خواجہ سراؤں کے حقوق کی آڑ میں کیا گل کھلا دیئے گئے، تجزیہ: شہزاد قریشی

جس طرح وطن عزیز میں اپنے مفادات کے لئے آئین کا حلیہ بگاڑ دیا جاتا ہے۔ جس طرح قانون میں اپنے آپ کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے ترامیم کردی جاتی ہیں۔ اسی طرح 2018 ء میں مسلم لیگ (ن) کے آخری دنوں جب شاہد خان عباسی وزیراعظم تھے اور اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق تھے خواجہ سرا کے حقو ق کی آڑ میں اُس وقت پیپلزپارٹی، تحریک انصاف نے اپنے سیاسی اختلاف بھلا کر اس بل کی حمایت کی تھی اور یوں یہ بل ایکٹ یعنی قانون کی حیثیت اختیار کرگیا ۔ بل پیش کرنے والوں نے خواجہ سرائوں کے حقوق کا سہارا لے کر ایسی چابکدستی اورعیاری سے اس قانون کا مسودہ تیار کیا کہ اس میں ہم جنس پرستوں کے لیے ایک قانونی تحفظ کا دروازہ کھول دیا ۔

سینیٹر مشتا ق احمد نے اس وقت کے وزیر داخلہ سے سوال کیا کہ جولائی 2018 ء سے جب یہ قانون منظور ہوا سے لے کر جون 2021 ء تک کتنے لوگوں نے جنس کی تبدیلی کے لئے اپلائی کیا ۔ وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی 2018 سے لے کر جون 2021 تک تین سالوں میں 28 ہزار 723 افراد نے اپنی میلان طبع اور اندرونی طو ر پر محسوس کئے گئے احساسات اور جذبات کی بنیاد پر خود کو اپنی مرضی سے اس جنس سے علیحدہ شناخت کے لیے درخواست دی ہے جو انہیں پیدائشی طور پر عطا کی گئی تھی اور اب وہ اپنی جنس کاغذات میں تبدیل کروا چکے ہیں۔ ان میں سے سب سے زیادہ مرد ہیں یعنی 16530 مرد تھے جنہوں نے اپنے آپ کو عورت رجسٹرڈ کروایا جبکہ 2154 عورتوں نے اپنے آپ کو مرد رجسٹرڈ کروایا ۔ 9 ایسے مرد ہیں جو خواجہ سرا ہیں جبکہ 21 خواجہ سرا وہ ہیں جو کہتے ہیں ہم مکمل طور پر مرد ہیں۔ جبکہ صرف9 خواجہ سرائوں نے اپنے آپ کو عورت کہلوانے کی درخواست دی ہے ۔

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے اس قانون میں ترامیم کرنے اور ٹرانس جنیڈر پرسن کی تعریف نمبر 2 اور3 جس میں مکمل مرد اور عورت کو ٹرانس جنیڈر قرار دیا گیا ہے وہ ختم کیا جائے ۔ خواجہ سرائوں کو قانونی تحفظ فراہم کرنے کی آڑ میں ہم جنس پرستوں کو قانونی تحْفظ فراہم کیا گیا ۔ خواجہ سرائوں کو اُن کے حقوق ملنے چاہئیں لیکن جو کچھ خواجہ سرائوں کے حقوق کی آڑ میں کیا گیا وہ سراسر غیر اسلا می فعل ہے جس کو ایک اسلامی مملکت میں تحفظ دیا گیا ۔ اس طرح کا قانون بھارت میں بھی نہیں جبکہ عالم اسلام کے کسی ملک میں بھی نہیں جبکہ آج بھی کئی یورپی ممالک ہیں جہاں اس طرح ہم جنس پرستی کو قانونی تحفظ نہیں تاہم ہم جنس پرستوں کو مکمل آزادی ہے جبکہ بعض مغربی ماملک میں اس کو قانونی تحفظ فراہم ہے ۔ یاد رہے اس قانون کو پاس کرتے وقت ملک کی تمام لبرل جماعتیں موجود تھیں۔

Shares: