پاکستانی معیشت کے خلاف تحریک انصاف کی جانب سے کی گئی گھناؤنی سازش بے نقاب ہوگئی ہے.

آٹے کی ایک امدادی بوری کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل کر کے منفی پروپیگنڈا کیا گیا کہ غیر ملکی امدادی سامان پاکستان میں دکانوں پر فروخت کیا جا رہا ہے۔ اور یہ تصویر چند گھنٹوں کے اندر اندر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو تقریبا 600 سے زائد مرتبہ سماجی رابطوں کی سائٹ توئٹر پر ٹیگ کیا گیا. اور اس سے بھی بڑی ملک دشمنی یہ کی گئی کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان کو امداد نہ دی جائے کیونکہ امداد دکانوں پر بیچی جا رہی ہے۔

جب کہ اس منفی پروپیگنڈہ طارے تحقیق کے بعد حقیقت یہ سامنے آئی ہے کہ یہ تصویر 2014 کی ہے جو تصویر بھارت میں لی گئی تھی۔ علاوہ ازیں جب اس جھوٹے جھوٹے پروپیگنڈہ کی شروعات کی گئی اس وقت تک برطانوی امداد پاکستان میں پہنچی بھی نہیں تھی جبکہ امداد اس پروپیگنڈہ کی شروعات کے ایک روز بعد امداد پہنچی ہے پہنچی ہے یعنی اس تصویرکو گزشتہ ہفتے کے روز ہی وائرل کر دیا گیا تھا.

اب یہاں پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب اس وقت تک امداد پہنچی ہی نہیں تھی تو اس لوگو والا تھیلہ کیسے کسی دوکان پر پہنچ گیا؟ علازہ ازیں قارئین کو یاد ہوگا کہ تحریک انصاف کے اہم رہنماؤں کی ملک مخالف کالز منظر عام پر آ چکی ہیں جس میں انہوں نے ناکام کوشش کی ہے پاکستان کو آئی ایم ایف سے امداد لینے میں‌ رکاوٹیں پیدا کی جائیں دوسری جانب تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کئی بار ملکی اداروں کے خلاف زہر اگل چکے حتکہ اگر انہیں اقتدار نہیں دیا جاتا تو وہ پاکستان پر ایٹمی بم مارنے کا بھی مشورہ دے چکے ہیں.

لہذا اب تحریک انصاف اور انکے لیڈران سمیت چئیرمین عمران خان کی ملک دشمنی اب کسی سے دھکی چھپی نہیں رہی اور کچھ ناقدین کا خیال ہے کہ عمران خآن پروپیگنڈہ کروانے میں ماہر ہے لہذا اس میں بھی ان کی سازش ہوسکتی ہے.

Shares: