امریکا:خشک سالی کا شکاردریا ئی نالےسے11 کروڑ 30 لاکھ قدیم ڈائنو سار کے قدموں کے نشان دریافت

0
146

رواں برس یورپ میں خشک سالی، سخت گرمی اور بارشوں کی کمی کے باعث یورپ کے دریاؤں میں بھی سطح آب میں کمی آنے کے بعد کافی نایاب اور قدیم چیزیں ظاہر ہوئی ہیں نایاب اور قدیم چیزوں کے ظاہر ہونے کا سلسلہ تاحال جاری ہے-

باغی ٹی وی : امریکا میں جاری شدید گرمی اور خشک سالی سے ایک دریائی نالہ خشک ہونے سے وہاں ڈائنوسار کے قدموں کے نشانات دیکھے گئے ہیں جو لگ بھگ 11 کروڑ 30 لاکھ (113 ملین) سال قدیم ہیں۔

برطانیہ میں 800 سال قدیم لاکٹ دریافت

ماہرین کا خیال ہے کہ کروڑوں برس قبل ایک بڑا ڈائنوسار یہاں سے گزرا تھا۔ یہ علاقہ ڈیکساس کی مشہوری ڈائنوسار وادی کا حصہ ہے جو اس سے قبل بھی ایسی ہی دریافتوں کی وجہ سے عالمی شہرت رکھتی ہے۔

پارک انتظامیہ کے مطابق دریا بالکل خشک ہونے سے ڈائنوسار کے قدموں کے نشانات کا ایک طویل سلسلہ سامنے آیا ہے جو درحقیقت ’ایکروکینتھوسارس‘ سے تعلق رکھتی ہیں۔ اس ڈائنوسار کی اونچائی 15 فٹ اور وزن لگ بھگ 7 ٹن تھا۔

پارک کی ترجمان اسٹیفینی سیلیناس گارشیا کے مطابق شدید گرمی سے ٹیکساس بھر میں مشکلات ہیں لیکن پارک کے علاقے میں گھاس پھوس کا نقصان ہوا ہے اور دریا بھاپ بن کر اڑچکا ہے۔ اس کے علاوہ ایک دوسرے مقام پر سوروپوڈ نسل کے ڈائنوسار کے نشانات ملے ہیں جن کی گردن سے دم تک لمبائی 60 فٹ اور وزن 44 ٹن تک تھا۔

محققین نے سمندر میں ڈولفن کے خوفناک راز پتا لگا لئے


خشک سالی سے کئی مقامات پر دریا کا فرش واضح ہوچکا ہے، جس کے بعد نقوشِ پا دریافت ہوئے ہیں۔ تاہم توقع ہے کہ یہ نشانات بارشوں کے موسم میں دریا میں پانی بھرنے سے دوبارہ ڈوب جائیں گے۔ ماہرین کے نزدیک یہ ایک ایسا عمل ہے جس کے تحت دنیا بھر میں قدیم جانوروں کے قدموں کےنشانات موسم زدگی اور ٹوٹ پھوٹ سےمحفوظ رہتے ہیں۔

قبل ازیں امریکی ریاست یوٹاہ کی ایئر فورس بیس کے قریب ایک جگہ سے 12 ہزار سال پُرانے انسانی قدموں کے نشانات دریافت ہوئے تھے کورنیل ٹری رِنگ لیبارٹری کے محقق تھامس اربن اور ان کے ساتھی ماہرِ آثارِ قدیمہ ڈیرون ڈیوک نے ان نقوش کی نشاندہی چلتی گاڑی میں کی تھامس اربن نے حال ہی میں نیو میکسیکو کے وائٹ سینڈز نیشنل پارک میں قدیم انسانوں کے قدموں کے نقوش کا مطالعہ کیا ہے۔

امریکا میں برفانی دور کے انسانی قدموں کے نشانات دریافت

تھامس اربن کا کہنا تھا کہ جب میں نے چلتی گاڑی سے ان نقوش کی نشاندہی کی تب مجھے یہ علم نہیں تھا کہ یہ انسانوں کے پیروں کے نشان ہیں تاہم، مجھے یہ علم تھا کہ یہ پیروں کے نشانات ہیں کیوںکہ یہ یکساں فاصلے پر متبادل ترتیب کے ساتھ تھے۔

ایئر فورس کے بیان کے مطابق محققین کی ٹیم کے مدد سے اربن نے گراؤنڈ پینیٹریٹنگ ریڈار سے پرنٹ ریکارڈ کرنے کے لیے تکنیک کا تعین کیا جس کے بعد مشاہدہ کیے گئے نشانات سے زیادہ نشانات سامنے آئے۔

بیان میں تھامس اربن کا کہنا تھا کہ جس طرح وائٹ سینڈز میں نمی کی موجودگی میں نشانات دِکھتے تھے، یہاں بھی ہم نے ریڈار کی مدد سے کئی ناقابلِ دید نقوش کی نشاندہی کی سب ملا کر ٹیم نے بچوں سے لے کر بڑوں تک 88 نقوشِ پا دریافت کیے سائنس دانوں کے اندازے کے مطابق قدموں کے یہ نشانات 12 ہزار سال پرانے ہیں۔

اٹلی : خشک ہونے والے دریا سے دوسری جنگ عظیم کا بم برآمد

Leave a reply