بھارتی وزیر اعظم لال بہادر شاستری نے کانگریس کے اجلاس میں پاکستا ن کے خلاف مکمل جنگ کا اعلان کر دیا تھا.

فیلڈ مارشل محمد ایوب خان نے اس موقع پر کہا کہ: ”ہم حالت جنگ میں ہیں، ہمارے بہادر سپاہی دشمن کا حملہ پسپا کرنے کیلئے آگے بڑھ چکے ہیں۔ہماری مسلح افواج اپنی جرأت اور بہادری ثابت کریں گی۔ ہماری بہادر افواج کا جذبہ ناقابلِ تسخیر ہے اور ہمارا عزم کبھی کمزور نہیں پڑا۔وہ دشمن کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گی“۔ جبکہ برطانوی وزیراعظم ہیر الڈولسن نے بھارتی جارحیت کا نوٹس لیتے ہوئے بھارت سے جنگ بندی کی اپیل کر دی تھی.
جنگ کا منظر نامہ
آئی ایس پی آر کا بتانا ہے کہ: 6 ستمبر1965ء بھارت نے صبح 4بجے کے قریب لاہور پر حملہ کر دیا پاک فوج نے لاہور جسٹر کی طرف سے سیالکوٹ اور فیروز پور کی طرف سے قصور پر کیاگیا بھارتی حملہ ناکام بنا دیا۔ واہگہ اوربیدیاں کے دونوں محاذوں پر پاک فوج نے بھاری جانی نقصان پہنچاتے ہوئے بھارتی حملہ پسپا کر دیا۔ بڑی تعداد میں بھارتی فوجی جنگی قیدی بنا لئے گئے۔ لاہور کے محاذ پر متعدد بھارتی ٹینک، بندوقیں اور دوسرا جنگی سازوسامان تباہ کر دیا گیا۔


جسٹر کے مقام پر گھمسان کی جنگ کے بعد بھارتی فوجوں کو پیچھے دھکیل دیا گیا اور دریائے راوی کا وہ جنوبی علاقہ آزاد کرالیا گیا جس پر بھارتی فوج نے صبح قبضہ کر لیا تھا۔ بازیاب کیا گیا علاقہ تباہ شدہ بھارتی ٹینکوں، گاڑیوں اور فوجیوں کی لاشوں سے اٹا پڑا تھا۔ لاشوں کی تعداد200گنی گئی جبکہ اصل تعدادتقریباََ800رپورٹ کی گئی ہے۔

چھمب کے محاذپر بھاری نقصان اٹھانا پڑا اور میلوں کے علاقے میں دشمن کا اسلحہ بکھرا پڑا تھا۔35بھارتی فوجیوں کو جنگی قیدی بنا لیا گیا اور6کی تعداد میں 25پاؤنڈ رفیلڈ گنز بھی قبضہ میں لے لیں گئیں۔ کشمیری مجاہدین نے سرینگر کے قریب 2پُل اور 1سڑک تباہ کر دی۔ راجوڑی اور پونچھ لائن کو بھی شدید نقصان پہنچایا گیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق: 6:30پر لاہور پر حملے کی خبر ملتے ہی بحری افواج کو مقررہ اہداف پر قبضہ کرنے کا حکم دے دیا گیا۔ پاک فضائیہ نے پٹھان کوٹ کے ہوائی اڈے پر کامیاب ترین حملہ کیا۔ پاکستانی فضائیہ نے بھارت کے22جہاز تباہ کر دیے جن میں C119،Mysteres،21ساخت کے طیارے شامل تھے۔ ایکMysteresطیارے کو راہوالی کے مقام پر میزائل مار کر گرا دیا گیا۔
قومی حوصلہ
لاہور کے زندہ دلان نے پاک فضائیہ اور انڈین ائیر فورس کے درمیان ہونے والی جنگ کو انتہائی جوش و خروش سے دیکھا۔ ہزار ہا شہری بارڈر کی طرف جانے والی سڑک پر اپنے فوجی جوانوں کے شانہ بشانہ نکل آئے۔ سینکڑوں لوگ خون کے عطیات دینے کے لئے ہسپتالوں کی طرف دوڑتے ہوئے جا رہے تھے۔ پاکستانی قوم بھارتی فضائی حملے کے خطرے کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے نعرے لگا کر فوجی جوانوں کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے بارڈر کی طرف رواں دواں تھی۔

دوسری جانب چھ ستمبر جب پاک فضائیہ بھارت پر قہر بن کر ٹوٹی تھی، 6 ستمبر 1965 کے تاریخی دن کی مناسبت سے پاک فضائیہ کی مختصر دستاویزی فلم جاری کی گئی جبکہ فلائٹ لیفٹننٹ آفتاب تاریخ کے پہلے پائلٹ جنہوں نے سپرسونک طیارے سے دشمن کے طیارہ مار گرایا۔ 6 ستمبر کا دن ہمیں 1965 کے ان عظیم غازیوں اور شہدا کی یاد دلاتا ہے جنہوں نے دشمن کے مذموم عزائم کو خاک میں ملایا۔ 1965 کی پاک بھارت جنگ میں افواج پاکستان نے جس جرات اور شجاعت کا مظاہرہ کیا اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔

پاک فضائیہ کے شعبہ تعلقات عامہ نے یومِ دفاع کی مناسبت سے پاک فضاؤں کے دفاع کے عظیم فریضے کو ادا کرنے والے شاہینوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کی غرض سے مختصر دورانیے کی دستاویزی فلم جاری کی ہے جس میں 06 ستمبر کے دن لڑے جانے والے فضائیہ معرکے کا احوال بیان کیا گیا ہے۔

Shares: