ہم تو مٹ جائیں گے اے ارض وطن لیکن تم کوزندہ رہنا ہے قیامت کی سحر ہونے تک”
14 اگست کو ہر سال ہم یوم آزادی مناتے ہیں بڑے بڑے جشن منعقد منعقد کیے جاتے ہیں ، اسلاف کی قربانیوں ، شہیدوں کی شہادتوں ، مظلوموں پر ڈھائی جانے والی تکالیف کا ذکر ہوتا ۔ پھر آذادی کی نعمت کا ذکر بھی ہوتا ہے ، لاکھ لاکھ شکر ادا ہوتا ہے ، ہزاروں سجدے ہوتے ہیں ، گھر گھر قومی پرچم لہرایا جاتا ہے ، قومی پرچم کو سلامی دی جاتی ہے ، جب سبز ہلالی پرچم لہراتا ہے تو ہمارا سر فخر سے بلند ہو جاتا ہے ، دل جوش و جذبے سے سرشار ہوجاتا ہے ، یہ وہ عظیم پرچم جو ہمارا تشخص اور پہچان ہے ہمیں اس کا پرسکوں سایہ مسلسل جدوجہد اور ہمارے اسلاف کی بے شمار قربانیوں کا ثمر ہے۔
1707 عیسوی میں مغل شہنشاہ اورنگزیب عالمگیر اس دنیا سے رخصت ہوگیا اس کے پوتوں کی غفلت اور نااہلی کا نتیجہ یہ نکلا کہ انگریزوں کی غلامی کا پٹہ مسلمانوں کے گلے میں پڑ گیا ، اس طوق غلامی نے ایمانی قوتوں کو کمزور کردیا ، اپنا ضمیر جاتا رہا ، اپنی فکر ختم ہو گئی ، پھر کیا تھا مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ، کل تک جو برصغیر کے بے تاج بادشاہ تھے پابند سلاسل کردئیے گئے ، کالے پانیوں کی سزا دی گئی۔
پھر کیا تھا اللہ تعالیٰ کو اسلامیان برصغیر پر ترس آگیا ، دعائیں قبول ہونے لگیں ، شہیدوں کی شہادتیں رنگ لانے لگیں ،ایمانی قوت جاگنے لگی ، اغیار کی زنجیریں ٹوٹنے لگیں ، مسلمانوں کو ایسی ولولہ انگیز قیادت میسر آئی جو سید احمد شہید اور شاہ اسماعیل شہید سے شروع ہوئی اور علامہ محمد اقبال سے قائد اعظم محمد علی جناح تک نے اپنا کردار بخوبی نبھایا ، انہوں نے کہا پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الااللہ محمد رسول اللہ ، تیرا میرا رشتہ کیا لا الہ الااللہ ، لیکر رہیں گے پاکستان ، بن کر رہے گا پاکستان ، بالاآخر 14 اگست 1947 کو معرضِ وجود میں آگیا۔
75 سال ہوگئے میرے وطن عزیز کو آزاد ہووے ، جس کے بارے اغیار کا خیال تھا کہ کچھ عرصہ بعد خود ہی ٹوٹ جائے گا ، لیکن آج پاکستان پوری قوت ، اپنی پوری آن ، بان اور شان کے ساتھ استحکام کی طرف بڑھتے ہووے دشمن کے عزائم کو خاک میں ملا رہا ہے۔
میں مانتی ہوں کہ دشمن کو 1971 میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی کی صورت میں کامیابی حاصل ہوئی تھی ، اس وقت اندرا گاندھی نے کہا تھا ہم نے نظریہ پاکستان خلیج بنگال میں ڈبو دیا ہے ، لیکن آج حقیقت اس کے برعکس ہے ، لا الہ الا اللہ کا نظریہ دوبارہ زندہ ہو رہا ہے ، پوری دنیا کے مسلمان پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ ایٹمی دھماکے پاکستان چاغی کے مقام پر کر رہا تھا اس وقت کشمیر و فلسطین کے بچے خوشیاں منا رہے تھے ، عالم اسلام میں مٹھائیاں تقسیم ہو رہی تھیں۔
وطن عزیز پاکستان اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے نشانی ہے ، لاکھوں جانوں کی قربانیاں کے بعد معرض وجود آنے والا مدینہ ثانی دنیا میں بہت بنیادوں پر منفرد مقام رکھتا ہے.
ہمارے وطن کا دارالحکومت اسلام آباد دنیا کے دس خوبصورت ترین دارالحکومتوں میں سے ایک ہے،ہمارے ملک کا جھنڈا دنیا کے حسین ترین جھنڈوں میں سے ایک ہے، پاکستان کے قومی ترانے کی دھن پوری دنیا میں اول نمبر پر ہے، پاکستان میں ایشیاء کا سب سے بڑا نہری نظام موجود ہے، پاکستان کا شمار دنیا کے ان چوٹی کے 4 ممالک میں ہوتا ہے کہ جہاں ذہین ترین لوگ موجود ہیں، حال ہی میں ایک 9 سالہ پاکستانی طالبہ نتالیہ نجم نے کیمسٹری کے پیریوڈک ٹیبل کو 2 منٹ اور 42 سیکنڈ میں ترتیب دے کر ایک بھارتی پروفیسر کا ریکارڈ توڑ کر پوری دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا اور واقعتاً ثابت کیا کہ پاکستانی لوگوں کاشمار دنیا کے ذہین ترین لوگوں میں ہوتا ہے ،
پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں سے ہے کہ جہاں سب سے زیادہ ڈاکٹرز اور انجینئرز موجود ہیں، دنیا کا چوتھا سب سے بڑا انٹرنیٹ براڈ بنیڈ سسٹم ہمارے ملک میں موجود ہے، تربیلا ڈیم مٹی سےبنا دنیا کا عظیم ترین ڈیم ہے، چھانگا مانگا کا جنگل مصنوعی طور پر اگایا جانے والا سب سے بڑا جنگل ہے، دنیا کی سب سے بڑی نجی ایمبولینس سسٹم ایدھی فاؤنڈیشن بھی ارض وطن میں ہی ہے،
وطن عزیز پاکستان کو یہ نمایاں ترین اعزاز بھی حاصل ہے کہ، اس کا شمار دنیا کے سب سے زیادہ خیرات، صدقات اور فلاحی عطیات والے ممالک میں سر فہرست ہے، پاکستان دنیا میں سب زیادہ جراحت / سرجیکل آلات اور فٹبال بنا کر بیچنے اور ایکسپورٹ کرنے والا ملک ہے،پاک وطن میں دنیا کی دوسری سب سے بڑی نمک کی کان کھیوڑہ میں موجود ہے، مادر وطن اسلامی ممالک میں پہلا اور تسلیم شدہ ایٹمی ملک ہونے کا اعزاز بھی رکھتا ہے، دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو بھی یہیں موجود ہے، ارض وطن سیاحتی اعتبار سے دنیا کے محفوظ ترین ممالک کی فہرست میں شامل ہے، پاکستان کے شمالی علاقہ جات کی وادیوں کا موازنہ ان کےبے پناہ حسن اور خوبصورتی کی بناء پر، سوئٹزرلینڈ سے کیا جاتا ہے۔
پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے کہ جہاں ادب اور فنونِ لطیفہ کا ایک عظیم ورثہ موجود ہے، فن مصوری ہو یا خطاطی، سنجیدہ نثر نگاری ،پاکستانی ملی نغمے آج بھی دنیا بھر میں مقبول اور پسندیدہ ترین ہیں۔
پاکستان میں کھیلے جانے والے بیشتر کھیلوں کا آغاز برطانیہ میں ہوا اور برطانویوں نے انہیں ہندوستان میں متعارف کرایا۔ ہاکی پاکستان کا قومی کھیل ہے۔ اس نے 1960ء، 1968ء، اور 1984ء میں کھیلے گئے اولمپک کھیلوں میں تین سونے کے طمغے حاصل کئے ہیں۔ پاکستان نے ہاکی کا عالمی کپ بھی چار بار جیتا ہے جو ایک ریکارڈ ہے۔ پاکستان نے ہاکی کا عالمی کپ 1971ء، 1978ء، 1982ء اور 1994ء میں جیتا ہے۔
پاکستان کرکٹ کے ٹیم، جنہیں شاہین کہا جاتا ہے، نے 1992ء میں کرکٹ کا عالمی کپ جیتا تھا۔ 1999ءمیں شاھین دوسرے نمبر پر رہے۔
اور 1987ء اور 1996ء میں عالمی کپ کے مقابلے جزوی طور پر پاکستان میں ہوئے۔ پاکستان ٹی 20 قسم کے کھیل کے پہلے مقابلے میں دوسرے نمبر پر رہے جو سال 2007ء میں جنوبی افریقہ میں کھیلا گیا تھا۔ اور سال 2009ء میں اسی قسم کے کھیل میں پہلے نمبر پر رہے اور عالمی کپ جیتا جو برطانیہ میں کھیلا گیا تھا۔
ورزشی کھیلوں میں عبدالخالق نے سال 1954ء اور سال 1958ء کے ایشیائی کھیلوں میں حصہ لیا۔ اس نے 35 سونے کے طمغے اور 15 عالمی چاندی اور پیتل کے طمغے پاکستان کے لیے حاصل کئے۔
پاکستان کو دنیا میں آج بھی سکواش کے کھیل میں سب زیادہ فتوحات حاصل کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔
پاکستان کی کی بری، بحری اور فضائی افواج پیشہ ورانہ مہارت کی بناء پر نہ صرف اہم ترین مقام کی حامل ہیں بلکہ دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے امن مشن میں اپنے اعلیٰ ترین کارکردگی کا مظاہرہ کرکے اپنی سبقت کو منوا چکے ہیں، پاکستان موٹروے پولیس سسٹم کو دنیا میں ایک ماڈل کے طور پر لیا جاتا ہے، پاکستان کی ریسکیو ایمرجنسی سروس کو پیشہ ورانہ مہارت اور قابلیت کی وجہ سے دنیا کے چند اعلیٰ ترین اداروں میں شمار کیا جاتا ہے..
ہمارا وطن دنیا کے عظیم ترین ممالک میں سے ایک ہے، اس ملک کی تاریخ شاہد ہے کہ پاکستانیوں کا جزبہ حب الوطنی بے مثال و بے نظیر ہے، جب جب بھی اس ملک پر کڑا وقت آیا ہے ہم نے یکجا ہو کر اس کا مقابلہ کیا ہے، پاکستان ہماری جان ہے، ہماری شان ہے، ہماری آن بان ہے اور سب سے بڑھ کر ہماری شناخت اور پہچان ہے اور یہ سب آزادی کی نعمتیں ہیں.
پروردگار عالم ہمارے ملک کو قائم و دائم رکھے، اسے دشمنوں سے محفوظ رکھے، پروردگار عالم ہماری افواج اور ہماری حفاظت پر معمور تمام اداروں کا حامی و ناصر، آئیے عہد کریں کہ ہم مل کر تمام تر اختلافات چاہے وہ زبان، فرقے، رنگ، نسل، علاقے یا کسی بھی بنیاد پر ہوں ان کو یکسر نظر انداز کرکے، اپنے ملک کی ترقی و عروج کے ایک دوسرے کا ہاتھ بٹائیں گے، اور آنے والے وقتوں میں اپنی دھرتی ماں کو عظیم سے عظیم تر بنائیں گے،انشاء ﷲ مستقبل کا پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے خوابوں کا عکاس ہوگا، اپنے وقت کے معروف شاعر منشی منظور صاحب کا شہرہ آفاق شعر ہر ایک پاکستانی کے جزبات کی ترجمانی کرتا ہے۔
“میرے وطن یہ عقیدتیں اور پیار تجھ پر نثار کردوں،
محبتوں کے یہ سلسلے بے شمار تجھ پر نثار کردوں ”
ہم اپنے پیارے وطن کے لیے تاقیامت سلامتی کے لیے دعا گو ہیں اور ہمیشہ رہیں گے.