،جو جلسے میں بدل گئی.لبرٹی چوک میں منعقدہ تقریب میں مسلم لیگ ن کے رہنماوںخواجہ سعد رفیق، سردار ایاز صادق، رانا مشہود احمد خان ،عطاء اللہ تارڑ سمیت کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی.

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رانا مشہود احمد خان نے کہا کہ لاہور پہلے بھی مسلم لیگ ن کا گڑھ تھا، ہے اور رہے گا،پاکستان کے لئے قربانیاں دینے والے نواز شریف اور لیگی کارکنوں کو کس بات کی سزا دی جا رہی ہے ،نواز شریف ہمیشہ ملکی استحکام، سلامتی اور عوام کے لئے کھڑے ہوئے ،جب کبھی ملکی حالات خراب ہوئے تو نواز شریف نے قوم کو متحد کیا اور حالات بہتر کئے ،ملک اپنے پیروں پر کھڑا ہونے لگتا ہے تو ایک کھیل کھیلا جاتا ہے اور عمران خان جیسے پٹھو سامنے لائے جاتے ہیں ،نواز شریف نے ملکی سلامتی کو یقینی بنایا اور امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اسے سے بات کی،اس دور میں بھارتی وزیراعظم خود پاکستان آ کر پاکستان کو تسلیم کر کے گیا ،آج پاکستان ایک دوراہے پر ہے اور ایک آزمائش ہے ،2018 میں ترقی اور خوشحالی والے پاکستان کو سلیکٹڈ کی نظر لگ گئی ،اس پاکستان پر ایسا شخص مسلط کر دیا گیا جس نے کرپشن کے بازار گرم کر دئیے، کشمیر کا سودا کر دیا، ملک کو آئی ایم ایف کے حوالے کر دیا ،آج پاکستان کو غلامی سے نجات دلانے کے لئے میدان میں آئی ہے

مسلم لیگ ن کے رہنما کامران مائیکل نے کہا کہ آج لاہور جاگ گیا ہے، جب لاہور جاگتا ہے تو پاکستان جاگ جاتا ہے ،فتنہ سردار نے نفرت کے بیج بوئے ہیں،آج وقت آ گیا ہے سب اٹھ کھڑے ہوں کیونکہ ہم نے ملک بچانا یے

وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ آج ہم یہاں آئین، جمہورہت، ووٹ کی عزت اور وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز سے اظہار یکجہتی کے لئے آئے ہیں ،پراجیکٹ عمران 2011 میں لانچ کیا گیا ،آج بھی ریاستی اداروں میں موجود پراجیکٹ عمران کے سہولت کار آرام سے نہیں بیٹھے،2018 میں آر ٹی ایس بٹھا کر بھی ہماری اکثریت کو اقلیت میں بدل کر ہمارے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا ،ہم نے نتائج تسلیم نہیں کئے اور لانگ مارچ کی بجائے اپنی بات کی ،ہماری قیادت کو جیلوں میں ٹھونسا گیا ،جنہوں نے ہمیں جیلوں میں ڈالا، وہ جواب دیں کہ انہیں ہماری کیا کرپشن ملی،کوئی کرپشن نہیں ملی، ہمارا جرم بات کرنا تھا ،ہم نے 2008 میں پیپلزپارٹی کا مقابلہ کیا اور اپوزیشن میں بیٹھ گئے ،2013 میں ہماری حکومت آئی تو پیپلزپارٹی نے ذمہ دارانہ اپوزیشن کی ،جمہوریت بعض لوگوں کو اچھی نہیں لگتی،سب سے غلیظ سیاست کرنے والے کو نہلا دھلا کر حاجی بنا کر ہم پر مسلط کیا گیا .

سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ہم نے عدم اعتماد کا فیصلہ کر کے کیا گناہ کیا ،ہم نے دھرنے سے حکومت نہیں گرائی تاکہ دھرنوں سے حکومتیں نہ گرائی جائیں ،پراجیکٹ عمران کے سہولت کاروں کو چین نہ آیا ،وہ آج بھی منڈلا رہے ہیں ،ہمارے بولنے سے کچھ لوگوں کو بہت تکلیف ہوتی ہے ،ہماری 4 ماہ کی اس حکومت کو کام نہیں کرنے دیا گیا ،4 سال ملکی معیشت کو تباہ کرنے والا کہتا ہے کہ سازش ہوئی ،ہم نے کسی کی مدد نہیں لی، اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہوئی لیکن بعض لوگ نیوٹرل ہونے کو تیار نہیں ،اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آئین سے متصادم فیصلے آئے ہیں ،آئین بنانے کا حق عدالت کو نہیں بلکہ پارلیمان کو ہے ،63 اے پر معزز عدالت کی رائے آئین سے متصادم ہے ،اس پر نظرثانی کی اپیل کوئی سن نہیں رہا ،انوکھا لاڈلہ بچہ جمہورا ابھی تک گالیاں بھی نکالتا ہے اور کام بھی نکلواتا ہے ،ہم گالی نہیں دیتے تو ہمیں کیا پیغام دیا جا رہا ہے .

لیگی رہنما نے کہا کہ اس کو کامیابی کے باوجود مرضی کا الیکشن کمشنر، مرضی کی عدالت چاہیئے ،ایسا نہیں ہو سکتا ،لاہور تمہیں بھگائے گا اور تمہیں مسترد کرے گا ،تم پنجابیوں کو سمجھتے کیا ہو ،تم نے پنجاب پر ایک نالائق مسلط کیا ،اگر ہم نے کچھ لوٹا ہوتا تو تم ہم پر کچھ ثابت کرتے حالانکہ عدالت اور نیب تمہاری تھی ،نواز شریف کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نکالا، کیا یہ کرپشن تھی؟؟؟،ہمیں دیوار کے ساتھ لگایا گیا، ملک کو چلنے دیا جائے ،یہ کہتا ہے کہ ملک سری لنکا بنے گا، اس کے منہ میں خاک ،اگر کچھ لوگ غیرجانبدار نہیں ہوں گے تو ہمیں بتا دیں کہ ملک کون چلائے گا ،اگر ملک چلانا ہے تو پارلیمان سپریم ہے اور ہمیں ڈکٹیٹ نہ کریں،جب ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی اور صدر آئین کے پرخچے اڑا رہے تھے تو اس وقت سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کو کیوں نہیں بلایا گیا .

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکمران سیاسی اتحاد نے 63 اے پر عدالت کی رائے پر سپریم کورٹ کا فل کورٹ بنا کر سننے کی اپیل پر غور کیا جائے ،یہ رائے غیرآئینی تھی ،ہم کسی الیکشن سے نہیں بھاگتے،تم سمجھتے ہو کہ ہم جائیں گے تو الیکشن آئے گا اور تم اپنے جھوٹے بیانئے کی بنیاد پر جیت جاو گے ،ہمیں دھکیل کر نکالا گیا تو الیکشن نہیں آئے گا ،استحکام دھینگا مشتی اور یکطرفہ فیصلے سے نہیں آئے گا ،ہم لڑائی کو جنگ میں نہیں بدلنا چاہتے ،یہ جھوٹی سازش کا بیانیہ بند کرنا پڑے گا ورنہ گلیوں میں رلوں گے لیکن منزل پر نہیں پہنچو گے ،اور اگر منزل پر پہنچنے لگو گے تو ہم تمہارا راستہ خراب کرینگے ،ہمیں دیوار سے لگانے کی سازش بند کی جائے ،الیکشن اپنے وقت پر ہی ہوں گے ،اگر قبل از وقت انتخابات کا کوئی فیصلہ ہوا تو اس کا فیصلہ سیاسی جماعتیں کرینگی .

صوبائی وزیرعطا تارڑ کا کہنا تھا کہ ملک میں انصاف کا دوہرا معیار ہم نے برداشت کیا ،نواز شریف کا حوصلہ چٹان جیسا ہے وہ برداشت کر گیا،لیکن اب ہم برداشت اور معاف نہیں کرینگے ،ملک کو لوٹنے کا حساب ابھی ہم نے چکتا کرنا ہے ،اس عمران خان کو مرضی کے فیصلوں کی عادت پڑ گئی ہے ،یہ گالیاں دیتا ہے اور مرضی کا فیصلہ لیتا ہے ،عمران خان نے اپنی کشتی ڈوبتی دیکھ کر فرح گوگی کو باہر بھگا دیا ،عمران خان کی عادتیں ایسی ہیں کہ وہ جیل نہیں کاٹ سکتا ،ہمیں اللہ نے موقع دیا تو عمران خان کو جیل بھجوا کر دم لیں گے ،ہمارے راستے میں روڑے اٹکائے گئے ،ہمارے 25 لوگوں کو ڈی سیٹ کریں تو وہ صحیح ہے اور چوہدری شجاعت خط لکھیں تو ان کو کچھ نہیں کہا جاتا،لاڈلے کے لئے قانون اور اور مسلم لیگ ن کا قانون الگ ہے،آج ہم فیصلہ کر چکے کہ اس پر فل کورٹ بناو ورنہ ہم یہ فیصلہ نہیں مانیں گے ،چوہدری شجاعت کے فیصلے کے مقابلے میں آپ کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس کب اور کہاں ہوا ،ساجد بھٹی کو پارلیمانی پارٹی کا لیڈر کب بنایا گیا،وقت آیا تو توشہ خانہ، فرح گوگی کا حساب لینے بنی گالہ جائیں گے،حمزہ شہباز وزیراعلی تھے، ہیں اور رہیں گے.

Comments are closed.