وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا اجلاس کل طلب کر لیا.
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا اجلاس کل صبح ساڑھے 10 بجے وزیراعظم ہاوس میں ہو گا،ذرائع کے مطابق کابینہ اجلاس میں اہم سیاسی اور معاشی فیصلے لیے جائیں گے ،اجلاس میں ضمنی انتخابات اور دوست ممالک کے دوروں پر مشاورت ہو گی،پنجاب حکومت اور پی ٹی آئی فارن فنڈنگ تحقیقات پر بھی بات چیت ہو گی.
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس کیلئے 7 نکاتی ایجنڈا بھی جاری کر دیا گیا ہے،سیلاب متاثرین کی بحالی اور نقصانات پر بریفنگ دی جائے گی ،کابینہ کے اجلاس میں نیشنل یونیورسٹی آف پاکستان کی منظوری دی جائے گی .
کسانوں کو آسان قرضوں کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے فوری طور پر اقدامات کرنے کی ہدایت
قبل ازیں وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ایگری کلچر ٹاسک فورس کا ایک اہم اجلاس آج اسلام آباد میں منعقد ہوا. اجلاس میں ایگری کلچر ٹاسک فورس کی جانب سے ملک میں زراعت خصوصاً گندم، خورنی تیل کے بیج اور کپاس کی کاشت کی استعداد ، مسائل اور ان مسائل کے حل کی تجاویز کے حوالے سے بریفنگ دی گئی. بریفنگ میں بتایا گیا کہ معیاری بیج کی عدم دستیابی ، ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کی جانب عدم توجہی اور کسانوں کو آسان قرضوں کے حصول میں مشکلات زراعت کے شعبے کی ترقی میں حائل بڑی رکاوٹیں ہیں.
اجلاس کے دوران وزیرِ اعظم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ زراعت ہمارے ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اسی لیے حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے. انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں زراعت جسے اہم شعبے کی نظر انداز کیا گیا یہی وجہ ہے کہ جن فصلوں میں ہم خود کفیل تھے انہیں آج درامد کرنا پڑ رہا ہے . وزیرِ اعظم نے کہا کہ حکومت زراعت کے شعبے میں ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ پر خصوصی توجہ دیگی;اس سلسلے میں وزیرِاعظم نے ہدایت جاری کی کہ ایگریکلچر ریسرچ کے اداروں میں میریٹ پر ہیومن ریسورس کی بھرتی کے لیے اقدامات کیے جایئں. وزیرِ اعظم نے کسانوں کو آسان قرضوں کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے فوری طور پر اقدامات کرنے کی ہدایت کی. وزیرِ اعظم نے کہا کہ اپنے دور حکومت میں ہم نے پنجاب کے کسانوں کو آسان قرضے دیے جن کا ریکووری ریٹ بہترین تھا .
وزیرِ اعظم نے زراعت کے شعبے کے مسائل کے حل اور اسکی استعداد بڑھانے کے حوالے سے ٨ ورکنگ گروپس بنانے کی ہدایت بھی جاری کی. جن میں خورنی تیل ، گندم ، کپاس ، ایگریکلچر فنانسنگ ,harvesters and mechanization ، زرعی ریسرچ انسٹیٹوٹس کی بحالی اور زرعی شعبے میں ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ ، کلائمیٹ سمارٹ ایگریکلچر اور واٹر مینجمنٹ کے حوالے سے ورکنگ گروپس شامل ہیں.اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل، وفاقی وزیر آبی وسائل سید خورشید شاہ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال ،وفاقی وزیرنیشنل فوڈ سیکورٹی طارق بشیر چیمہ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے بھی شرکت کی .
قبل ازیں وزیرِ اعظم شہباز شریف نے سیلاب متاثرہ خاندانوں کو 3 دن کے اندر 50 ہزار روپے فی خاندان امداد فراہم کرنے کی ہدایات جاری کر دیں.وزیرِ اعظم شہباز شریف نے سیلاب زدہ علاقوں پر قائم ریلیف کوارڈینیشن کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں تمام متاثرہ گھرانوں کو 30 ہزار کی بجائے 50 ہزار روپے فوری طور پر فراہم کئے جائیں.
غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو فوری دور کیا جائے. وزیراعظم
وزیراعظم کی ہدایت کی کہ سیلاب متاثرہ خاندانوں کو 50 ہزار کیش کی رقم NDMA کی سرپرستی میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام فراہم کرے. ویرِاعظم کا کہنا تھا کہ متاثرین کو امداد کی فراہمی کے طریقہ کار کو شفاف رکھا جائے،کیش امداد کی فراہمی الیکٹرانک ٹرانسفر کے ذریعے کی جائے اور یقینی بنایا جائے کہ حق دار کو اسکا حق ملے،وزیرِ اعظم کی ہدایت کی کہ50 ہزار کیش امداد کی تقسیم کا لائحہ عمل فلڈ ریلیف کوارڈینیش کمیٹی آج شام تک طے کرکے رپورٹ پیش کرے.
عمران خان اپنی جماعت میں کسی کوضمنی انتخابات لڑنے کا اہل نہیں سمجھتے؟ شیری رحمان
وزیرِ اعظم نے کہا کہ سیلاب کے نقصانات کے تخمینے کیلئے صوبوں کے ساتھ مشترکہ سروے کو 5 کی بجائے 3 ہفتوں میں مکمل کیا جائے، صوبائی حکومتیں سیلاب متاثرین کی بروقت امداد کیلئے NDMA سے جلد از جلد مشترکہ سروے سے متعلق تعاون اور تاریخوں کے حوالے سے رابطہ یقینی بنائیں، یہ صوبائی حکومتوں کی صوابدید ہے کہ وہ وفاقی حکومت کی سیلاب متاثرین کیلئے امدادی کوششوں کا حصہ بنیں، تاہم وفاقی حکومت اپنے وسائل سے سیلاب متاثرین کی امداد اور بحالی کو یقینی بنائے گی.
وزیرِ اعظم کی ہدایت وفاقی وزیرِ اطلاعات کو ہدایت کی کہ اس حوالے سے آگاہی مہم کیلئے جامع پلان مرتب کریں.
عمران خان کے اثاثوں کی تفصیلات سامنے آگئیں
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سیلاب زدہ علاقوں پر قائم ریلیف کوارڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزراء مفتاح اسماعیل، احسن اقبال، مریم اورنگزیب، مرتضی جاوید عباسی، مولانا اسد محمود، مشیرِ وزیرِ اعظم قمر الزمان کائرہ، چیئرمین NDMA لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی. وفاقی وزیرِ ہاؤسنگ مولانا عبدالواسع، وزیرِ اعلی بلوچستان عبدلالقدوس بازنجو، رکنِ بلوچستان اسمبلی ثناء اللہ بلوچ کی وڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے.
اجلاس کو بتایا گیا کہ بارشوں کے حالیہ سلسلے کی وجہ سے سیلاب سے ہوئے نقصانات کے تخمینے کیلئے صوبوں کے اشتراک سے سروے اس سلسلے کے بعد شروع کیا جائے گا. اجلاس کو بتایا گیا کہ سروے کی تکمیل تک حکومت BISP کے تحت متاثرہ خاندانوں کو 30 ہزار روپے کا فوری ایمرجنسی کیش ریلیف فراہم کرے گی. جس پر وزیرِ اعظم نے ریلیف کی رقم کو 30 ہزار سے بڑھا کر 50 ہزار کرنے اور NDMA کو اس آپریشن کی نگرانی کرنے کی ہدایات جاری کیں.
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ وفاقی حکومت بین الاقوامی ڈونرز اور دیگر فلاحی اداروں سے مسلسل رابطے میں ہے. اس سلسلے میں ایشین ڈویلپمنٹ بنک ADP اور ورلڈ بنک نے حکومت کو ایمرجنسی ڈزاسٹر ریلیف فنڈ کے تحت سیلاب سے تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی تعمیرِ نو اور بحالی کیلئے ضروری فنڈز مہیا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے. اسکے علاوہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں ڈاکٹرز اور پیرامیڈکس کی ٹیمیں بھیجی جا چکی ہیں اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن سیلاب سے متاثرہ تعلیمی اداروں میں نقصان کا تخمینہ لگا رہا ہے.
اجلاس کو وزیرِ اعلی بلوچستان اور صوبائی چیف سیکٹری کی طرف سے بلوچستان میں جاری بارشوں کے حالیہ سلسلے کے نتیجے میں جانی و مالی نقصان اور صوبائی حکومت کے متاثرین کیلئے ریسکیو اور ریلیف کے اقدامات سے بھی تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا.