پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ سرکاری اداروں میں بعض افراد ماہانہ 70 سے 80 لاکھ روپے تنخواہیں لے رہے ہیں۔
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی قومی اسمبلی نورعالم خان کی زیرصدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں انکشاف ہوا کہ سرکاری اداروں میں بہت سے افراد 70 سے 80 لاکھ روپے تنخواہیں اور کروڑوں روپے کی مراعات لے رہے ہیں۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سرکاری اداروں میں ماہانہ 70 سے 80 لاکھ تنخواہ دیےجانے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ 70 سے 80 لاکھ روپے لینے والے افراد کی چھٹی کرائی جائے۔
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا کہنا تھا کہ وزارت پیٹرولیم، داخلہ اور خزانہ میں بعض لوگ بھاری تنخواہیں لے رہے ہیں، بعض لوگ سرکاری خزانے سے ماہانہ ایک کروڑروپے مراعات لے رہے ہیں۔ نورعالم خان نے کہا کہ 5 سے 10 لاکھ روپے میں اچھا کام کرنے والےلوگ مل جاتے ہیں، 70 سے 80 لاکھ روپے لینے والے افراد کی چھٹی کرائی جائے۔
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نور عالم خان نے نیشنل بینک اورپاکستان کرکٹ بورڈ کے ملازمین کی تنخواہوں کا بھی ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔ نور عالم خان نے کہا ہے کہ دہری شہریت والے بعض لوگ دوبارہ ملازمت لینے کی کوشش کررہے ہیں، ایسے افراد کو کسی صورت ہائرنہ کیا جائے، اس حوالے سے متعلقہ وزارتوں کو خط بھی لکھ دیا گیا ہے۔
اجلاس میں چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے بتایا کہ آٹو موبائل اور تمباکو سمیت بعض سیکٹرز میں اربوں روپے کی ٹیکس چوری ہو رہی ہے۔ پی اے سی نے ان سیکٹرز کا ایف بی آر سے ریکارڈ طلب کر لیا جب کہ تمام آٹو موبائل اور تمباکو کمپنیوں کے ریکارڈ کا خصوصی آڈٹ کرنے کی بھی ہدایت کردی گئی ہے۔
چیئرمین پی اے سی نے تمام کارمینوفیکچرز کا ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے اس حوالے سے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرلی۔