پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب کے جنرل سیکرٹری اور سابق صوبائی وزیر سردار اویس لغاری کی پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا سیاسی، معاشی اور سیلابی صورتحال کے بعد کے حالات بتانا چاہتے ہیں
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی سوچ ہے کہ قومی مفاد میں ہر سیاسی جماعت، کارکنوں، جج، فوجی سمیت ہر کسی نے کوشش نہ کی تو حالات ابتر ہو جائیں گے ،سندھ میں 3 کروڑ کی آبادی مکمل تباہ ہو گئی ہے، ان کے مکانات، آمدن ذرائع مکمل ختم ہو گئے
اویس لغاری کا کہنا ہےجنوبی پنجاب میں 2 اضلاع مکمل تباہ ہوئے ہیں ،اس سیلاب کے ذریعے زرخیز مٹی نہیں بلکہ ریت آئی ہے ،2 اضلاع میں کم از کم 2 لاکھ گھر مکمل ختم ہو گئے ہیں ،ان اضلاع میں دیہاڑی باز لوگ بھی پہنچ گئے ہیں جن کی وجہ سے اصل حقداروں تک امداد نہیں پہنچ پا رہی
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب میں پھنسے عوام تک کشتیوں کے ذریعے پہنچا جا سکتا تھا لیکن حکومت پنجاب کو کوئی ہوش ہی نہیں ،سیلاب سے پہلے ہی عوام کو خوراک کی قلت کا سامنا تھا ،آج سوشل میڈیا کے ذریعے اداروں پر حملے کئے جا رہے ہیں ،آج زمیندار میں کھاد کی بوری خریدنے کی سکت نہیں ہے
اویس لغاری نے کہا کہ بنکوں کے پاس عوام کو دینے کے لئے قرضے ہی نہیں ہیں ،دیہات میں قرضے دینے کا بنکوں کا رواج ختم ہو چکا ہے ،آئی ایم ایف کے پروگرام کو فیل کروانے کے لئے وار کئے گئے ،اگر وہ وار کامیاب ہو جاتا تو ہم عالمی طور پر ڈیفالٹر ہو جاتے ،آج وقت ہے کہ ہر سیاسی جماعت، ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والا معاشی استحکام کے لئے مل کر بیٹھے
رہنما مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ آج کسان کو پیسہ دینے کی ضرورت ہے ،آج بیرونی ممالک سے قرضے ری شیڈول کروانے کی ضرورت ہے ،سندھ کے سٹوروں سے گندم ختم ہو چکی ہے ،اب گندم بیرون ممالک سے امپورٹ کرنا پڑے گی ،ملکی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہو سکتا ہے کہ لوگ بھوک سے مر سکتے ہیں ،زرعی اصلاحات کے لئے یکجہتی کیسے ہو، اس پر غور کی ضرورت ہے ،ہر علاقے میں پانی جمع کرنے اور دریاوں اور پانی کا بہاو بہتر کرنے کی ضرورت ہے
اویس لغاری کا کہنا تھا کہ پانی کے نظام پر بھی نیوکلیئر پروگرام کی طرح یکجہتی کی ضرورت ہے،زراعت نہیں ہوگی تو جی ڈی پی کیسے گرو کرے گی؟؟،آج اراکین اسمبلی پر کیسز بنائے جا رہے ہیں اور جلسوں میں کنسرٹ کئے جا رہے ہیں، "”میں”” کی سیاست کب ختم ہو گی؟؟؟ جس کی آج سب سے زیادہ ضرورت ہے ،لوگ کروڑوں روپے کا سامان جنوبی پنجاب بھیج رہے ہیں لیکن لوٹ مار وہاں شروع ہو چکی ہے ،پولیس وہاں تحفظ فراہم کرنے سے انکاری ہے ،عام انتخابات ان حالات میں کیسے ممکن ہیں
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن میں بیٹھ کر خود غرضی اور حکومت میں بیٹھ کر اپنے لئے سیاست کرنے والوں کے لئے پیغام ہے کہ سب مل کر بیٹھیں اور معاشی ترقی کے لئے کام کریں ،ہم مشکل فیصلے روک کر اپنی سیاست بچا سکتے تھے ،سب کو پانی، زراعت کے لئے مل بیٹھ کا کام کرنا ہو گا ،فروری مارچ میں بڑی مقدار میں خوراک امپورٹ نہ کی گئی تو بہت بڑا بحران آ جائے گا ،آج صوبائی حکومت کدھر ہے، صرف لوگوں پر پرچے کر رہی ہے ،حکومت اپنا فوکس تبدیل کرے
انہوں نے کہا کہ ہمیں اگلے 10 سال کی پلاننگ کرنا ہو گی ،عدالتوں اور اداروں کو ایسا ماحول بنانا ہو گی کہ کم سے کم کشیدگی ہو معاشرے میں ،جنوبی پنجاب میں رودکوہیوں کے لئے کوئی کام نہیں کیا گیا ،کیا یہ کوئی وقت ہے کہ کوئی نیا ڈویژن بنایا جائے ،جنوبی پنجاب میں سیلاب سے بچاو پر زیرو خرچہ ہوا ہے ،کالا باغ کی بجائے ہر ضلع میں 100 چھوٹے چھوٹے ڈیمز بنائے جاتے تو اتنا نقصان نہ ہوتا ،سب کو چاہیئے کہ مل کر پالیسی بنائے کہ آئندہ 15 سالوں میں ہر سال 300 ارب سالانہ پانی پر خرچ کرنا ہیں.
اویس لغاری نے کہا کہ ہم پہلے دن سے معاشی استحکام کی بات کر رہے ہیں ،یہ کہتے ہیں کہ اگر میں ان کے ساتھ مل کر بیٹھ گیا تو لوگ کیا کہیں گے ،عمران خان بطور لیڈر نہیں سوچتے ،ہم پٹرول و ڈیزل کو اس لئے بڑھا رہے ہیں کیونکہ اس کے علاوہ کوئی حل نہیں ہے ،پچھلے 2 ماہ میں لمپی سکن کی بیماری جانوروں میں پھیلی لیکن کوئی حل نہیں کیا ،2 ماہ بعد بیماری والا گوشت ملے گا یا گوشت بالکل بھی نہیں ملے گا ،یہ حکومت لائیو سٹاک کے شعبے میں بھی مکمل ناکام ہو چکی ہے ،اسمبلی میں ہمیں کوئی بات نہیں کرنے دیتا .
مسلم لیگ ن کا واضح موقف ہے کہ ملک میں سب کے لئے انصاف ایک جیسا ہونا چاہیئے،انصاف کا ترازو سیدھا نہیں ہو گا تو معاشرے میں لوگ بولیں گے ،نواز شریف کیس کا جس طرح فیصلہ ہوا، باقیوں کا بھی ویسے ہی ہونا چاہیئے ،ہم نے عمران خان کی نااہلی کی خواہش نہیں کی لیکن ہم چاہتے ہیں کہ عمران خان کے لئے بھی وہی معیار مقرر ہو جیسے باقیوں کے لئے ہے ،ان علاقوں میں جہاں سیلاب ہے، وہاں ضمنی انتخابات ملتوی کر دینے چاہیئیں ،یہ ملک کو تہس نہس کرنے کی بجائے ملکی معیشت کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں
،تحریک انصاف اپنے وزرا کو پولیس کی سکیورٹی لے بغیر جنوبی پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں میں بھیج کر دکھائیں انہیں لگ پتہ جائے گا.