اسلام آباد میں کسان اتحاد کا دھرنا تیسرے روز میں داخل ہوگیا ہے، مطالبات کے حق میں کسانوں کی بڑی تعداد خیابان چوک پر موجود ہے۔ کسان رہنمائوں کے وفد نے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ سے مذاکرات کیے۔
رہنما کسان اتحاد کا مطالبہ ہے کہ وفاقی حکومت ہمیں فی یونٹ کی قیمت مختص کرکے دے تب ہم احتجاج ختم کریں گے، ہمارا احتجاج پرامن ہے، ہمیں کوئی جلدی نہیں، اپنا حق لے کر یہاں سے اٹھیں گے۔
مہنگی بجلی، مہنگی کھاد اور بھاری ٹیکسوں سے پریشان کسانوں کا دھرنا اسلام آباد میں جاری ہے۔ مظاہرین نے مطالبات کی منظوری کے بغیر دھرنا ختم نہ کرنے کا اعلان کردیا۔ کسان اتحاد کے ایک وفد نے وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کے ساتھ مذاکرات کیے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے کسانوں کا ابتدائی طور پر ٹیوب ویل کے مطالبہ منظورکیا گیا ہے جبکہ دیگر مطالبات بھی جلد منظور کیے جانے کی یقین دہانی کرائی گئی۔ تاہم کسان رہنمائوں کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت ہمیں فی یونٹ کی قیمت مختص کرکے دے تب ہم احتجاج ختم کریں گے۔ دھرنے میں موجود کسانوں کا کہنا ہے کہ ہمارا احتجاج پرامن ہے۔ ہمیں کوئی جلدی نہیں۔ اپنا حق لے کر یہاں سے اٹھیں گے۔ دھرنے کے شرکاء کھلے آسمان تلے موجود ہیں۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق: کسان اتحاد احتجاج میں شریک مظاہرین نے ڈی چوک کی طرف جانے کی کوشش تاہم پولیس نے مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کیئے اور انہیں واپس خیابان چوک لے آئے۔ جبکہ مظاہرین نے اپنے منتظمین سے کھانے کا مطالبہ کیا تھا اور مظاہرین کو پرامن رکھنے کے لئے اسلام آباد پولیس کی طرف سے تمام تر کوششیں کی جارہی ہیں۔
کسان اتحاد کے بینر تلے پنجاب کے 25 ہزار سے زائد کسان اپنے مطالبات کی تکمیل کے لیے دوبارہ دارالحکومت اسلام آباد گزشتہ دنوں پہنچ گئے تھے۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں ضابطہ فوجداری (سی آر پی سی) کی دفعہ 144 نافذ تھی لیکن 21 ستمبر کے بعد سے کسان دوبارہ اسلام آباد پہنچ چکے ہیں جب کہ خیبرپختونخوا کے اساتذہ بھی تین روز قبل دارالحکومت میں داخل ہوئے اور بنی گالہ میں احتجاج کیا۔ مظاہرین کے دارالحکومت کی سرحد پر پہنچنے پر ریڈ زون کے کچھ داخلی راستے کھول دیے گئے تھے جنہیں چند ہی گھنٹوں بعد بند کر دیا گیا تھا.
یہ بھی پڑھیں؛ وزیراعظم عدالت میں پیش،کہا سفارش بھی آئی مگر میں نے سمری مسترد کی
اسلام آباد کے دیہی علاقوں میں ڈینگی کے 43 کیسز رپورٹ ہوئے. ڈی ایچ او
ابھی تو بہت کم آڈیولیک ہوئی ،اللہ نہ کریں ایسا ہوورنہ جنرل (ر)غلام مصطفیٰ بولتے ہوئے اچانک خاموش
قبل ازیں دارالحکومت پولیس نے ریلی کی اطلاع ملنے پر سڑکوں پر کنٹینرز لگا کر ٹی کراس روات کو اور اسلام آباد ایکسپریس وے سے ملحقہ انٹر چینجز اور سڑکوں کو بھی کنٹینرز سے سیل کر دیا تھا۔ تاہم صبح دارالحکومت کی پولیس نے ڈی چوک سمیت ریڈ زون کے داخلی راستے کو کھول دیا تھا اور ٹی کراس پر کسانوں سے مذاکرات کیے گئے تھے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی انہوں نے دھرنا دیا تھا جبکہ فریقین کے درمیان ہونے والے مذاکرات کامیاب ہوگئے تھے اور کسانوں کے نمائندوں نے اس شرط پر احتجاج ختم کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی کہ وزیر اعظم کی واپسی پر کسان رہنماؤں اور شہباز شریف کے درمیان ملاقات کرائی جائے گی۔ جسکے بعد رانا ثنااللہ نے اپنا وعدہ نبھانے اور احتجاج ختم کرنے پر کسانوں کا شکریہ ادا کیا تھا، اور کہا تھا کہ وزیراعظم سے کسان اتحاد کے نمائندوں کی ملاقات 28 ستمبر کو ہوگی۔ تاہم کے بعد مثبت نتائج نہ آںے کے بعد اب کسان دوبارہ احتجاج کرنے اسلام آباد پہنچ گئے ہیں.