سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس کا دورہ پاکستان کا اعلان

0
63

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس آئندہ ماہ پاکستان کا دورہ کریں گے۔

ترجمان سیکریٹری جنرل کے مطابق انتونیو گوتریس نو ستمبر کو پاکستان آئیں گے۔ سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کریں گے۔ انتونیو گوتریس سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیں گے۔

انتونیوگوترس کا کہنا تھا کہ آج موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان تباہ ہورہا ہے۔ کل کوئی اور ملک بھی ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ یہاں کے فراخ دل لوگوں کو مصیبت میں دیکھ کر دل ٹوٹ گیا ہے۔ اقوام متحدہ 52 لاکھ متاثر افراد کو خوراک اور دیگر ضروری اشیا فراہم کرے گا ۔

اس سے قبل انہوں نے عالمی برادری سے پاکستان کے سیلاب متاثرین کیلیے 160 ملین ڈالر کی امداد کی اپیل کی تھی۔


مسلسل آٹھ ہفتے کی بارش کے بعد اب پاکستان کی خشکی پر ایک چھوٹا سا سمندر بن چکا ہے۔ اس تناظر میں اقوامِ متحدہ کے سربراہ نے پاکستانی برسات اور سیلاب کو آب وہوا (کلائمٹ) پرمبنی ایک سانحہ قرار دیا ہے۔

اس کی وجہ ماہرین نے معمول سے زیادہ مون سون نظام اور ایل نینا مظہر کو قرار دیا ہے۔ اس کے بعد مسلسل 8 ہفتے تک ملک کے مختلف علاقوں میں بارشوں کا سلسلہ جاری رہا۔ پہلے بلوچستان میں سیلابی صورتحال اموات کی وجہ بنی، اس کےبعد سندھ اور پھر جنوبی پنجاب میں سیلاب نے تباہی مچائی۔ سوات اور کوئٹہ میں ایک ہی وقت میں سیلابی صورتحال پیدا ہوئی اور اب یہ حال ہے کہ ملک کا ایک تہائی حصہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔

سیلاب سے اب تک سینکڑوں بچوں سمیت 1100 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ دس ارب ڈالر کا مالی نقصان ہوچکا ہے۔ اینتونیوگیوتیرس نے کہا کہ ’اس موسمیاتی تباہی‘ پر بین الاقوامی تعاون اور اشتراک کی ضرورت ہے۔ ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ ’پاکستان تکالیف میں بہہ رہا ہے، گویا مون سون بہت طاقتور ہوگیا ہے جس کا نتیجہ بارش اور سیلاب کی صورت میں نکلا ہے۔ انہوں نے اس موقع پرکہا کہ عالمی برادری پاکستان کی مدد کرے۔

پاکستان میں 2010 کے بعد اب شدید سیلاب کا سامنا ہے۔ یورپی سیٹلائٹ مانیٹرنگ کے نظام سےوابستہ ’عالمی سیلاب نیٹ ورک‘ کے مطابق سب سے زیادہ تباہی جنوبی پاکستان میں ہوئی ہے۔ یورپی موسمیاتی سیٹلائٹ کے نیٹ ورک ’کوپرنیکس‘ کی ویب سائٹ پر کہا گیا ہے کہ 26 اگست کو پاکستان میں مون سون کی معمول سے 10 گنا زائد شدت ریکارڈ کی جاچکی تھی۔

Leave a reply