تحریر اپنے نام کرنا بغض اور چوری ہے،ازقلم :غنی محمود قصوری

0
98

تحریر اپنے نام کرنا بغض اور چوری ہے

ازقلم غنی محمود قصوری

یہ وقت ہے سوشل میڈیا کا جہاں ہم ایک دوسرے سے بہت دور ہو کر بھی بہت قریب اور انجان ہو کر بھی آشنا ہیں اس قربت اور آشنائی کا سب سے بڑا سبب سوشل میڈیا ہے سوشل میڈیا نے ہمیں بہت اچھا دیا بھی ہے اور بہت برا کیا بھی ہے-

آج کل ایک رواج چل نکلا ہے کہ کسی کی بھی اچھی تحریر دیکھی تو فوری اس سے اصل راقم کا نام و ہیش ٹیگ کاٹا اور اپنا لگا کر وائرل کر دیا تاکہ واہ واہ ہو سکے اور دوسروں سے داد حاصل کی جا سکے کہ کمال لکھا ہے خوب علم ہے جناب کو مگر یہ نہیں پتہ کہ جناب نے چوری کی ہے تحریر کی اور اس کے پیچھے محنت کسی اور کی ہے

دیکھا جائے تو یہ سراسر اگلے بندے سے بغض ہے اور اس کی چوری ہے کیا ہم نے کبھی کسی کی گندی تحریر کو اپنے نام سے منسوب کیا؟اگر نہیں تو کسی کی اچھی تحریر کو اپنے نام کرنے کا ہمیں حق کون دیتا ہے جبکہ وہ الفاظ و تحریر اگلے کی ملکیت ہے اس بغض کے متعلق اللہ تعالی اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یوں فرماتے ہیں-

وَ لَا تَجۡعَلۡ فِیۡ قُلُوۡبِنَا غِلًّا لِّلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا
اے اللہ۔ ہمارے دلوں میں کسی صاحب ایمان کے لیے کوئی کدورت پیدا نہ ہونے دینا

ایک اور جگہ فرمان الہی ہے کہ

أمْ یَحْسُدُوْنَ النَّاسَ عَلٰی مَآ اٰتٰھُمُ اﷲُ مِنْ فَضْلِہٖ
’کیا وہ لوگوں سے حسد کرتے ہیں اس پر جو اللہ نے ان کو اپنے فضل سے عطا کیا ہے

قرآن کی یہ دو آیات غور کرنے سے ہمیں بتا دیتی ہیں کہ کسی کی تحریر چوری کرنا اس بندے کی محنت و علم سے بغض ہے اور یہ بغض ہمیں چوری پر اکساتا ہے
اور چور کے بارے ارشاد ہے کہ

عن أبي هريرة عن النبي -صلى الله عليه وسلم- قال: «لعن الله السارق، يسرق البَيْضَةَ فَتُقْطَعُ يده، ويسرِقُ الحَبْلَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ».
[صحيح] – [متفق عليه]

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے ۔اللہ کی لعنت ہو چور پر، جو ایک انڈا چراتا ہے اور اس کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے، ایک رسی چراتا ہے اور اس کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے
غور کریں ایک معمولی انڈے چوری کی سزا کتنی ہے جبکہ کسی کی گھنٹوں،دنوں،ہفتوں و مہینوں کی محنت کی چوری کی سزا کتنی بنتی ہے؟

اگر اسلامی نظام ہو تو جس طرح ضروریات اشیاء کی چوری پر سزا ہے بلکل اسی طرح کسی کی تحریر،کتاب وغیرہ کو چوری کرکے اپنا نام کرنے پر بھی سخت سزا ہوتی پاکستان میں ایسا قانون بھی موجود ہے کہ کسی کا ہیش ٹیگ یاں تحریر اپنے نام کرنا کاپی رائٹ ایکٹ کے تحت جرم ہے-

بجائے اس کے کہ ہم دوسروں کے نام کاٹ کر اپنے نام سے منسوب کرکے تحریر کو وائرل کریں اس سے زیادہ بہتر یہ ہے کہ زندہ دلی کا ثبوت پیش کرتے ہوئے اصل راقم کے نام کےساتھ ہی وائرل کیا جائے تاکہ ہمارے اخلاقی معیار کی پہچان ہو اور اگلے بندے کی امانت دوسروں تک اصل حالت میں پہنچے اس سے ہماری عزت میں بھی اضافہ ہو گا اور اصل راقم کی عزت میں بھی اگر ہم کسی کی امانت میں خیانت نہیں کرینگے تو ان شاءاللہ اللہ تعالی ہم سے راضی ہو گا اور ہم اس کے ہاں صادق و امین ٹھہریں گے ان شاءاللہ-

Leave a reply