25 مئی آزادی مارچ کے دوران ہونے والے واقعات کی تحقیقات کیلئےون مین ٹربیونل قائم

0
159

لاہور: 25 مئی آزادی مارچ کے دوران ہونے والے واقعات کی تحقیقات کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالہٰی کی ہدایت پرون مین ٹربیونل قائم کر دیا گیا-

باغی ٹی وی : پنجاب حکومت نے ٹریبونلز آف انکوائری آرڈیننس 1969 کی شق 3 کے تحت ٹریبونل قائم کیا ہے، جسٹس (ر) شبر رضا رضوی 25 مئی کے واقعات کی انکوائری کے لیے ون مین ٹریبونل مقرر کیے گئے ہیں، ون مین ٹریبونل 25 مئی کو ہونے والے واقعات کے حقائق اوروجوہات کا تعین کرے گا۔

کراچی اور خیبرپختونخوا میں ڈینگی کے وار مسلسل جاری

ٹریبونل واقعات سے نمٹنے کے لیے اقدامات کا جائزہ لے کر ذمہ داری کا تعین کرنے کے بعد مستقبل میں ایسے واقعات کے سدباب کے لیے سفارشات پیش کرے گا، کوئی بھی شہری 25 مئی کے بارے میں ون مین ٹریبونل کے سامنے پیش ہو کر بیان ریکارڈ کرا سکتا ہے-

پولیس تشدد سے متاثر یا زخمی ہونے والے افراد بھی ٹریبونل کو اپنا بیان ریکارڈ کرا سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ رواں سال 35 مئی کو حقیقی آزادی کے لیے عمران خان کے مارچ سے قبل حکام نے اجتماعات کو روکنے کے لیے دفعہ 144 کا اطلاق کیا تھا اور ان کا راستہ روکنے کے لیے اہم شاہراہوں پر شپنگ کنٹینرز رکھے گئے تھے۔

حکومت کے ایسے اقدامات سے بے خوف ہوکر آزادی مارچ کے شرکا نے اسلام آباد پہنچنے کے لیے شاہراہوں پر رکھے کنٹینرز کو ہٹانے کی کوشش کی تو پولیس نے ان کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال اور لاٹھی چارج بھی کیا تھا۔

سیلاب زدگان کی مدد کیلئے عسکری و سول انتظامیہ شانہ بشانہ متحرک. نیشنل فلڈ ریسپانس کوآرڈینیشن سنٹر

جس پر چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا تھا کہ آئین اور سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس مجرمانہ امپورٹڈ حکومت نے ہمارے پرامن آزادی مارچ کے مظاہرین کو پولیس کے ذریعے بربریت کا نشانہ بنایا جو قابل مذمت اور ناقابل قبول اقدام ہے۔

عمران خان کے حقیقی آزادی مارچ سے قبل رات کو پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنان کے گھروں پر گرفتاری کے لیے مسلسل چھاپے مارے تھے، اس کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان نے ٹوئٹر پر لکھا تھا کہ ہمارے مارچ سے قبل رات کو سندھ اور پنجاب پولیس نے پی ٹی آئی کارکنان کے گھروں کا تقدس پامال کیا اور ان کے اہل خانہ کو ہراساں کیا۔

پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کارکنان کے گھروں پر چھاپے مارنے کے ایسے اقدام میں ایک پولیس اہلکار بھی جاں بحق ہوا تھا جس کا الزام پی ٹی آئی اور اتحادی حکومت ایک دوسرے پر لگا رہے تھے۔

بعد ازاں، تحریک انصاف کا مارچ ڈی چوک پر دھرنا دیے بغیر 26 مارچ کو ختم کردیا گیا لیکن سابق وزیر اعظم عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ جب تک انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا جاتا یہ مارچ پھر ہوگا۔

لانگ مارچ کے اچانک ختم ہونے کے بعد ان حالات کے بارے میں قیاس آرائیاں شروع ہو گئیں تھیں جن کی وجہ سے مارچ ختم کیا گیا۔

تاہم عمران خان نے ایسی تجاویز پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اصرار کیا تھا کہ ’اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں ہوئی‘، وہ ’خونریزی‘ کو روکنے کے لیے پیچھے ہٹ گئے ہیں کیونکہ پولیس کی جوابی کارروائی کے بعد ان کے حامی بالکل تیار تھے اور ان میں غصے کا احساس ابھر رہا تھا۔

بلاول کا عالمی وقار دیکھ کرعمران خان تڑپ رہے ہیں، شازیہ مری

Leave a reply