سندھی زبان کے عظیم صوفی بزرگ و شاعر حضرت شاہ عبداللطیف بھٹائی کے تین روزہ سالانہ عرس مبارک کی تقریبات ہر سال 14 صفر سےان کی آخری آرامگاہ والےشہر بھٹ شاہ میں منعقد کی جاتی ہیں،سندھ حکومت نےحضرت شاہ عبداللطیف بھٹائی کے سالانہ عرس مبارک کے حوالے سے سرکاری تقریبات منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے-
باغی ٹی وی: ذرائع کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے سندھ بھر میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر اس سال عرس مبارک کی سرکاری تقریبات منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
حضرت بہاؤالدین زکریا کے تین روزہ عرس کا آج سے آغاز
ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ عرس مبارک کی تین روزہ سرکاری تقریبات کے بجائے صرف حضرت شاہ عبداللطیف بھٹائی کے مزار پر چادر چڑھائی جائے گی۔
یاد رہے کہ سرکاری تقریبات میں شاہ لطیف ادبی کانفرنس، روایتی سندھی کشتی ’’ملاکھڑو‘‘ کے مقابلے، صوفیانہ محفل موسیقی کا انعقاد، زرعی اور صنعتی نمائشیں، ثقافتی اشیاء کی تشہیر و ترویج کیلئےثقافتی ولیج کا قیام اور سندھ کے سب سے بڑے سرکاری ایوارڈ ’’شاہ لطیف ایوارڈ‘‘ کی تقریب تقسیم منعقد کی جاتی ہے۔
شاہ عبد اللطیف بھٹائی برصغیر کے عظیم صوفی شاعر تھے۔ آپ نے اپنی شاعری کے ذریعے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پیغام کو عام لوگوں تک پہنچایا شاہ عبد اللطیف بھٹائی کے آباؤ اجداد سادات کے ایک اہم خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ آپ کا سلسلۂ نسب علی المرتضی اور رسول خدا حضرت محمد مصطفی اللہ علیہ و آلہ و سلم تک پہنچتا ہے شاہ عبد اللطیف بھٹائی کی ولادت 1689ء، 1101ھ میں موجودہ ضلع مٹیاری کی تحصیل ہالا میں ہوئی۔ آپ کے والد سید حبیب شاہ ہالا حویلی میں رہتے تھے۔ اور موصوف کا شمار اس علاقے کی برگزیدہ ہستیوں میں تھا۔
شاہ صاحب کی پیدائش کے متعلق مشہور ہے کہ سید حبیب شاہ نے یکے بعد دیگرے تین شادیاں کیں لیکن اولاد سے محروم رہے۔ آپ نے اپنی اس محرومی کا ذکر ایک درویش کامل سے کیا، جن کا اسم گرامی عبداللطیف بتایا جاتا ہے۔ موصوف نے دعا کرتے ہوئے کہا کہ انشاء اللہ آپ کی مراد بر آئے گی۔ میری خواہش ہے کہ آپ اپنے بیٹے کا نام میرے نام پر عبد اللطیف رکھیں۔ خدا نے چاہا تو وہ اپنی خصوصیات کے لحاظ سے یکتائے روزگار ہو گا۔
سید حبیب شاہ کی پہلی بیوی سے ایک بچہ پیدا ہوا۔ درویش کی خواہش کے مطابق اس کا نام عبد اللطیف رکھا گیا۔ لیکن وہ بچپن میں ہی فوت ہو گیا۔ پھر اسی بیوی سے جب دوسرا لڑکا پیدا ہوا تو اس کا نام پھر عبد اللطیف رکھا گیا۔ یہی لڑکا آگے چل کر درویش کی پیشین گوئی کے مطابق واقِعی یگانہ روزگار ہوا ،شاہ عبد الطیف بھٹائی کو "ست سورمیون کا شاعر” بھی کہا جاتا ہے-